وزیرِاعظم عمران خان کی زیر صدارت منی لانڈرنگ کی روک تھام کے سلسلے میں اجلاس

112
APP95-13 ISLAMABAD: March 13 - Prime Minister Imran Khan chairing high level meeting on money laundering at PM Office. APP

اسلام آباد ۔ 13 مارچ (اے پی پی) وزیرِاعظم عمران خان کی زیر صدارت منی لانڈرنگ کی روک تھام کے سلسلے میں اٹھائے جانے والے قانونی اور انتظامی اقدامات اور اب تک ہونے والی کامیابیوں پر اعلیٰ سطحی اجلاس بدھ کو منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیرِ خزانہ اسد عمر، وزیرِ اطلاعات چوہدری فواد حسین، وزیرِ قانون فروغ نسیم، وزیرِ مملکت برائے داخلہ شہریار خان آفریدی، وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی، وزیراعظم کے ترجمان ندیم افضل چن، سیکرٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے، چیئرمین ایف بی آر اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔ وزیرِ قانون و انصاف بیرسٹر محمد فروغ نسیم نے وزیرِاعظم کو منی لانڈرنگ کے قوانین کو مزید مو¿ثر بنانے کےلئے فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ 1947ئ، اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010ءاور اینٹی ٹیررازم ایکٹ 1997ءمیں کی جانے والی ترامیم پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لانے کےلئے اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010ءکی متعلقہ دفعات کو اینٹی ٹیررازم ایکٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ 1947ءمیں ترمیم کے ذریعے فیرا قوانین کی خلاف ورزی کی سزا 2 سال سے بڑھا کر 5 سال کرنے کی تجویز ہے، مجوزہ ترمیم کے ذریعے فیرا سے متعلقہ جرائم قابل دست اندازی اور ناقابل ضمانت ہو جائیں گے، فیرا میں مجوزہ ترامیم کے ذریعے فیرا کیسز میں تمام جرائم کا ٹرائل 6 ماہ سے ایک سال میں مکمل کیا جائے گا۔ اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ میں ترمیم کرکے اے ایم ایل جرائم کی سزا 10 سال تک جبکہ جرمانہ بڑھا کر 50 لاکھ کیا جائے گا۔ اجلاس میں انسدادِ دہشت گردی قانون میں کی جانے والی ترامیم پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ ڈی جی ایف آئی اے نے وزیراعظم کو نومبر 2018ءسے فروری 2019ءتک منی لانڈرنگ کے سلسلہ میں ایف آئی اے کی کارکردگی پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ سے متعلقہ مقدمات میں ایف آئی اے کی جانب سے 131 کیسز کا اندراج ہوا جس میں 423.304 ملین روپے ضبط کئے گئے اور 198 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ اجلاس کے دوران مشکوک ٹرانزیکشنز کی معلومات پر ایکشن کے علاوہ کرپٹو کرنسی کی شکایات پر کارروائی پر بھی بریفنگ دی گئی، کرپٹو کرنسی سے متعلقہ انکوائریز میں تقریباً 540 ملین روپے کی رقوم کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ وزیرِاعظم کو بے نامی اکاو¿نٹس، متحدہ عرب امارات میں جائیدادوں اور منی لانڈرنگ کے دیگر مقدمات پر پیشرفت پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ ایف آئی اے کی جانب سے سخت اقدامات کے نتیجہ میں حوالہ ہنڈی میں واضح کمی آئی ہے اور آج انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں محض 15 پیسے کا فرق ہے۔ وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ جولائی سے فروری کے دوران بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر میں 12 فیصد بہتری آئی ہے۔ چیئرمین ایف بی آر کی جانب سے منی لانڈرنگ اور غیرملکی جائیدادوں پر ایکشن کے حوالہ سے ایف بی آر کی کارروائیوں پر وزیرِاعظم کو بریفنگ دی گئی۔ وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ کسٹم اور ان لینڈ ریونیو انٹیلی جنس کو اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت اختیارات سے بااختیار اور مو¿ثر کیا گیا ہے۔ کرنسی ڈیکلریشن سسٹم کے تحت 24 پوائنٹس پر11335 ڈیکلریشن کی گئیں جو 171.3 ملین ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ کسٹم حکام کی جانب سے وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ نومبر 2018ءسے فروری2019ءتک 314 ملین روپے کی کرنسی و دیگر مال ضبط کیا گیا جو کہ گذشتہ اسی مدت کے دوران محض 61 ملین تھی، اس حساب سے اس میں 415 فیصد بہتری آئی ہے۔ مشکوک ٹرانزیکشنز کی 335 رپورٹس موصول ہوئیں جن میں 510 افراد کے خلاف تحقیقات جاری ہیں اور ان میں سے اب تک 6600 ملین روپے کی ریکوری کی جا چکی ہے۔ وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ کوئٹہ میں چیف کلیکٹوریٹ جبکہ پشاور، کوئٹہ اور کراچی میں انفورسمنٹ کلیکٹوریٹ قائم کئے گئے ہیں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی جائیدادوں پر قانونی ٹیکس کے حوالہ سے ایف بی آر کی جانب سے 14 ارب کی ڈیمانڈ پیدا ہوئی اس میں سے 6 ارب روپے وصول کئے جا چکے ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ متحدہ عرب امارات کے 556 کیسز میں 278 ملین روپے وصول کئے جا چکے ہیں۔