وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین کی مختلف نجی ٹی وی چینلز سے گفتگو

94

اسلام آباد ۔ 4 مارچ (اے پی پی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ پاک بھارت کشیدگی میں جو صورتحال اب سے 72 گھنٹے پہلے تھی وہ اب نہیں اور معاملات بہتری کی طرف بڑھ رہے ہیں، پاکستانی ایک امن پسند قوم ہے لیکن اگر جنگ مسلط کی گئی تو ہم اس کا بھرپور جواب دیں گے’ وزیراعظم عمران خان کے امن کے فروغ کے پیغام کو دنیا بھر میں بے حد سراہا جا رہا ہے، جنگ بھارت اور پاکستان دونوں کے مفاد میں نہیں، پاک بھارت تمام معاملات کو بات چیت سے حل کرنا ہی سب سے بہترین ذریعہ ہے، سفارتی محاذ پر ملنے والی کامیابیوں کو بھی مزید مستحکم بنانا ہو گا،نیشنل ایکشن پلان پر حکومت سمیت سیاسی جماعتیں، ادارے، عدلیہ اور عسکری قیادت سبھی ایک ہی صفحے پر ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو مختلف نجی ٹی وی چینلز سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے اور بھارت دنیا کادوسرا بڑا ملک ہے اور ان دونوں ممالک کے درمیان مسئلہ کشمیر سب سے بڑا مسئلہ ہے اور 90 کی دہائی میں کلنٹن نے بھی یہ کہا تھا کہ کشمیر از اے نیو کلیئر فلیش پوائنٹ اس لیے یہ نہیں ہو سکتا کہ پاکستان اور بھارت میں کشیدگی ہو اور دنیا کو پریشانی نہ ہو، دنیا کو پریشانی ہوئی ہے اسی لیے دنیا اس معاملے میں مداخلت کر رہی ہے اور ہر طرف معاملات کو ٹھنڈا کرنے کی بات کی جا رہی ہے جو خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی سرکار کی پالیسیوں اور جارحیت نے خطے کے کروڑوں لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ بھارت کے اندر سے مودی سرکار کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں اور مودی کے ڈاکٹرائن کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کو دنیا کی مداخلت سے ناکام بنا دیا گیا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 2014ء میں تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق رائے سے نیشنل ایکشن پلان مرتب کیا اور دہشت گردی و انتہا پسندی کے جڑ سے خاتمے کے لیے اقدامات شروع کیے اور کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائیاں پہلے ہی سے جاری ہیں اور اس حوالے سے عالمی قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کو بھی پاکستان میں نافذ کرنے کے اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے تاکہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے پاکستان کے نام کو نکالا جا سکے، اس کے علاوہ نیشنل ایکشن پلان کے کچھ حصے پر عملدرآمد کرنا باقی تھا جس پر عملدرآمد کر رہے ہیں اور اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ ہم اپنی سرزمین کو کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ملک سے کرپشن کے جڑ سے خاتمے کے لیے بھی موثر اور اٹھوس اقدامات کر رہی ہے اور قبضہ مافیا کا بھی خاتمہ یقینی بنایا جا رہا ہے جس کا ہمیں فائدہ ہے چاہے کوئی کچھ بھی کہتا رہے ہم نے کرپٹ افراد کے احتساب پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا اور لوٹی ہوئی قومی دولت کو وطن واپس لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ہار چکا ہے، پنجابی اور کشمیری لیڈرشپ بھارت کے نظریے کو نہیں مان رہے۔ چوہدری فواد حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان جنگ نہیں چاہتا لیکن اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو اس کا بھرپور جواب دیں گے، سفارتی محاذ پر ملنے والی کامیابیوں کو بھی مذید مستحکم بنانا ہو گا اور یہ بتانا ہو گا کہ پاک بھارت تمام معاملات کو بات چیت سے حل کرنا ہی سب سے بہترین ذریعہ ہے کیونکہ جنگوں سے مسائل حل نہیں ہوتے۔ ایک اور نجی نیوز چینل سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ 2014ء میں اے پی ایس کے سانحے کے بعد نیشنل ایکشن پلان کے تحت اتفاق رائے سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ تمام انتہا پسند تنظیموں کے خلاف کارروائیاں کی جائیں گی اور شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کے خلاف بہت بڑی کارروائیاں عمل میں لائی گئیں جس دوران ہمیں بہت اہم کامیابیاں بھی حاصل ہوئیں جس کے نتیجے میں ملک بھر میں دہشت گردی و انتہا پسندی کے واقعات میں نمایاں کمی سامنے آئی ہے، ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ پاکستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی اور نہ ہی کسی تنظیم یا گروپ کو ریاست کے اندر تشدد پھیلانے کی اجازت دی جائے گی جس کے لیے مناسب حکمت عملی اپنائی جا رہی ہے، نیشنل ایکشن پلان پر حکومت سمیت ملک کی تمام سیاسی جماعتیں، ادارے، عدلیہ اور عسکری قیادت سبھی ایک ہی صفحے پر موجود ہیں اس لیے ہم نے جو پالیسی بنائی ہے اس پر عملدرآمد کا یہ بہترین وقت بھی ہے اور ہماری صلاحیت بھی پہلے کی نسبت بہت بہتر ہے لہٰذا ہم ملک سے انتہا پسندی کے جڑ سے خاتمے کے لیے بھی پرعزم ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنوری میں ہونے والے سکیورٹی اجلاس میں تمام اصول طے کر لئے گئے تھے، ہم عالمی سطح پر کیے جانے والے وعدوں کو پورا کر رہے ہیں جو ہمارے اپنے مفاد میں ہیں، پاکستان نے دنیا کے 70 ملکوں کے لیے ویزے کھولے ہیں جس کے لیے ہمیں مذید موثر اور ٹھوس اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ اگر ہم یہ ٹھوس اقدامات نہیں کرتے تو ہماری معاشی پالیسی کی بنیاد ہی ہل جائے گی اس لیے ہم یہ تمام اقدامات اٹھا رہے ہیں جو ملک و قوم کے مفاد میں ہیں، ہم اپنے پاسپورٹ کے وقار کو بڑھانے کے لیے بھی کوششیں کر رہے ہیں تاکہ پاکستان کا مثبت چہرہ دنیا کے سامنے لایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی پالیسی کے تین حصے ہیں، معاشی حکمت عملی، سیاسی حکمت عملی اور انتظامی حکمت عملی، معاشی پالیسی کے تحت کالعدم تنظیموں کی فنڈنگ روکنی ہے اور سیاسی حکمت عملی کے تحت ان تنظیموں کو غیر مسلح کرنا ہو گا جبکہ انتظامی اقدامات کچھ ہفتوں میں نظر آنا شروع ہو جائیں گے، چین کے ویٹو کے معاملے پر بھی حکمت عملی وضع کی جا رہی ہے، ان سب اقدامات کے نتیجے میں پاکستان کا مثبت چہرہ سامنے آئے گا۔