اسلام آباد۔23اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وز ارت تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت نے قومی اسمبلی کو آگاہ کیا ہے کہ فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن (ایف ڈی ای) اسلام آباد اور اس کے ملحقہ علاقوں کے بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ ایف ڈی ای کے اداروں میں طلباء اور طالبات کو مساوی مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں، جس کا ثبوت داخلہ کے اعداد و شمار سے ملتا ہے۔ طالبات کی تعداد 134,212 تک پہنچ گئی ہے جبکہ طلباء کا داخلہ نسبتاً کم ہے۔ طالبات کے لیے تعلیمی اداروں کی تعداد 248 ہے جو صنفی امتیاز کو کم کرنے کی جانب اہم قدم ہے۔
دیہی علاقوں کی طالبات کو تعلیم تک رسائی فراہم کرنے کے لیے "پنک بس” سروس بھی متعارف کرائی گئی ہے جس سے دیہی علاقوں میں تعلیم کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جا رہا ہے۔ایم این اے شاہدہ رحمان کے سوال پر وزارت تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کی جانب سے تحریری طور پر بتا یا گیا کہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق ملک میں طالبات کو اب بھی کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ بنیادی سہولیات کی کمی، جیسے کہ بیت الخلا، پینے کے پانی اور بجلی کی عدم دستیابی، ان میں سے چند اہم مسائل ہیں۔
اسکولوں میں صنفی امتیاز کا ذکر کرتے ہوئے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پرائمری سے سیکنڈری تعلیم تک طالبات کی بقاء کی شرح لڑکوں کی نسبت کم ہے۔ قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ اس کے باوجود حکومت نے کئی اقدامات کیے ہیں تاکہ لڑکیوں کی تعلیم تک رسائی کو مزید آسان بنایا جا سکے۔ ان اقدامات میں تعلیمی وظائف، آگاہی مہمات، اور مقامی کمیونٹیز کی شمولیت شامل ہیں۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ حکومت تعلیم میں صنفی مساوات کے حصول کے لیے پرعزم ہے،
اور اس سلسلے میں مزید پالیسیز بھی وضع کی جا رہی ہیں تاکہ تعلیم کے میدان میں صنفی فرق کو کم کیا جا سکے۔ بتایا گیا کہ سال 2022-23 کے دوران اسلام آباد میں اسکول نہ جانے والے 17,000 سے زائد بچوں کو تعلیم کے نظام میں شامل کیا گیا ہے اور خصوصی شام کی کلاسز کا بھی آغاز کیا گیا ہے۔ان تمام اقدامات سے لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ مل رہا ہے اور تعلیمی اداروں میں طالبات کے داخلے میں 10 فیصد کا نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے جو حکومت کی پالیسیوں کی کامیابی کا عکاس ہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=516166