وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین کی وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی کے ہمراہ ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے ملاقات میں گفتگو

102

اسلام آباد ۔ 13 مارچ (اے پی پی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے ملک میں سیاحتی صنعت کے فروغ اور معیشت کے استحکام کے لئے نئے ویزہ نظام کو بہت اہم فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم جمعرات کو ترکی، چین، ملائیشیا، برطانیہ اور یو اے ای سمیت پانچ ممالک کے لئے ای ویزہ کے اجراء کے نظام کا افتتاح کرینگے، اگلے مرحلے میں 90 ممالک کو بزنس ویزہ اور 55 کو ایئر پورٹ آمد پر ویزہ کی سہولت فراہم کی جائے گی، موجودہ حکومت ملک میں سیاحت و سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے آسانی پیدا کرتے ہوئے سرخ فیتے کی رکاوٹیں ختم کر رہی ہے، بین الاقوامی صحافیوں کے لئے ویزہ میں آسانی پیدا کرنے کے لئے بھی اقدام اٹھا رہے ہیں، بھارتی انتخابات کی کوریج کے خواہاں پاکستانی صحافیوں کے ویزہ کے لئے بھارتی ہائی کمیشن کو خط لکھ رہے ہیں، دنیا وزیراعظم عمران خان پر اعتماد کرتی ہے، ان کا ایک بین الاقوامی قد کاٹھ ہے، انہیں عالمی برادری سنتی ہے اور ملک کو اس سے فائدہ ملتا ہے، تمام اداروں میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ انہوں نے یہ بات جمعرات کو وزیراعظم آفس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی کے ہمراہ ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ ابتدائی مرحلے میں پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر ای ویزہ کی سہولت پانچ ممالک کے شہریوں کو دی جا رہی ہے جبکہ اگلے مرحلے میں اس کو اپ گریڈ کر کے تقریباً 170 ممالک کو یہ سہولت دی جائے گی جبکہ 90 ممالک کے لئے بزنس ویزہ اور 55 ممالک کے لئے ایئرپورٹ آمد پر ویزہ کی سہولت دستیاب ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کا یہ بہت بڑا فیصلہ ہے جس سے نہ صرف سیاحت کو فروغ ملے گا بلکہ کاروباری مواقع پیدا ہوں گے اور دیگر متعلقہ صنعتوں کے فروغ سے معیشت کو تقویت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی صحافیوں کے لئے ویزہ میں آسانی پیدا کرنے کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے جن میں سے زیادہ تر مغربی ممالک کے صحافی شامل ہوں گے، انہیں این او سی درکار نہیں ہو گا، اس سہولت سے دوطرفہ مثبت اثر مرتب ہو گا اور ہمارے ملک کے صحافیوں کے لئے بھی آسانی پیدا ہو گی۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ بھارت میں آئندہ انتخابات کے پیش نظر بہت سے پاکستانی صحافیوں نے الیکشن کی کوریج کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے، ہم بھارتی ہائی کمیشن کو اس ضمن میں مراسلہ بھیج رہے ہیں۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ ای ویزہ کے لئے مذکورہ ممالک کے شہریوں کو اب پاکستانی سفارتخانے نہیں جانا پڑے گا بلکہ اب محض 8 ڈالر کی ویزہ فارم فیس کے ساتھ آن لائن درخواست دے سکیں گے اور کریڈٹ کارڈ پر فیس کی ادائیگی ہو گی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پہلے مرحلے میں لاہور اور کراچی کے ہوائی اڈوں پر پسنجر آئیڈینٹی فیکیشن سسٹم قائم کیا گیا ہے، جسے بعد میں دیگر ہوائی اڈوںپر بھی وسعت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سیاحت کے فروغ میں آسانی پیدا کر رہی ہے، مقامی آبادی کی شمولیت سے اس شعبہ میں مزید بہتری آئے گی اور سیاحتی صنعت کو فروغ ملے گا، نجی شعبہ اس ضمن میں اپنا فعال کردار ادا کرے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومتی پالیسیاں حالات کے تناظر میں تشکیل دی جاتی ہیں اور وقتاً فوقتاً ان کا جائزہ لیا جانا چاہیے تھا لیکن قابل افسوس امر ہے کہ ماضی میں ایسا نہیں ہوا، موجودہ حکومت جرأتمندانہ اقدام اٹھاتے ہوئے پالیسیوں کا جائزہ لے رہی ہے۔ دنیا وزیراعظم عمران خان کی قیادت پر اعتماد کرتی ہے، عمران خان کا ایک بین الاقوامی قد کاٹھ ہے، انہیں عالمی برادری سنتی ہے اور ملک کو اس سے فائدہ ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں سول ملٹری تعلقات اتنے اچھے نہیں تھے، پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ آج تمام ادارے ایک پیج پر ہیں اور ان میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ملک میں سرمایہ کاری میں سہولت اور کاروبار میں آسانی کے لئے سرخ فیتے کی رکاوٹیں ختم کر رہی ہے، وزیراعظم آفس میں خصوصی ڈیسک بنایا گیا ہے تاکہ ایک چھتری تلے سرمایہ کاروں کو سہولت دی جا سکے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جو دہشت گردی ہو رہی ہے اس پر عالمی برادری کو توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی دنیا میں مزید تنہا ہوتے جا رہے ہیں۔ مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت مدارس کو مرکزی دھارے میں لانے کے لئے کوشاں ہے، فاٹا کا انضمام نیشنل ایکشن پلان کی بہت بڑی کامیابی ہے، سوات سے لے کر شمالی وزیرستان تک حالات بہتر ہوئے ہیں، نیشنل ایکشن پلان پر مرحلہ وار عملدرآمد جاری ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے پاکستان اقدامات کر رہا ہے، ایف اے ٹی ایف کا ایک اجلاس جون اور دوسرا ستمبر میں ہونے جا رہا ہے، امید ہے کہ ہم اس کی گرے لسٹ سے نکل جائیں گے کیونکہ پاکستان بلیک لسٹ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ افغان طالبان کے ساتھ امن مذاکرات بہت اچھے جا رہے ہیں، اس سے وہاں امن و استحکام پیدا ہو گا اور اس کا فائدہ پاکستان کو بھی ہو گا۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ وہ عالمی ذرائع ابلاغ کو پاکستان میں واپس لانے کے لئے کوشاں ہیں، اس سے پہلے صحافیوںکے لئے ویزہ میں مشکلات پیدا کی جاتی رہی ہیں، ہم بین الاقوامی صحافیوں کے لئے ویزہ میں آسانی پیدا کر رہے ہیں، گزشتہ روز ترک خبر رساںادارے اناطولیہ کا اسلام آباد میں دفتر کا افتتاح ہوا ہے، دیگر بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے اداروں کو پاکستان واپس لائیں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی طرف سے سندھ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو علاج کرانے کی پیشکش پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف دل کے مریض ہیں، سندھ کے ہسپتالوں کی حالت کا سب کو بخوبی علم ہے اور اس طرح کی پیشکش کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ بلاول بھٹو کی طرف سے جیل بھرو تحریک شروع کرنے سے متعلق وزیر اطلاعات نے کہا کہ پیپلزپارٹی آج سے ہی جیل بھرو تحریک شروع کر دے اور جیل بھرو تحریک کا آغاز لاہور سے کرے اور ضمانتیںضبط کرانے والے سارے حلقوں کے امیدواروں کو جیل بھیجنے کی تحریک شروع کرے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے تین صوبوں کی پیپلزپارٹی کے لئے ایک ہی بیرک کافی ہو گی۔ ایم ڈی پی ٹی وی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایم ڈی پی ٹی وی کی تعیناتی کا عمل شروع کر دیا گیا ہے، اگلے دو ہفتوں میں نیا ایم ڈی تعینات کر دیا جائے گا۔ فوجی عدالتوں کی توسیع سے متعلق سوال کے جواب میں چوہدری فواد حسین نے کہا کہ فوجی عدالتوں کی توسیع کے لئے اپوزیشن سے رابطہ کیا جائے گا، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو پارلیمانی رہنمائوں سے رابطے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی نے ای ویزہ کی سہولت کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ مختلف ممالک کے لئے قبل ازیں بہت زیادہ ویزہ فیس تھی، برطانیہ میں یہ 350 پائونڈ تھی، اب ہم اس میں نمایاں کمی کے ساتھ 8 ڈالر پر لے کر آئے ہیں تاکہ غیرملکی سیاح پاکستان میں دستیاب پرکشش سیاحتی مواقع سے مستفید ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی مسلسل یہ کوشش رہی ہے کہ ملک میں تبدیلی لائیں، سیاحت،کاروباری اور سرمایہ کاری کے مواقع کے لئے آسانی پیدا کی جائیں، سرخ فیتہ کو ختم کیا جائے، ای ویزہ کی سہولت اسی جانب ایک اہم قدم ہے۔ افتخار درانی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب، ملائیشیا، چین، یو اے ای، ترکی سمیت جن ممالک کے دورے کئے ہیں وہاں سیاحت کے بہت زیادہ مواقع ہیں، ہماری کوشش ہے کہ پاکستان میں سیاحت کے مواقع کو نہ صرف اجاگر کیا جائے بلکہ اس کے لئے سہولت بھی فراہم کریں۔ انہوں نے اس ضمن میں ذرائع ابلاغ کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے تشخص اور سیاحت کے مواقع کو اجاگر کرنے میں میڈیا کا بہت اہم کردار ہے، ذرائع ابلاغ کے نمائندے ملک میں مذہبی سیاحت، ایکو ٹورازم سمیت بے پناہ سیاحتی مواقع موجود ہیں جن کو عالمی برادری کے سامنے موثر طور پر اجاگر کر کے پاکستان میں سیاحت کے ساتھ ساتھ معیشت کو بھی تقویت دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کے بدھ مت سیاح بہت زیادہ تعداد میں بھارت کا رخ کرتے ہیں، پاکستان میں بدھ مت کے تاریخی آثار موجود ہیں، گندھارا تہذیب پائی جاتی ہے، ہمیں مذہبی سیاحت کے مواقع سے ان مواقع سے استفادہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ چین میں عنقریب منعقد ہونے والی عالمی نمائش میں 20 نوادرات چین بھیج رہے ہیں، جس سے گندھارا تہذیب کو اجاگر کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر کرنا ہے، گرین پاسپورٹ کی عزت کرانی ہے جس سے حالات بہتری کی طرف جائیں گے۔ ملک میں سیکورٹی کی صورتحال کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں افتخار درانی نے کہا کہ ملک میں سیکورٹی کی صورتحال اس وقت بہت اچھی ہے اور حالات بہتر ہو رہے ہیں، گزشتہ دس سال کے دوران دہشت گردی کے خلاف جنگ کی بناء پر سیکورٹی کی صورتحال اتنی اچھی نہیں تھی لیکن اب بہت بہتری آئی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ افغانستان میں قیام امن سے بھی پاکستان پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ اپوزیشن کی طرف سے تنقید کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس کوئی بیانیہ نہیں ہے وہ اپنی ماضی کی ناکامیاں ہم پر تھوپنا چاہتے ہیں، اسی طرح اپوزیشن گزشتہ پانچ برسوں میں خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت کے دوران بھی شور مچاتی رہی کہ کچھ نہیں ہو رہا جبکہ خیبرپختونخوا حکومت کی کارکردگی سب کے سامنے ہے، وہاں ہمیں پہلے سے زیادہ مقبولیت کے ساتھ دو تہائی اکثریت ملی، ابھی بھی اپوزیشن کی طرف سے اسی قسم کی بے سرو پا باتیں ہو رہی ہیں لیکن ملک کے حالات بہتری کی طرف جا رہے ہیں، اپوزیشن کے پاس تنقید برائے تنقید کے سوا کہنے کو کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں اپوزیشن کسی سوال جواب نہیں بلکہ پروڈکشن آرڈر پر پروڈکشن آرڈر مانگ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن سنجیدہ معاملات پر بات نہیں کر رہی کیونکہ بہتر انداز میں چلتا ہوا نظام اپوزیشن کو موزوں نہیں لگتا، حکومت سنجیدگی سے معاملات کو لے رہی ہے، اہم معاملہ پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا گیا جس میں وزیراعظم نے پالیسی بیان بھی دیا جبکہ اپوزیشن چاہتی ہے کہ اس کا بیانیہ سنا جائے۔