اسلام آباد ۔ یکم مارچ(اے پی پی) یکم مارچ:پاکستان کی پارلیمان نے مشترکہ قرارداد کی متفقہ منظوری دے دی ہے جس میں 26 اور 27 فروری کو پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے بھارتی دعوﺅں کو مکمل طور پر مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ پوری پاکستانی قوم اپنی مسلح افواج کے ساتھ متحد کھڑی ہے، پاکستان نے 27 فروری کو اپنے دفاع کے حق، عزم اور صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔ جمعہ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی طرف سے تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت کے بعد پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ اجلاس 26 اور 27 فروری کو بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہے جو اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور ریاستوں کے درمیان اقدار کی صریح خلاف ورزی ہے۔ مشترکہ اجلاس پاکستان میں دہشت گردوں کے مبینہ ٹھکانے کی تباہی اور بھاری جانی نقصان کے بھارت کے خود ساختہ دعویٰ کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔ اجلاس یہ نشاندہی کرتا ہے کہ زمینی حقائق بھارت کے دعوﺅں کی مکمل طور پر نفی کرتے ہیں جس کی آزاد مبصرین نے بھی تصدیق کی ہے۔ یہ ایوان پاک فضائیہ کی طرف سے بروقت اور موثر اقدام کو سراہا ہے جس سے بھارتی حملے کو کسی جانی و مالی نقصان کے بغیر ناکام بنایا گیا۔ مشترکہ اجلاس 14 فروری کو پلوامہ حملے کے بعد بھارت کی طرف سے پاکستان پر عائد کئے گئے بے بنیاد الزامات کی مذمت کرتاہے جو سیاسی مقاصد کے لئے عائد کئے گئے۔ یہ ایوان نشاندہی کرتا ہے کہ اس حملے کے بعد بھارتی حکومت کے اقدامات انتخابی مقاصد کے حصول کے لئے کئے گئے ہیں۔ یہ ایوان پاکستان کے وزیراعظم اور تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے 19 فروری کو دیئے گئے بیانات کی یاد دہانی کراتا ہے جن میں پلوامہ حملے کے بعد پاکستان کی طرف سے بھارت کو تحقیقات میں تعاون اور کسی قابل عمل شواہد کی فراہمی کی صورت میں کارروائی کی پیشکش کی گئی۔ یہ ایوان زور دیتا ہے کہ بھارت کی طرف سے 26 اور 27 فروری کو بھارت کی طرف سے کی گئی کارروائی غیر ذمہ دارانہ ہے جس نے جنوبی ایشیاءکے امن اور استحکام کو سنجیدہ خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔ قرارداد میں قومی سلامتی کمیٹی کی طرف سے 22 فروری کو دیئے گئے بیان کی یاد دہانی کرائی گئی ہے جس میں پاکستان کے خلاف جارحیت کے کسی بھی اقدام کا فیصلہ کن اور اور جامع جواب دینے کے لئے پاکستان کی مسلح افواج کو اختیار دیا گیا ہے۔ یہ ایوان قومی سلامتی کمیٹی کی طرف سے 26 فروری کو اپنی خصوصی اجلاس کے بعد جاری کئے گئے بیان کی مزید یاد دہانی کراتا ہے جس میں واضح کیا گیا کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف غیر ضروری جارحیت ارتکاب کیا ہے جس کا پاکستان اپنی مرضی کے وقت اور مقام پر جواب دے گا۔ یہ ایوان اس عزم کا اظہار کرتا ہے کہ پوری قوم پاکستان کی مسلح افواج کے ساتھ متحد کھڑی ہے۔ بیان میں پاکستان کے اس عزم کا اعادہ کیا گیا ہے کہ بھارتی جارحیت کا موثر اور منہ توڑ جواب دیا جائے گا جس کا اظہار 27 فروری کو کیا گیا ہے جو پاکستان کے حق، عزم اور اپنے دفاع کی صلاحیت کا مظہر ہے۔ قرارداد میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سمیت بین الاقوامی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ بھارتی حکومت کی طرف سے نہایت غیر ذمہ دارانہ کارروائی کی غیر مبہم اور واضح مذمت کرے جس سے خطے کے امن و استحکام کو سنجیدہ خطرات لاحق ہو گئے ہیں اور کشیدگی ایک نئی سطح پر پہنچائی گئی ہے۔ یہ ایوان او آئی سی کے رابطہ گروپ کی طرف سے جموں و کشمیر میں بھارتی سیکورٹی فورسز کی طرف سے معصوم شہریوں پر کے بہیمانہ قتل اور حالیہ ظلم و جبر کی لہر کی شدید مذمت کا خیر مقدم کرتا ہے۔ یہ ایوان او آئی سی کی طرف سے 26 فروری 2019ءکو بھارتی لڑاکا طیارے کی طرف سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی مذمت کا بھی خیر مقدم کرتا ہے۔ یہ ایوان اس امر پر شدید ناپسندیدگی کا اظہار کرتا ہے کہ او آئی سی کے بانی ممبر پاکستان پر بھارت کے حملے کے بعد پاکستان اور کشمیری عوام کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کرنے والے بھارت کو او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے افتتاحی اجلاس میں مہمان اعزاز کی حیثیت سے مدعو کیا گیا اور مطالبہ کرتا ہے کہ پاکستان احتجاجاً اجلاس کی کارروائی میں حصہ نہیں لے گا۔ یہ ایوان بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر اور بھارت کی کئی ریاستوں میں کشمیریوں پر انتقامی حملوں، کشمیریوں اور سینئر حریت قیادت کی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں اور ظلم و تشدد جس کے نتیجہ میں کئی کشمیری نوجوان شہید ہوئے، حریت رہنماﺅں کے گھروں پر چھاپوں اور عوام کو دبانے والے اقدامات کی شدید مذمت کرتا ہے۔ یہ ایوان بھارت کی طرف سے کشمیری عوام کی حق خود ارادیت کی جائز جدوجہد کو دہشت گردی کے طور پر پیش کرنے کی کوششوں کو مسترد کرتا ہے۔ یہ ایوان اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ تنازع ہے جو بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں زیر التواءہے۔ یہ ایوان زور دیتا ہے کہ جموں و کشمیر کے تنازعہ کا منصفانہ اور پر امن حل تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے اور خطے کے پائیدار امن اور استحکام کے لئے اس کا حل ناگزیر ہے۔ قرارداد میں بھارت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی جاری خلاف ورزیوں کا سلسلہ فوری طور پر روکے اور جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل کرے جن میں جموں و کشمیر کے عوام کے مستقبل کا تعین کرنے کے لئے غیر جانبدارانہ استصواب رائے پر زور دیا گیا ہے۔ یہ ایوان وزیراعظم پاکستان کی طرف سے مزید کشیدگی سے بچنے کے لئے 27 فروری کو دیئے گئے پیغام کی مکمل حمایت و تائید کرتا ہے۔ قرارداد میں بھارت کی پارلیمان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ کشیدگی میں کمی اور پاکستان اور بھارت کے مابین مذاکرات کے لئے پاکستان کی پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کے پیغام کی حمایت کرے۔ سپیکر نے قرارداد پر ایوان کی رائے حاصل کی۔ پارلیمان نے اتفاق رائے سے قرارداد کی منظوری دیدی۔ قرارداد کی منظوری کے بعد دونوں اطراف کے ارکان نے ڈیسک بجا کر قرارداد کی منظوری کا خیر مقدم کیا۔