ایلون مسک نے 1990 میں امریکا میں غیر قانونی طور پر کام کیا، واشنگٹن پوسٹ

170

نیویارک۔27اکتوبر (اے پی پی):واشنگٹن پوسٹ نے انکشاف کیا ہے کہ ایلون مسک نے 1990 کی دہائی میں مختصر عرصے کے لیے اپنی سٹارٹ اپ کمپنی بنانے کے دوران امریکہ میں غیرقانونی طور پر کام کیا۔روئٹرز نے واشنگٹن پوسٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ایلون مسک 1995 میں سٹینفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم کی غرض سے کیلیفورنیا کے شہر پالو آلٹو پہنچے،تاہم انہوں نے وہاں گریجویٹ سٹیڈیز پروگرام میں داخلہ نہیں لیا بلکہ انہوں نے سافٹ ویئر کمپنی ’زپ2‘ بنائی جو 1999 میں تقریباً 300 ملین ڈالر میں فروخت ہوئی۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امیگریشن قانون کے دو ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک طالب علم کے طور پر کام کی اجازت کے لیے ایلون مسک کو مکمل کورس میں داخلہ لینے کی ضرورت تھی۔ایلون مسک کی چار کمپنیوں سپیس ایکس، ٹیسلا، سوشل میڈیا کمپنی ایکس اور دی بورنگ کمپنی کو تبصرے کی درخواست بھیجی تاہم، انہوں نے اور نہ ہی ان کے وکیل الیکس سپیرو نے جواب دیا۔جنوبی افریقا میں پیدا ہونے والے ایلون مسک نے 2020 کے ایک پوڈ کاسٹ میں کہا تھا کہ میں قانونی طور پر وہاں تھا تاہم مجھے بطور طالب علم وہاں رہنا تھا۔

مجھے خود کو سپورٹ کرنے کے لیے کام کرنے کی اجازت تھی۔واشنگٹن پوسٹ نے ایلون مسک کے دو سابق ساتھیوں کا حوالہ دیا جنہوں نے اپنے ماضی کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ مسک کو 1997 میں یا اس کے آپس پاس امریکا میں کام کرنے کی اجازت ملی تھی۔ایلون مسک نے 5 نومبر کے امریکی انتخابات میں ریپبلکن صدارتی اُمیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔حالیہ دنوں میں ایلون مسک کا یہ اعلان سامنے آیا کہ وہ امریکی آئین میں پہلی اور دوسری ترمیم کی حمایت میں آن لائن پٹیشن پر دستخط کرنے والوں میں سے روزانہ کسی بھی ایک شخص کو 10 لاکھ ڈالر کی رقم انعام میں دیں گے۔