اسلام آباد۔22جون (اے پی پی):نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مشرق وسطی میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش ہے، اسرائیلی جارحیت سے خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں، غزہ میں فوری اور غیرمشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں، ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں، اسرائیلی اقدامات عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں، بھارت نے پاکستان پر بلاجواز جارحیت کی، بھارت نے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا، پاکستان نے بھارتی جارحیت پر اپنے دفاع کا حق استعمال کیا، مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل چاہتے ہیں، امت مسلمہ کو مختلف چیلنجز درپیش ہیں،درپیش چیلینجز سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا وقت کی ضرورت ہے، امید ہے چیلینجز سے نمٹنے کے لیے او آئی سی اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔
انہوں نے یہ بات ہفتہ کو استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کی 51ویں کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے منصفانہ، دیرپا اور پرامن حل کے لیے فوری اور مربوط کوششوں کی ضرورت ہے۔
انہوں نے او آئی سی سے مطالبہ کیا کہ وہ ایک بار پھر بھارتی جارحیت کی مذمت کرے، مسئلہ جموں و کشمیر پر او آئی سی ایکشن پلان پر عملدرآمد کرے اور اس کے منصفانہ حل کی حمایت کرے۔انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب مسلم اُمہ کو بے مثال چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے فلسطینی علاقوں میں جاری مظالم، مسلم ممالک میں مسلح جارحیت اور اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کی مہم بدستور جاری ہے،
جس میں اب تک 55,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور پوری بستیاں ملبے کا ڈھیر بن گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن ہونے کے ناطے غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے ایک قرارداد مشترکہ طور پر پیش کی، مگر بدقسمتی سے اسے ویٹو کر دیا گیا۔ انہوں نے غزہ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی، انسانی امداد کی رسائی اور اسرائیلی جنگی جرائم پر احتساب کا مطالبہ کیا۔انہوں نے اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کو غیر قانونی اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ پاکستان نے اس جارحیت کے خلاف ایران کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
اسحاق ڈار نے بھارت کی جانب سے پاکستان پر کیے گئے مبینہ فضائی حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے 6 بھارتی طیارے مار گرائے اور صرف بھارتی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایاجبکہ بھارت نے بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عام شہریوں کو نشانہ بنایا۔انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت کی جانب سے دریاؤں کا پانی روکنے کی کسی بھی کوشش کو پاکستان جنگی اقدام تصور کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی اشتعال انگیز بیانات اور یکطرفہ اقدامات خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔وزیر خارجہ نے دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور داعش خراسان جیسے گروہ بیرونی حمایت یافتہ ہیں اور ہمسایہ ممالک کی سرزمین سے پاکستان پر حملے کر رہے ہیں۔انہوں نے افغانستان کو خطے کے امن کے لیے کلیدی قرار دیتے ہوئے افغان عبوری حکومت پر زور دیا کہ وہ انسداد دہشت گردی اور انسانی حقوق، خصوصاً خواتین کے حقوق کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔