وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری کا انسٹیٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز کے زیراہتمام سیمینار سے خطاب

119
APP26-19 ISLAMABAD: February 19 – Federal Minister for Human Rights Dr. Shireen M. Mazari addressing during international seminar on Hindutva Policies and the State of Minorities in India, organized by IPS. APP photo by Saeed-ul-Mulk

اسلام آباد ۔ 19 فروری (اے پی پی) وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ بھارت خوش فہمی میں نہ رہے، کسی بھی بھارتی مہم کامنہ توڑ جواب دیا جائے گا، مودی اور ہندوتوا ایڈیالوجی کو یہ احساس نہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و جبر کے رد عمل میں پلوامہ جیسے واقعات رونما ہوتے ہیں، پاکستان پر بے بنیاد الزام تراشی سے مسئلہ حل نہیں ہو گا، عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لے، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کے خاتمے تک خطے میں امن ممکن نہیں ہوسکتا، مودی اور ہندوتوا جیس انتہا پسند سوچ کے باعث بھارت میں اقلیتیں غیر محفوظ ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو انسٹیٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز کے زیراہتمام ”ہنداتوا پالیسی اور بھارت میں اقلیتیوں کی حالت زار” کے متعلق سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار میں ایگزیکٹو پریذیڈنٹ انسٹیٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز خالد رحمن اور دیگر مقررین نے خطاب کیا اور بھارت کی ہندوتوا پالیسیوں اور انتہاپنسدانہ سوچ کے نتیجہ میں اقلیتیوں کے غیر محفوظ ہونے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ دانشوروں اور سکالرز کو چاہیے کہ وہ سیکولر بھارت کے یکطرفہ پراپیگنڈا کو بے نقاب کرنے کے لئے ہندوتوا سوچ سے متعلق ریسرچ کرکے حقائق اقوام عالم کے سامنے لائیں۔ انہوں نے کہاکہ بھارت میں مسلمانوں اور عیسائیوں سمیت کوئی بھی اقلیت محفوظ نہیں بلکہ مودی اور ہندو توا نے ہندوؤں کے اندر بھی ذات پات اور برادری کی تفریق کو ہوا دی ہے جس سے نچلی ذات کے ہندو غیر محفوظ ہو گئے ہیں اور اس سے بھارت کا دوغلہ پن دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مودی کے دور میں بھارت میں ہندو توا سوچ کو ابھارا گیا ہے، اس سے پورا بھارتی معاشرہ غیر محفوظ ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کے اندر مسلمانوں کے علاوہ عیسائیوں اور سکھوں پر بھی ظلم و ستم کیاجاتا ہے، انہیں مذہبی آزادی بھی حاصل نہیں، اقلیت انتہا پسندانہ سوچ کے ہاتھوں یرغمال ہے۔ وفاقی وزیر نے مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے اندر مسلمانوں کے قتل عام اور مذہبی آزادی نہ ملنے پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کا حق خود ارادیت عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے جسے بھارت ریاستی دہشت گردی اور جنگی جرائم سے دبانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیر دو ممالک کے درمیان تنازعہ نہیں ہے بلکہ یہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ مسئلہ ہے، اس پر اقوام متحدہ کی قرار دادیں بھی موجود ہیں، جس طرح مشرقی تیمور کے مسئلہ کو اقوام متحدہ کی قرار داددوں کے مطابق حل کیا گیا ہے اسی طرح مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے کیونکہ پورے خطے کا امن تنازعہ کشمیر کے حل سے وابستہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں استصواب رائے کے تناظر میں آرٹیکل 35 اے کو تبدیل کرکے آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے اور جموں کو وادی سے الگ کرکے ریاست کی اصل حیت میں تبدیلی لانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں کررہا ہے، پیلٹ گن کے ذریعے ظلم و ستم جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں خواتین کی عصمت دری کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کررہا ہے ۔مقبوضہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ نے بھارتی ظلم و ستم اور انسانی حقوق سے متعلق پامالیوں کو بے نقاب کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے جہاں بھارتی مظالم جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں، ہمیں عالمی سطح پر یہ معاملہ اجاگر کرنا چاہیے کہ بھارت جنگی جرائم میں ملوث ہے اور متنازعہ علاقوں میں خواتین کے ساتھ عصمت دری کرکے بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین اور اس سے متعلقہ قرار دادوں کی خلاف ورزی کررہا ہے، بھارتی میڈیا نے بھی ان خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندو توا کی سوچ تشدد پر مبنی ہے ۔بھارت میں انتخابات سے کوئی نظریاتی تبدیلی نہیں آئے گی بلکہ ان کی تشدد پسند سوچ پورے معاشرے میں پھیل چکی ہے۔ سیمینار میں بڑی تعداد میں دانشوروں نے شرکت کی۔ اس موقع پر ہندو توا، بھارت میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کے عنوان سے ایئر کموڈور (ر) خالد اقبال کی کتاب کی تقریب رونمائی بھی ہوئی۔