وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں ایم مزاری کاکرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملوں پر گہری تشویش کا اظہار

81
APP07-18 ISLAMABAD: March 18 - Ambassador of Netherlands call on Human Right Minister Dr Shireen M Mazari. APP photo by Saeed-ul-Mulk

اسلام آباد ۔ 18 مارچ (اے پی پی) وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں ایم مزاری نے نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس دہشت گرد حملے کی ایک بڑی وجہ، یورپ کے اندر اسلام و فوبیا کی بڑھتی ہوئی سوچ، مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تعصب ہے، مساجد پر دہشت گرد حملہ مسلم کمیونٹی اورا نکی عبادت گاہوں کے خلاف تعصب اور نفرت کی سوچ کی ایک بیہمانہ مثال ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان میں متعین نیدر لینڈ کی سفیر آرڈی سٹیوس بریکن کے ساتھ یہاں اسلام آباد میں ایک ملاقات کے دوران کیا۔ ملاقات کے دوران انسانی حقوق کے تحفظ بالخصوص خواتین بچوں اور اقلیتوں کے تحفظ اور فروغ کے حوالے سے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر نے یورپ میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تعصب اور یورپ میں مقیم پاکستانی اور دیگر مسلم شہریوں کے مذہبی حقوق کی خلاف ورزی کی طرف بھی سفیر کی توجہ دلائی۔ انہوں نے بین الاقوامی برداری پر بھی زور دیا کہ یورپ میں مسلمانو ں کے مذہبی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ ملاقات کے دوران وفاقی وزیر اور سفیر کے درمیان انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے مل کر کام کرنے اور باہمی روا بط کو مضبوط کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر نے ملک میں انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لیے اٹھائے گئے مختلف اقدامات اور جامع ایجنڈے کے حوالے سے سفیر کو آگاہ کیا اور کہا کہ ہم بلا امتیاز اپنے شہریوں کو بنیادی حقوق کی فراہمی کے لیے پر عز م ہیں اور اس ضمن میں موثراور جامع اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ ڈاکٹر شریں مزاری نے کہا کہ انسانی حقوق کا تحفظ ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم موجودہ قوانین پر عمل درآمد کے ساتھ ساتھ نئی قانون سازی پر بھی کام کر ہے ہیں اور اس سلسلے میں کئی نئے بلز پر بھی کام ہو رہا ہے، جس میں تشد د کی روک تھام اور معذور افراد کا بل بھی شامل ہے، جنہیں جلد پارلیمینٹ میں پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے سفیر کو بتایا کہ یورپ کے برعکس پاکستان میں ہم اقلیتوں کو ان کے اپنے قوانین فراہم کر رہے ہیں۔ ہندو شادی ایکٹ پر عمل درآمد سمیت وزارت انسانی حقوق نے اتفاق رائے سے مسیح برادری کے طلاق کا بل بھی تیار کر لیا ہے جو جلد پارلیمنٹ سے منظور کر لیا جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وزات انسانی حقوق میں ہیلپ لائن بھی قائم کی گئی ہے جس کے ذریعے بالخصوص بچوں اور خواتین کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لیے ان کو مدد فراہم کی جاتی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ قوانین پر عمل درآمد کے لیے آگاہی بہت ضروری ہے اور اس سلسلے میں خواتین کے وراثتی حقوق کے تحفظ اور فروغ کے ساتھ ساتھ بچوں کے ساتھ جنسی تشدد اور زیادتی کو روکنے کے لیے آگاہی مہم جاری ہے۔ نیڈ رلینڈ کی سفیر نے اانسانی حقوق کے تحفظ کے لیے حکومت پاکستان بالخصوص وزارت انسانی حقوق کی کوششوں کی تعریف کی اور اس ضمن میں اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔