پاکستان سمیت دنیا بھر میںماحولیاتی آلودگی سے 7ارب انسانوں کی سلامتی کو خطرات لاحق ،وزیراعظم کے مشیر برائے ماحولیاتی تبدیلی امین اسلم

73

لاہور۔11 فروری(اے پی پی ) پاکستان سمیت دنیا بھر میںماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے 7ارب انسانوں کے مسکن، کرہ ارض کی بقا ءاور سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں جسکے نتیجے میںدنیا بھر کے لوگوں کےلئے ماحولیاتی تحفظ اور اس کی بقا ءکا مسئلہ بن چکا ہے۔ ماہرین کے مطابق کرہ ارض کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے جس کی وجہ سے کہیں سیلاب،طوفان ،زلزلے اور سونامی آرہے ہیںتو کہیں سردی اور گرمی کی شدت میں بہت زیادہ اضافہ ہوگیا ہے،کہیں بارش اور برف باری کی شرح بہت بڑھ گئی ہے تو کہیں خشک سالی نے ڈیرے ڈال دئیے ہیں،گلوبل وارمنگ، خشک سالی، پانی کی کم یابی ،بڑھتا ہوا بنجر پن ، حیاتیاتی تنوّع میں کمی،بدلتے ہوئے موسمی حالات اور بعض جان دار اقسام کے خاتمے کی طرح کے سنجیدہ مسائل پوری دنیا کا مشترکہ مسئلہ ہیں۔ماہرین ماحولیات کے مطابق بنی نوع انسان کے مستقبل کو خطر ے سے دو چار کرنے والے ماحولیاتی مسائل کے حل کےلئے قابل دوام ترقیاتی حکمت عملی بناتے وقت قدرتی ماحول کا تحفظ، شہری منصوبہ بندی، شجر کاری اور ماحولیاتی آلودگی کا سد باب کرنے والے منصوبو ں پر توجہ دینا بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ پاکستان دو دہائیوں سے ان ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں مسلسل ٹاپ ٹین میں شامل ہے جبکہ ماحول کو نقصان پہنچانے والی ضرر رساں گیسز خارج کرنے والے ممالک کی فہرست میں پاکستان 135 ویں نمبر پر ہے،تاہم متاثرہ ممالک میں پاکستان 8ویں نمبر پر ہے‘ ماحولیاتی تبدیلیوں کی تباہ کاریوں کی وجہ سے پاکستانی معیشت کو بھاری نقصان پہنچاہے اور اس ضمن میں سب سے زیادہ اقتصادی نقصان اٹھانے والے ملکوں میں پاکستان دوسرے نمبرپرہے۔ماہرین کے مطابق پاکستان کو تین اہم ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا ہے۔ اسی خطرناک صورتحال کے پیش نظر وزیر اعظم عمران خان کی خصوصی دلچسپی اور ہدایت پر” گرین کلین پاکستان“ کے تحت ”بلین ٹری سونا می ‘ ‘ نامی منصوبے کے تحت ایک ارب درخت لگائے گئے۔ تحریک انصاف کی حکومت نے پانچ برسوں میں ملک بھر میں مزید دس ارب درخت لگانے کا اعلان کیا ہے جس پر تقریبا ایک ارب امریکی ڈالرزخرچ ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ ایک جانب ہم ماحولیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے سنگین مسائل کا شکار ہیں جبکہ دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارے یو این ڈی پی نے خبردار کیا ہے کہ 2025 ءتک پاکستان میں پانی کی قلت بحران کی شکل اختیار کرلے گی۔اس سلسلے میں وزیراعظم کے مشیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم کاکہنا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت پانی کے بحران سے نمٹنے کے لیے ”ری چارج پاکستان“ کے نام سے ایک منصوبہ متعارف کرائے گی‘اس منصوبے کے ذریعے سیلاب کاپانی ملک کی مختلف جھیلوں میں محفوظ کیا جائے گا۔ وفاقی حکومت تمام صوبوں کی مشاورت اور رضامندی کے بعد ہی ری چار ج پاکستان اور”کلین گرین پاکستان“ جیسے منصوبوں پر عمل درآمد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ۔ماہرین ماحولیات نے بھی حکومت کو تو جہ دلائی ہے کہ موجودہ حالات میں اقتصادی ترقی کی بنیادیں وسیع کرنے کے لیے ماحولیاتی تبدیلیوں کامقابلہ کرنابھی بہت ضروری ہے۔پاکستان سنجیدہ اقتصادی مسائل سے دوچار ہے جن کے حل کے ضمن میں کی جانے والی کوششوںکی راہ میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات مزید مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔ لہٰذا موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے حکومت کو مجموعی قومی پیداوار( جی ڈی پی) کا6 سے8 فی صدان تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے خرچ کرنا پڑتا ہے۔