
اسلام آباد ۔ 18 مارچ (اے پی پی) وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود نے کہا ہے کہ ہر سال تین کروڑ نوجوان جاب مارکیٹ میں آ رہے ہیں، ان کو ہنرمند بنانا ایک بڑا چیلنج ہے، حکومت کی اولین ترجیح تعلیم، صحت کی فراہمی اور غربت کا خاتمہ ہے۔ وہ پیر کو مقامی ہوٹل میں ورلڈ بینک کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے موضوع پر منعقدہ سمٹ کے دوسرے سیشن سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنی پہلی تقریر میں تعلیم اور غذائی کمی کے باعث بچوں کی مناسب نشوونما نہ ہونے کا خاص طور پر ذکر کیا تھا اس سے ہماری ان شعبوں میں ترجیحات کا علم ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم انسانی ترقی پر کام کر رہے ہیں اور لوگوں کو سطح غربت سے نکالنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ شفقت محمود نے کہا کہ ہماری وزارت پانچ شعبوں پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے ان میں شرح خواندگی میں اضافہ اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں 32 فیصد افراد لکھ پڑھ نہیں سکتے، یہ ایک بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر چار سالوں میں ہم شرح خواندگی کو 70 فیصد تک لے کر جاتے ہیں تو ہمیں 70 ہزار خواندگی مرکز کھولنے ہوں گے اور ان مراکز کیلئے اساتذہ کی فراہمی ایک بڑا چیلنج ہو گا جس کیلئے ہم ایک پالیسی بنا رہے ہیں کہ طلباء کو اس میں شامل کیا جائے اور انہیں عارضی استاد کا درجہ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سکول جانے کی عمر کے سکولوں سے باہر بچے بھی ایک چیلنج ہے، ہمارے 2 کروڑ سے زائد بچے سکولوں سے باہر ہیں، ہماری حکومت نے ان بچوں کے سکولوں میں داخلہ کیلئے ایک مہم شروع کی ہے، یہ مہم وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر شروع کی گئی ہے جس سے ہمیں معلوم ہو گا کہ والدین اپنے بچوں کو کیوں سکول نہیں بھجوا رہے، ہائوس ہولڈ سروے کے مطابق اس وقت وفاقی دارالحکومت میں 11 ہزار بچے سکول نہیں جا رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری وزارت یکساں نصاب پر بھی ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہی ہے، ہمارے مدارس، سرکاری سکولوں اور اعلیٰ درجہ کے نجی سکولوں میں نصاب الگ الگ پڑھایا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ایک طبقہ کے افراد اس ناہموار تعلیم کی وجہ سے بہت آگے نکل گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام پاکستانیوں کو آگے بڑھنے کے مساوی مواقع کی فراہمی کیلئے ایک کوشش کے طور پر یکساں نصاب کا نفاذ ہماری ترجیح ہے جبکہ معیار تعلیم کو بہتر بنانے اور فنی مہارتوں کی فراہمی بھی ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ آٹھویں ترمیم میں تعلیم کا شعبہ صوبوں کے پاس چلا گیا ہے تاہم مرکز اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے فنی تربیت کے ادارے قائم کر رہا ہے جو کہ نوجوانوں کو معیاری تربیت کی فراہمی سے انہیں ملکی و غیر ملکی جاب مارکیٹ میں ملازمتوں کے حصول کیلئے مدد فراہم کر رہے ہیں۔ قبل ازیں ورلڈ بینک کی نائب صدر برائے انسانی ترقی انیتا ڈکسن نے شرح خواندگی میں اضافہ، زچہ و بچہ کی صحت اور غربت کے خاتمہ کیلئے ورلڈ بینک کے اقدامات پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ میں ہونے والے افسوسناک واقعہ پر دکھ ہے اور وہ اس واقعہ میں شہید ہونے والے پاکستانیوں کے غم میں برابر کی شریک ہیں۔