وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خان کی ایس این جی پی ایل کے ہیڈ آفس میں پریس کانفرنس

69
سینیٹ الیکشن میں اپوزیشن کی تمام جماعتوں کا شکست کا سامناکرنا پڑا ، غلام سرور خان
سینیٹ الیکشن میں اپوزیشن کی تمام جماعتوں کا شکست کا سامناکرنا پڑا ، غلام سرور خان

لاہور۔25فروری(اے پی پی ) وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خان نے کہا ہے کہ سوئی نادرن گیس پائپ لائنز نے گیس چوری کے خلاف ٹاسک فورس قائم کرکے کریک ڈاﺅن کا آغاز کر دیا ہے جو لائن لاسز میں کمی لانے میں مددگار ثابت ہو گا‘سوئی نادرن اور سدرن کی 24 فیصد گیس ضائع ہونے سے 48 ارب روپے سالا نہ کا نقصان ہو رہا ہے‘صوبہ کے پی کے اور بلوچستان میں گیس چوری سمیت لائن لاسز کو کم کرنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں‘گزشتہ حکومت کی جانب سے گیس کمپنیوں کا 157 ارب روپے کا خسارا ورثے میں ملا‘گیس کی قیمتوں میں اضافہ‘گیس پریشر اور سلیبز کی وجہ سے صارفین پر اضافی بوجھ پڑنے کے حوالے سے 2 انکوائری کمیٹیاںاپنا کام کر رہی ہیں ان کی حتمی رپورٹ جلد وزیر اعظم کو پیش کریں گے‘قطر معاہدوں میں شکوک وشبہات موجود ہیں‘معاہدہ کے حوالے سے نیب‘ایف آئی اے اورسپریم کورٹ تحقیقات کر رہے ہیں۔وہ پیر کے روز ایس این جی پی ایل کے ہیڈ آفس میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے‘اس موقع پر ایڈیشنل آئی جی پولیس‘ایڈیشنل سیکرٹری سردار شیر افگن‘کمپنیوں کے جنرل منیجرز سمیت برانڈ ایمبیسیڈر بھی موجود تھے۔وفاقی وزیر پٹرولیم نے کہا کہ گیس لیکجز‘سسٹم کی خرابی‘چوری کے واقعات سے ضائع ہوتی ہے‘یو ایف جی میں گزشتہ 5 سالوں میں اضافہ ہوا جس میں کمی لانے کے لئے کوششیں کر رہے ہیں‘اوگرا نے دونوں کمپنیوں کی تقریبا7 فیصد لائن لاسزکی منظوری دی ہے جبکہ سوئی نادرن تقریبا 11 فیصد اور سوئی سدرن کے 13 فیصد لائن لاسز ہیں جس سے سالانہ 48 ارب روپے کی گیس ضائع ہوتی ہے جس کو کم کرنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گیس چوری کا قانون موجود ہے اس پر عمل کر کے نقصانات کو کم کیا جائے گا‘ کے پی کے اور صوبہ بلوچستان میں گیس چوری سمیت دیگر وجوہات کی بنیاد پر گیس ضائع ہورہی ہے‘بلوچستان میں فکسڈ ٹیرف کرنے کا معاملہ زیر غور ہے۔انہوں نے کہا کہ گیس چوری میں صنعتیں‘کمرشلز اور گھریلو صارفین ہو سکتے ہیں‘گیس چوری روکنے کے قانون پرعملدرآمد کے لئے صوبائی حکومت اور پولیس سے مدد لی جارہی ہے جس کے لئے ریجن کی سطح پر ٹاسک فورسز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ گیس کمپنیوں کے خسارے کی بڑی وجہ مہنگی گیس لے کر سستی فراہم کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ کم آمدنی والے افراد پرگیس بلوں کا اضافی بوجھ پڑنے کے حوالے سے وزیراعظم نے نوٹس لیا جس کے تحت وزیر اعظم کی قائم کردہ کمیٹی اور وزارت پٹرولیم کی کمیٹی انکوائری کر رہی ہے‘سلیبز بنانے میں بھی غلطی کے باعث تحقیقات جاری ہیں اور اس کا ایکسٹرنل آڈٹ بھی کروایا جارہا ہے تاکہ کسی سے زیادتی نہ ہو۔وفاقی وزیر نے کہاکہ یو ایف جی کے خلاف آگہی مہم کا آغاز کر رہے ہیں‘گیس چوری میں ملوث ملازمین کے خلاف بھی ایکشن ہو گا اس کے لئے میڈیا اپنا قومی فریضہ سمجھ کر کردار ادا کرے‘جن ریجنز میں یو ایف جی زیادہ ہو گی ان سے پوچھ گچھ ہو گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ سلیبز یا پریشر فیکٹر کی وجہ سے کتنے فیصد لوگوں کو نقصان ہوا اس کو اگلے مہینے ایڈجسٹ کریں گے۔غلام سرور خان نے کہاکہ برآمدکنندگان کی صنعتوں کے لئے 25 بلین کی سبسڈی دے رہے ہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہاکہ قطر کے ساتھ ایل این جی معاہدوں پر شکوک وشبہات موجود ہیں جس کی نیب‘ایف آئی اے تحقیقات کر رہے ہیں‘گزشتہ حکومت کی جانب سے قطرمعاہدہ 15سال کے لئے کیا گیا جس میں معاہدہ ختم ہونے کے 3سال بعد بھی بات نہ کرنے کی شق موجود ہے، اس لئے اس پر بات نہیں ہو سکتی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ گیس کی ضرورت کے پیش نظر تھرڈ پارٹی کمپنیوں نے معاہدے کئے ہیں‘آر ایل این جی تھری جلد شروع کریں گے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پی ایس او کا بورڈ بن چکا ہے‘سوئی نادرن اور سوئی سدرن کے بورڈ کی منظوری کے بعد بورڈ قائم کر دیا جائے گا‘اس بار سیاسی بنیادوںپر بورڈ نہیں ہو گا بلکہ بورڈ میں تمام پروفیشنلز شامل ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ گیس کمپنیوں کی جانب سے ہفتہ اور اتوار کو کسٹمرز سروسز سنٹرز کھلے رہیں گے اور وہاں سرپرائز وزٹ بھی کئے جائیں گے۔