
اسلام آباد ۔ 28 جنوری (اے پی پی) وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کو دنیا کے سامنے بھر پور انداز میں اُجاگر کرنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں، حکومت پاکستان کا مسئلہ کشمیر کے حوالے سے واضح نظریاتی موقف ہے، لندن میں کشمیر ڈے کے انعقاد کے موقع پر ایوان بالاء کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور خصوصی طور پر شرکت کرے گی، پاکستان کو امریکہ۔ افغان معاملات کے حوالے سے ہر پہلو کو مدنظر رکھنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے پیر کو ایوان بالا کی قائمہ برائے امورخارجہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر مشاہد حسین سید کی زیر صدارت وزارت خارجہ کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلا س میں کشمیر ڈے کے حوالے سے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے لندن میں ہونے والے پروگرامز کے حوالے سے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔کمیٹی اجلاس میں لندن میںکشمیر ڈے کو بھر پو رانداز میں اُجاگر کرنے کیلئے اراکین کمیٹی سے تجاویز حاصل کی گئیں ۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں ،ا دارے اور پوری قوم مسئلہ کشمیر ، مسئلہ افغانستان ، نیو کلیئر ایشو اور سی پیک منصوبہ پر نہ صرف یک زبان پر بلکہ ایک صفحہ پر ہیں ۔ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جائے گا۔ مسئلہ کشمیر کو بھر پور طور پر اُجاگر کرنے کیلئے ہم سب کو مل کر اقدامات اٹھانا ہونگے اور وزارت خارجہ کی طرف سے یہ ایک احسن اقدام ہے کہ لندن میں منعقد ہونے والے کشمیر ڈے کے حوالے سے منعقد ہونے والے پروگرامز کیلئے پارلیمنٹرینز کے ساتھ تفصیلی مشاورت کے ساتھ لائحہ عمل اختیار کیا جارہا ہے ۔اور وزار ت خارجہ امور کی سربراہی میں پارلیمنٹ کا وفد تقریبات میں خصوصی طور پر شرکت کرے گا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے قائمہ کمیٹی کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور کشمیر کی عوام کیلئے ایک اچھا موقع ہے کہ مقبوضہ کشمیر نے والی انسانی حقوق کی پامالی کو دنیا کے سامنے بھر پور انداز میں اُجاگر کریں تاکہ بھارت پر دبائو ڈالا جا سکے اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کیلئے مجبور کیا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری مسئلہ کشمیر پر بات کرنے سے کتراتی تھی مگر اب موثر اقدامات کی بدولت پیش رفت سامنے آرہی ہے ۔ ترکی اور ملائیشیا میں ہونے والے دوروں کے دوران مشترکہ اعلامیہ میں مسئلہ کشمیرپر بات کی گئی ہے ۔ جون2018 میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمیٹی اور ہائوس آف کامن کی رپورٹ میں بھی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پرواضح بات کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کا مسئلہ کشمیر کے حوالے سے واضح نظریاتی موقف ہے ۔لندن میںمنعقد ہونے والے کشمیر ڈے کے حوالے سے ایوان بالاء کی قائمہ کمیٹی خارجہ امور خصوصی طور پر شرکت کرے گی جہاں ہائوس آف لارڈز اور ہائوس آف کامن کے ممبران سے بھی ملاقات کی جائے گی جس میںمقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی انسانی حقوق کی پامالی اور ظلم وستم بارے تفصیلی آگاہ کیا جائے گا۔ اس دورے کے دوران لندن میں مقیم کشمیری حریت کانفرنس کے رہنمائوں و دانشوروں کے علاوہ پاکستانی کمیونٹی سے بھی ملاقات کی جائے گی اور 5 فروری کو ایک نمائش کا انعقاد کیا جائے گا جہاں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف بھر پور آواز اٹھائی جائے گی ۔ وزیر خارجہ شاہ محمو دقریشی نے کہا کہ عنقر یب برسلز میں بھی انسانی حقوق کی پامالی کے حوالے سے عوامی شنوائی کا پروگرام منعقد کرایا جائے گا جس میں کشمیریوں کو موقع دیا جائے گا کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال بارے دنیا کو آگاہ کریں ۔ اراکین کمیٹی نے وزارت خارجہ کی طرف سے اٹھائے گئے اس اقدام کو سراہتے ہوئے اپنی تجاویز بھی پیش کیں جن پر وفاقی وزیر خارجہ نے اتفاق کیا ۔ افغانستان کی موجودہ صورتحال کے حوالے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کمیٹی کو تفصیلی آگاہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ 2017 میں امریکہ کی جنوبی ایشیاء سے متعلق پالیسی سخت تھی ۔ بھارت امریکہ کا قریبی ساتھی تھا اور پاکستان سے کوئی ملنے کو تیار نہ تھا ۔ امریکہ کے ساتھ تعلقات کافی کشیدہ تھے ۔حکومت نے امریکہ کو واضح طور پر آگاہ کیا کہ اس کشیدگی سے عوام کاردعمل آئے گا اور امریکہ کو قائل کیا گیا کہ اپنی پالیسی کا جائزہ لے اور افغانستان مسئلے کے سیاسی حل کی طرف زور دیا گیا ۔ ماحول کو بہتر کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے گئے اور امریکہ کی افغان سوچ میں تبدیلی لائی گئی اور انہیں معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر آمادہ کیا گیا ۔ وہ امریکہ جو پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کرتا تھا اب پاکستان کی قربانیوں اور اقدامات کو سراہتا ہے ۔ پاکستان کو امریکہ افغان معاملات کے حوالے سے ہر پہلو کو مدنظر رکھنا ہوگا امریکہ افغانستان کو مذاکرات پر لانے کا کام آسان نہیں تھا ۔ شاہ محمو د قریشی نے کہا کہ سی پیک کو ہر صورت مکمل کیا جائے گا۔ ترجیحات میں کچھ فرق تھا مذاکرات کے ذریعے ان کو بہتر کر لیا گیاہے ۔ سی پیک کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتیں اور پوری قوم ایک صفحے پر ہیں ۔ تین خصوصی اقتادی زونز پر کام شروع کر دیا گیاہے ۔ سی پیک منصوبے پر چین کی حکومت کو اعتماد میں لیا ہے جو غلط فہمیاں تھیں سب ختم کر دی گئیں ہیں ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ موجودہ حکومت اپنی خارجہ پالیسی کی وجہ سے بہتری کی طرف گامزن ہو چکی ہے ۔ اب50 ممالک کی عوام کو پاکستان کا ویزہ ایئر پورٹ ملے گا اور 175 ایسے ممالک ہیں جو آن لائن ویزہ فارم پر کر کے 10 دن میں ویزہ حاصل کریں گے ۔ ڈپلو میٹک ویزے کو3 سال تک کیلئے کر دیا گیاہے ۔ سٹوڈنٹ ویزہ ایک سال کی بجائے 2 سال کر دیا گیا ہے ۔ قائمہ کمیٹی نے وزارت خارجہ کی طرف سے اٹھائے گئے اقداما ت کو سراہا ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایسے اقدامات اٹھائے جائیں جس سے ملک کے مثبت امیج کو زیادہ سے زیادہ اُجاگر کیا جا سکے ۔ بین الاقوامی براداری کا ملک پر اعتماد بڑھے تاکہ ملک ترقی کی طرف گامزن ہو سکے ۔ اجلاس میں قائد ایوان سینیٹر سید شبلی فراز، سینیٹرز محمد جاوید عباسی ، ڈاکٹر آصف کرمانی ، نزہت صادق ، محمد اسد علی خان جونیجو ، عبدالرحمان ملک ، شیری رحمان ، میاں محمد عتیق شیخ ، سراج الحق ، ستارہ ایاز ، ڈاکٹر شہزاد وسیم کے علاوہ وزیر خارجہ امور شاہ محمود قریشی ، سیکرٹری خارجہ امور تہمینہ جنجوعہ ، سپیشل سیکرٹری خارجہ امور امتیاز احمد ، ترجمان خارجہ امور ڈاکٹر فیصل اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔