ابوظہبی۔3مئی (اے پی پی):پاکستانی سفارتخانےابوظہبی نے ڈاکٹر اسلم تصور بھٹہ کی کتاب "زبان یارِ من ترکی” کی رونمائی کے لیے ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا۔ یہ کتاب ترکیہ کی بھرپور تاریخ، متنوع ثقافت اور دلکش اقدار کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔
تقریب میں ادبی شخصیات اور پاکستانی برادری کے ارکان کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔پاکستانی سفارتخانہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے سفیر فیصل نیاز ترمذی نے مصنف کے تاریخ سے لگاؤ کو سراہتے ہوئے اس کتاب کو ڈاکٹر اسلم بھٹہ کی زبان، ثقافت اور ورثے کے گہرے ادراک کی عکاس قرار دیا۔
انہوں نے کہاکہ کہ سفر سے بڑھ کر کوئی بھی چیز تفہیم کو فروغ نہیں دیتی ،اس کتاب نے انہیں ترکیہ کا دوبارہ دورہ کرنے کی ترغیب دی ہے۔
سفیر فیصل ترمذی نے ابوظہبی بین الاقوامی کتاب میلے 2025 میں پاکستانی اسٹال لگا کر اردو ادب کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کرنے پر سرمد خان کی بھی تعریف کی۔
انہوں نے کتاب کے مخیرانہ پہلو کی خاص طور پر تعریف کی اور یہ نوٹ کیا کہ اس کی فروخت سے حاصل ہونے والی تمام آمدنی پاکستان میں اخوت فاؤنڈیشن کو عطیہ کی جا رہی ہے۔ سفیر نے عالمی سطح پر پاکستان کے معتدل تشخص کو فروغ دینے میں ثقافت، موسیقی اور آرٹ کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔پینل ڈسکشن کے دوران ڈاکٹر حسن خلیل نے پاکستان کتاب میلہ میں بیسٹ سیلر بننے والی کتاب کو "ادب کا دل کو چھو لینے والا فن پارہ ” اور "دنیا بھر کے قارئین کے لیے خوبصورت تحفہ” قرار دیا۔مصنف کی ہمشیرہ ڈاکٹر شبینہ اسلم نے ڈاکٹر اسلم بھٹہ کی ہمدرد شخصیت اور دوسروں کی مدد کرنے کی جذبے کے بارے میں اظہار خیال کیا۔
انہوں نے کہا کہ کتاب کی مقبولیت نہ صرف اس کی ادبی خوبیوں کی وجہ سے ہے بلکہ مصنف کی اپنی آمدنی کو خیراتی کاموں میں عطیہ کرنے کی سخاوت کی بھی حامل ہے۔ عارف انیس نے سفیر فیصل ترمذی کے کمیونٹی کے ساتھ مضبوط تعلق کی تعریف کی اور کتاب کی میں مسلم دنیا کے شاندار تاریخی ورثے کو نمایاں کئے جانے پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے فخر کے ساتھ نوٹ کیا کہ یونیسکو نے ڈاکٹر اسلم بھٹہ کو اس شاندار اشاعت کے ذریعے ان کی خدمات کے اعتراف میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا ہے۔ نشست کی نظامت کے فرائض سلمان نے انجام دئیے جنہوں نے کتاب کے اثرات اور ادبی اہمیت پر ایک فکر انگیز گفتگو کے حولے سے رہنمائی کی۔