بھارت نے حملے کا سوچا تو پاکستان اس کا بھرپور جواب دے گا،وزیر اعظم عمران خان کا نشریاتی خطاب

118
APP54-19 ISLAMABAD: February 19 - Prime Minister Imran Khan delivering policy statement on Pulwama attack. APP

اسلام آباد ۔ 19 فروری (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے بھارت کو پلوامہ حملے کی تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کرتے ہوئے خبر دار کیا ہے کہ اگر بھارت نے حملے کا سوچا تو پاکستان اس کا بھرپور جواب دے گا، جنگ شروع کی گئی تو بات کدھر تک جائے گی، یہ اﷲ ہی جانتا ہے، بھارت کو پلوامہ حملے کی تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کرتے ہیں، بھارت کے پاس پاکستان کے ملوث ہونے کے کوئی شواہد ہیں تو ہمیں فراہم کرے، ہم کارروائی کریں گے۔ نئے پاکستان میں نئی سوچ ہے، یہ بات ہمارے اپنے مفاد میں ہے کہ نہ تو ہماری سرزمین سے باہر جا کر کوئی دہشت گردی کرے اور نہ ہی پاکستان آ کر کوئی دہشت گردی کرے، افغانستان کی طرح کشمیر کا مسئلہ بھی بات چیت سے ہی حل ہوگا۔ بھارت سوچے کہ کشمیری نوجوانوں میں موت کا خوف کیوں ختم ہو گیا ہے۔ پلوامہ کے واقعہ کے حوالے سے منگل کو قوم سے نشریاتی خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقہ پلوامہ میں چند روز قبل ایک واقعہ ہوا، اس کا الزام پاکستان پر لگا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں اسی وقت اس پر ردعمل کا اظہار کرنا چاہتا تھا کیونکہ پاکستان پر الزام لگایا گیا تھا لیکن سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کی وجہ سے میں نے فیصلہ کیا کہ ابھی جواب نہ دیا جائے تاکہ سعودی ولی عہد کے دورہ سے توجہ نہ ہٹے۔ انہوں نے کہا کہ جب ولی عہد واپس گئے تو میں بھارتی حکومت کو جواب دینا چاہتا ہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان پر بغیر شواہد کے الزام لگا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس طرح کے واقعہ میں ملوث ہونے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، سعودی ولی عہد کے دورہ کے موقع پر کوئی احمق ہی دورہ کو سبوتاژ کرنے کے لئے اس طرح کا واقعہ کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ایسے مرحلے میں ہے جب وہ استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے، ہم نے 15 سال دہشت گردی کے خلاف جنگ کی جس میں 70 ہزار پاکستانی شہید ہوئے، اب امن اور استحکام آ رہا ہے ایسے میں ہمیں اس طرح کے واقعہ سے کیا فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میں بھارتی حکومت سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا آپ نے ماضی کے اندر ہی پھنسے رہنا ہے اور ہر بار کسی بھی قسم کا کشمیر میں کوئی سانحہ ہو تو آپ نے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانا ہے، بجائے اس کے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کی جانب پیشرفت کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں واضح طور پر کہہ رہا ہوں کہ یہ نیا پاکستان ہے، نئی سوچ ہے، ہمارے مفاد میں ہے کہ نہ ہماری سر زمین سے باہر جا کر کوئی دہشت گردی کرے اور نہ پاکستان آ کر کوئی دہشت گردی کرے۔ انہوں نے کہا کہ میں آج بھارت کو پیشکش کر رہا ہوں کہ وہ پلوامہ حملے کی کسی بھی قسم کی تحقیقات کرانا چاہتے ہیں تو کرا لیں، اور اگر ان کے پاس کسی پاکستانی کے ملوث ہونے کے کوئی ثبوت ہیں تو ہمیں فراہم کئے جائیں۔ میں ضمانت دیتا ہوں کہ ہم کارروائی کریں گے کیونکہ اگر کوئی پاکستان کی سرزمین استعمال کر رہا ہے تو یہ ہمارے مفاد کے خلاف اور پاکستان سے دشمنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جب بھارت سے مذاکرات کی بات کرتے ہیں تو وہ دہشت گردی پر بات کرنے کی شرط عائد کرتا ہے، دہشت گردی پورے خطے کا ایشو ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ دہشت گردی ختم ہو کیونکہ دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر پاکستان ہوا ہے، 70 ہزار پاکستانی شہید ہوئے ہیں اور معیشت کو 100 ارب ڈالر سے زیادہ نقصان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میں اس موقع پر دو چیزیں کہنا چاہتا ہوں، ہندوستان میں ایک نئی سوچ آنی چاہئے اور انہیں غور و فکر کرنی چاہئے کہ کیا وجہ ہے کہ کشمیر کے نوجوانوں میں موت کا خوف ہی ختم ہو گیا ہے، کوئی تو وجہ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کیا بھارت سمجھتا ہے کہ فوج کے ذریعے یہ مسئلہ حل ہوگا، فوج کے ذریعے کسی مسئلہ کا حل آج تک کامیاب نہیں ہوا تو آگے کیسے کامیاب ہوگا، اگر آج افغانستان کے اندر 17 سال کے بعد پوری دنیا تسلیم کر چکی ہے کہ اس مسئلہ کا فوجی حل نہیں ہے اور یہ معاملہ بات چیت سے ہی حل ہوگا تو بھارت میں بھی اس پر بحث ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھارت سے آنے والی آوازیں سن رہے ہیں، میڈیا اور سیاستدانوں کی آوازیں آ رہی ہیں کہ پاکستان کو سبق سکھانا چاہئے اور بدلہ لینا چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ دنیا کا کون سا قانون کسی بھی ایک شخص یا ملک کو جج، جیوری یا ایکسیکیوشن بننے کی اجازت دیتا ہے، یہ کون سے انصاف کے نظام میں ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ بھارت میں یہ الیکشن کا سال ہے اور پاکستان کو سبق سکھانے کے نعرے الیکشن کے لئے ہیں۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ بھارت پاکستان پر کسی بھی قسم کا حملہ کرے گا تو پاکستان جواب دینے کا سوچے گا نہیں بلکہ پاکستان جواب دے گا اور ہمارے پاس جواب دینے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ جنگ شروع کرنا آسان ہے، جنگ شروع کرنا انسان کے ہاتھ میں ہوتا ہے لیکن جنگ ختم کرنا انسان کے ہاتھ میں نہیں ہے، جنگ کی صورت میں یہ بات کدھر تک جائے گی، اﷲ ہی بہتر جانتا ہے، اس لئے میں امید رکھتا ہوں کہ ہم عقل اور حکمت کا استعمال کریں گے اور کشمیر کا مسئلہ بالآخر افغانستان کی طرح بات چیت سے ہی حل ہوگا۔