دشمنوں کی سازشوں کو باہمی اتحاد ویکجہتی سے ناکام بنا ئیں گے، پشاور میں دہشتگردی واقعہ کی پر زور مذمت کرتے ہیں ،علامہ طاہر محمود اشرفی و دیگرمقررین کا نظریہ پاکستان کانفرنس سے خطاب

73
پاکستان کی امن کی پالیسی کو کمزوری نہ سمجھا جائے،ایرانی حکام کو پاکستان سے معافی مانگنی چاہیے،طاہر محمود اشرفی

لاہور۔5مارچ (اے پی پی):وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی علامہ طاہر محمود اشرفی نے کہاہے کہ پشاور میں رونما ہونیوالے دہشتگردی کے واقعہ کی پر زور مذمت کرتے ہیں ،یہ دھماکہ کسی ایک مسجد،مکتبہ فکر یا سوچ پر نہیں بلکہ پاکستان اور پاکستانیوں پر حملہ ہے،ہم دشمنوں کی تمام سازشوں کو ہم باہمی اتحاد ویکجہتی سے ناکام بنا دیں گے،

قائداعظم نے اپنی قوتِ ایمانی، عوامی حمایت اور کردار کی طاقت کے ذریعے آئینی وجمہوری طریقے سے پاکستان حاصل کیا، ہم پاکستان کو عظیم سے عظیم تر بنانے کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

ان خیالات کااظہارعلامہ طاہر محمود اشرفی سمیت دیگر مقررین نے ایوان قائد اعظم، جوہر ٹاؤن لاہور میں چودہویں سالانہ چار روزہ نظریہ پاکستان کانفرنس کے آخری روز منعقدہ ساتویں اور اختتامی نشست کے دوران کیا۔ اس کانفرنس کا کلیدی موضوع”آزادی کے 75برس۔ خوشحال پاکستان کیلئے راہِ عمل” ہے۔

وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی علامہ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ ہم گزشتہ روز پشاور کی ایک مسجد میں ہونیوالے دھماکہ کی پر زور مذمت کرتے ہیں، یہ دھماکہ کسی ایک مسجد،مکتبہ فکر یا سوچ پر حملہ نہیں بلکہ یہ پاکستان اور پاکستانیوں پر حملہ ہے لیکن ہم ایسی بزدلانہ کارروائیوں سے کمزور نہیں ہوں گے،

دشمن یہاں خوف کی فضا قائم کرنا چاہتا ہے لیکن ہم باہمی اتحاد سے ملک دشمنوں کے مذموم عزائم ناکام بنائیں گے،یاد رکھیں پاکستان کا امن ہم سب کا امن ہے، دشمن اگر ہمیں بلا تفریق ایک سمجھتا ہے تو ہمیں بھی ملک سلامتی و بقاء کیلئے ایک ہو جانا چاہئے، پاکستان کی بقاء و سلامتی میں ہی ہماری بقاء وسلامتی ہے، پاکستان کے تمام شہریوں پر آئین وقانون کی پاسداری لازم ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے اس نعمت کی قدر بھارت میں رہنے والے مسلمانوں سے پوچھیں، ہم یہ عہد کریں کہ اس وطن کی حفاظت کیلئے ہم اپنا تن من دھن قربان کر دیں گے۔

” پیغام پاکستان” کی صورت میں تمام مکاتب فکر کے جید علماء نے ایک مستند دستاویز دی ہے، آج پاکستان کی اساس پر حملے ہو رہے ہیں اور یہ اساس چھیننے کی کوشش ہو رہی ہے، ہماری اساس پر حملہ آور قوتوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہم بڑی طاقتور قوم ہیں اور ان سازشوں کا مقابلہ کریں گے،قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کی ضرورت ہے، پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز پر ایک مثالی ریاست بنانے کیلئے ہم میں سے ہر ایک کو کوشش کرنی چاہئے،

معاشرتی انحطاط کی ایک بڑی وجہ نظریۂ پاکستان کو چھوڑنا ہے،قیام پاکستان کا مقصد ایک مثالی اسلامی معاشرہ کا قیام تھا جو دنیا کیلئے نمونہ ہو۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین سینیٹرمشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستان کو قائم ہوئے 75برس کا عرصہ مکمل ہو رہا ہے، تحریک پاکستان کا جب آغاز ہوا تو اس کی بڑی مخالفت کی گئی اور دیوانے کا خواب کہا گیا لیکن یہ تحریک کامیابی سے ہمکنار ہوئی ۔

انہوں نے کہا کہ قائداعظم خواتین کو ہر شعبہ ہائے زندگی میں آگے بڑھتا ہوا دیکھنا چاہتے تھے، تحریک پاکستان میں خواتین کو متحرک کرنے کیلئے ،انہوں نے اپنی بہن محترمہ فاطمہ جناح کو قائل کیا اور مسلم لیگ شعبہ خواتین نے محترمہ فاطمہ جناحْ کی قیادت میں نمایاں کردار ادا کیا۔

قائداعظم کے پاس کوئی فوج نہیں تھی انہوں نے محض اپنی قوتِ ایمانی، عوامی حمایت اور کردار کی طاقت کے ذریعے آئینی وجمہوری طریقے سے پاکستان حاصل کیا۔آج ہم میں سے ہر ایک کو آزاد ملک کے آزاد شہری ہونے پر قائداعظم کا شکریہ ادا کرنا چاہئے۔ انہوں نے اسی نوے برس قبل ہندوتوا کی سوچ کا اندازہ لگا لیا تھا۔

قائداعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھااور انشاء اللہ کشمیریوں کو جلد آزادی کی نعمت ملے گی۔ ہم پاکستان کو عظیم سے عظیم تر بنانے کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

صدر سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز افتخار علی ملک نے کہا کہ ہم قائداعظم کے فرمان ” ایمان، اتحاد، تنظیم” پر عمل کرلیں تو بڑے مسائل حل ہو جائیں گے۔ قیام پاکستان کے وقت ہماری حالت انتہائی پسماندہ تھی آج ہم جو کچھ ہیں پاکستان کی وجہ سے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئی نسل کو مشاہیر تحریک آزادی کے افکارونظریات سے آگاہ کرنا از حد ضروری ہے۔ڈائریکٹر جنرل محکمہ اوقاف و مذہبی امور ڈاکٹر طاہر رضا بخاری نے کہا کہ نظریۂ پاکستان اس وطن عزیز کی اساس ہے۔

یہ ملک کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا۔ اس بر صغیر میں ہندوئوں کی اکثریت تھی ،صوفیائے کرام نے اس خطہ میں آ کر اسلام کا پرچم سربلند کیا ۔ قائداعظم نے ایک بار فرمایاتھا کہ جب اس خطہ میں پہلا شخص مسلمان ہوا اسی دن پاکستان وجود میں آ گیا تھا۔ ہمیں اپنے محسنوں کو کبھی فراموش نہیں کرنا چاہئے۔

چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ میاں فاروق الطاف نے کہا کہ پاکستان بنانے والے تمام لوگ اعلیٰ کردار کے حامل تھے، تحریک پاکستان کے دنوں میں مسلمانان برصغیر کے دلوں میں جو جذبات موجزن تھے ان کو الفاظ کا جامہ پہنانا بڑا مشکل ہے، غلامی کے اس دور میں مسلمان ااپنے خوابوں کی تعبیر یعنی پاکستان کیلئے جان ومال کی لازوال قربانیاں دے رہے تھے، تقسیم ہند کے وقت ہجرت کے روح فرسا واقعات یاد کر کے آج بھی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں،

اتنے مظالم کے باوجود ان کا جذبہ جواں تھا، ہمیں اپنے محسنوں کو یاد رکھنا چاہئے اور ان کی پیروی میں جھوٹ، کرپشن اور منافقت سے بچنا چاہئے۔کانفرنس کی اختتامی نشست میں گروہی مباحثوں کی سفارشات ، قراردادیں اور اعلامیہ کی منظوری دی گئی ۔

آخر میں علامہ طاہر محمو اشرفی نے ملکی تعمیروترقی اور استحکام کیلئے دعا کروائی۔کانفرنس کی ساتویں اور آٹھویں نشست میں سرپرست نظریۂ پاکستان ٹرسٹ وسابق ممبر قومی اسمبلی بیگم مجیدہ وائیں، چیئرمین مولانا ظفر علی خان ٹرسٹ خالد محمود، بیگم صفیہ اسحاق ، ڈاکٹر غزالہ وائیں، بیگم خالدہ جمیل،مجاہد حسین سید، نظریۂ پاکستان فورمزکے عہدیداران، دانشوروں، اساتذۂ کرام اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔