یاسین ملک، ضمیرکاقیدی۔۔جرات،عزم اوربہادی کی علامت

یاسین ملک، ضمیرکاقیدی۔۔جرات،عزم اوربہادی کی علامت

اسلام آباد۔30جولائی (اے پی پی):کشمیری عوام گزشتہ کئی دہائیوں سے اپنے پیدایشی ومنصفانہ حق ، حق خودارادیت اور بھارت سے آزادی کے لیے جدوجہد اور اس راہ میں سفاک بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں بے مثال اذیت ، بربریت اور محکومی کا سامنا کر رہے ہیں۔

بھارت کے غیرقانونی زیرتسلط جموں و کشمیر کی بہادر اورنڈر قیادت میں کشمیری عوام نسل در نسل جاری غلامی کے چنگل سے نجات کے لیے غیرمتزلزل جدوجہد کر رہی ہے،عفت ماب کشمیری خواتین کی عصمت دری، تشدد،چھرے داربندوقوں اور ماورائے عدالت قتل کی صورت میں کشمیری قیادت اورعوام نے بے شمار قربانیاں دی ہیں اوران قربانیوں کاتسلسل جاری ہے ۔جدوجہد آزادی کشمیرمیں عام شہریوں کے علاوہ معروف کشمیری لیڈروں نے بھی غیرمتزلزل حوصلے اور عزم کا مظاہرہ کرتے ہوئے جعلی مقدمات،

نظر بندی اور اذیتوں کا سامنا اور اپنے مقصد کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں ۔56 سالہ کشمیری رہنما یاسین ملک مقبوضہ کشمیر کی قیادت میں ایک اورقدآورشخصیت کے طورپرابھرکرسامنے آئے ، 1989 میں اپنے نوجوان ساتھیوں کے ساتھ مل کر جدوجہد آزادی کی نئی لہر میں کلیدی کردارسے یاسین ملک منظرعام پرابھرنا شروع ہوئے قابض بھارتی افواج نے یاسین ملک کوحراست میں لے کر انہیں جیل بھیج دیا جبکہ اس کے دیگر ساتھی قابض سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں شہید ہوگئے ۔جیل میں رہتے ہوئے یاسین ملک نے عدم تشدد کی راہ پرچلتے ہوئے پرامن اندازمیں مقبوضہ جموں وکشمیرکے عوام کو سفرِ آزادی کے نام سے ایک عوامی تحریک میں اپنے ہم رکاب کیا ۔

تنازعہ کشمیر کے پرامن سیاسی حل کے لیے انہوں نےبھارت اور پاکستان کی قیادت کے ساتھ ساتھ کشمیری تارکین وطن اور بین الاقوامی برادری کو شامل کیا اور اپنی کوششوں میں وہ رہنما اور بات چیت کے ذریعہ مسائل کے حل کے چیمپئن بن کر ابھرے،وہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے پرزور حامی رہے اور انہوں نے متعدد مواقع پر متنبہ کیا کہ اگر کشمیری عوام کے مطالبات پر مخلصانہ غور نہ کیا گیا تو کشمیری نوجوان اپنا راستہ خود منتخب کریں گے۔

ان کے پیش گوئی اس وقت درست نکلی جب 2016 میں مقبوضہ وادی کشمیر برہان احمد وانی کی شہادت کے بعد چھ ماہ کی طویل ہڑتال سے گزری ۔یاسین ملک نے میرواعظ عمر فاروق اور مرحوم سید علی گیلانی کے ساتھ بھارت کے کل جماعتی پارلیمانی وفد سے سری نگر میں ملنے سے انکار کر کیا اور اسے ایک فضول مشق قرار دیا۔ اس فیصلے کے بعد بھارت نے یاسین ملک کو مثالی سزا دینے کا فیصلہ کیا۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں برسراقتدار بھارتیہ جنتاپارٹی کی حکومت نے جموں وکشمیر کے مسئلہ اور تحریک آزادی سے وابستہ لوگوں سے نمٹنے کے لیے عسکری انداز اپنایا۔ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور اداروں کی تحقیقاتی رپورٹوں نے ان حقائق کوطشت ازبام کردیاگیا کہ کس طرح جموں وکشمیرپرغیرقانونی طریقے سے قابض بھارتی افواج کے نیم فوجی دستے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو روکنے کے لیے تشدد کو آلہِ کے طورپر استعمال کر رہے ہیں ۔

مودی سرکارنے بھارت کے غیرقانونی زیرتسلط جموں وکشمیر کی حیثیت میں بنیادی تبدیلی کے لیے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے میں بڑی تبدیلیاں کیں۔ جب یاسین ملک اور دیگر کشمیری قیادت نے مودی سرکار کے ان غیر قانونی اقدامات کے خلاف پرامن احتجاج کا راستہ اپنایا تو نئی دہلی میں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی این آئی اے کی ایک عدالت نے یاسین ملک کو دہشت گردی کی جعلی فنڈنگ کیس میں عمر قید کی سزا سنائی۔

حال ہی میں ایک امریکی وفد نے پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن کی چیئرپرسن مشعال حسین ملک، جو اسیررہنما یاسین ملک کی اہلیہ ہے، سے ملاقات کی، وفدنے یاسین ملک کی غیر قانونی حراست اور بھارت کے غیرقانونی زیرتسلط جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں پر تشویش اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔بین المذاہب ہم آہنگی کے اس وفد، جس میں مائیکل کرو، ڈاکٹر جوز نائٹ، لوکاس بونٹر یگر ، انور قاسمی، الیاس مسیح اور داد الیاس شامل تھے، نے بھی حراست میں یاسین ملک کے ساتھ ہونے والے غیر منصفانہ اور غیر انسانی سلوک پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔امریکی وفد نے مشعال ملک کو یقین دلایا کہ وہ یاسین ملک کی غیر قانونی نظر بندی اور کشمیریوں کی نسل کشی کا معاملہ ہر فورم پر اٹھائیں گے۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے سابق چیئرپرسن ڈاکٹرمہدی سعید نے بتایا کہ جعلی اور من گھڑت کیس میں یاسین ملک کی غیر منصفانہ نظر بندی دنیا بھر میں انسانی حقوق کے چیمپئنز کے لیے دل کشاء واقعہ ہے۔ یہ کشمیریوں کی موثر آواز کو دبانے اور حق خودارادیت کی جدوجہد کو سست کرنے کے مترادف ہے ۔ڈاکٹر مہدی نے خدشہ ظاہر کیا کہ سفاک بھارتی حکام یاسین کو تشدد کا نشانہ بنا سکتے ہیں کیونکہ اس سے قبل درجنوں حریت رہنما اور نوجوان کشمیری پہلے ہی نظر بندی میں مارے جا چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی قابض افواج آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ ، پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام جیسے سخت قوانین کے تحت بے رحمی سے کشمیریوں کے خلاف بلاخوف وخطرکام جاری رکھا ہے ۔ڈاکٹر مہدی نے مطالبہ کیاکہ بھارت اقوام متحدہ کے کمیشن آف انکوائری کو آزادانہ تحقیقات کی اجازت دیں کیونکہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے اپنی 2018 اور 2019 کی رپورٹس میں بھی اس کی سفارش کی ہے۔

پاکستانی سینیٹ کی رکن سینیٹرسحرکامران نے بتایاکہ پاکستان عالمی برادری سے اپنے مطالبہ کا اعادہ کر رہا ہے کہ وہ غیرقانونی زیرتسلط جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کی ذمہ داری بھارت پر عائد کرے ، اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری اس دیرینہ تنازعہ کو حل کرنے کے لیے آگے بڑھے۔ انہوں نے کہاکہ وادی کشمیرمیں بھارتی غیر قانونی اقدامات قابل مذمت ہیں،

بھارت نے کشمیری عوام کو ان کے قانونی حق بشمول آزادی اظہاررائے اور حقِ خودارادیت سے محروم کر رکھا ہے۔ بھارت میں مودی کی قیادت میں بننے والی حکومت کشمیریوں کو اپنی بات کہنے یا کہیں بھی جمع ہونے یا پرامن احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دے رہی ، مقبوضہ کشمیرمیں میڈیا کو بھی نشانہ بنایاجارہاہے صحافیوں کو بغیر کسی وجہ کے ہراساں کرنے کاعمل جاری ہے ۔

انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیری مسلمانوں کو مودی حکومت کی طرف سے ہندوتوا فاشزم سے بچانے کے لیے آگے آئے۔ انہوں نے کہاکہ گولیاں اور بندوقیں کبھی بھی عوام کی امنگوں کو دبانے میں کامیاب نہیں ہوئیں اور کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو قتل، گرفتاریوں یا تشدد سے شکست نہیں دی جا سکتی۔ بھارتی حکومت کو یہ جان لینا چاہیے کہ ایک کشمیری رہنما کی نظربندی اس کا مقصد پورا نہیں کرے گی کیونکہ بہت سے لوگ اس مقصد کے لیے اٹھیں گے اور اپنے مقصد کے حصول تک جدوجہد جاری رکھیں گے