
اسلام آباد ۔ 13 مارچ (اے پی پی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستانی قوم آزمائشوں سے گذر کر بہتر قوم بننے کی طرف گامزن ہے، گزشتہ 30، 40 سال میں پاکستان جن ادوار سے گذرا ہے اس سے پاکستان کے عوام نے سیکھا ہے، اس قوم اور قیادت نے پچھلے ماہ جو فیصلے کئے اس پر اﷲ تعالیٰ کا شکر گذار ہوں، علم کی بنیاد پر معاشرے کے اندر اچھائی پھیلانے کا ثمر ابدی ہے، ہمدردی اور احساس سے عاری علم بے سود ہے۔ بدھ کو بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ تعلیم ہی ہر چیز کا حل ہے، معاشرے میں کبھی کبھی والدین کی تربیت کا فقدان نظر آتا ہے، میں والدین کا شکر گذار ہوں کہ وہ آپ کو یہاں لائے اور آپ پر خرچ کیا۔ انہوں نے طلباء اور اساتذہ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ علم کا مقام تو آپ جان گئے ہوں گے مگر علم کے راستے کا تعین کرنا باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اﷲ تعالیٰ کی کائنات کے اندر اتنا علم موجود ہے کہ انسان لاکھوں سال بھی جئے تو اس علم تک نہیں پہنچ سکتا۔ علم حاصل کرنے کا عمل زندگی بھر جاری رہتا ہے اور کبھی مکمل نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ایک علم وہ ہے جس کو حاصل کر کے انسان اپنا روزگار کمانے کے قابل ہوتا ہے اور ایک وہ علم ہے جو معاشرے کے لئے انسان کو تیار کرتا ہے۔ ایسا علم ممکن ہے کہ محض کتابوں میں نہ ہو بلکہ معاشرے سے وہ علم حاصل ہوتا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر حدیث مبارک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تین چیزیں ایسی ہیں جو انسان کے مرنے کے بعد اس کے فائدے میں رہتی ہیں، ایک نیک اولاد جو ماں باپ کی زندگی اور ماں باپ کے مرنے کے بعد بھی نیکی کرتی ہے تو اس کا ثواب بھی ماں باپ کو ملتا ہے۔ دوسرا وہ علم جو معاشرے میں اچھائی کی بنیاد چھوڑ کر جاتا ہے اور تیسرا صدقہ خیرات ہے جو علم کی بنیاد پر آگے آنے والی نسلوں میں بھلائی پیدا کرتا ہے۔ یہ اصل علم ہے جو آدمی اپنے ساتھ لے کر جاتا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ کمزور معاشروں میں آدمی اپنے آپ کو اکیلا محسوس کرتا ہے۔ صدر نے طلباء سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ جو امانت آپ کو پاکستان اور انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد نے دی ہے، اس کا احسان آپ نے اتارنا ہے۔ صدر نے کہا کہ ضروری نہیں کہ آپ فوراً زندگی کے میدان میں آگے نکل جائیں مگر کارخیر میں شامل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کے لئے علم ضروری ہے۔ وہ علم جس میں ہمدردی نہ ہو وہ اکیڈمک کیفیت ہے۔ میں صدر پاکستان کی حیثیت سے التجا کرتا ہوں کہ مسلم امہ بن رہی ہے، مسلم دنیا ایک زوال کے دور سے گذر کر ایک طاقتور اقوام میں تبدیل ہو رہی ہے۔ پاکستان میں پچھلے مہینے اﷲ تعالیٰ نے جو برکتیں ڈالی ہیں جب ہم پر حملہ بھی ہوا، اس دوران اس قوم اور اس قوم کی قیادت سے جو فیصلے کروائے اس پر اﷲ تعالیٰ کا مشکور ہوں اور میں آپ سے بھی کہتا ہوں کہ اﷲ تعالیٰ کا شکر ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ آپ کی زندگی کے راستے میں مسلسل وہ موڑ آئیں گے جس میں آپ کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ آپ نے کیا کرنا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ گزشتہ 30 سے 40 سال کے دوران پاکستان جن ادوار سے گذرا ہے ان سے پاکستان اور پاکستان کے عوام نے سیکھا ہے۔ میں اﷲ کا شکر گذار ہوں، جتنی آزمائشوں سے ہم گذرے، اﷲ نے ایک قوم تیار کی اور وہ قوم آپ لوگ ہیں۔ اس کو کبھی مت بھولئے گا۔ انہوں نے کہا کہ قوموں پر آزمائشیں آتی رہتی ہیں، پاکستانی قوم آزمائش کے بعد ایک طاقتور قوم بن چکی ہے، مسلم امہ حقیقی معنوں میں ایک امت بن گئی ہے۔