وفاقی وزیر مخدوم خسرو بختیار کا عالمی بینک کی ”پاکستان کے سو سال۔ مستقبل کا منظر نامہ” رپورٹ کے اجراء کی تقریب سے خطاب

84
APP29-18 ISLAMABAD: March 18 - Federal Minister for Planning, Development & Reform, Makhdum Khusro Bakhtyar addressing the Human Capital Summit organized by World Bank during the launch of the Report ‘Pakistan@100’. APP

اسلام آباد ۔ 18 مارچ (اے پی پی) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات مخدوم خسرو بختیار نے کہا ہے کہ اقتصادی نمو کی رفتار کو تیز کرنے اور جی ڈی پی کی شرح نمو 2023ء میں 6.7 فیصد تک بڑھانے کے لئے ڈھانچہ جاتی اصلاحات ضروری ہیں، موجودہ حکومت اس حوالے سے پر عزم ہے اور ملک میں کاروبار میں آسانی اور نجی شعبہ کی حوصلہ افزائی کے لئے اقدامات کر رہی ہے۔ وہ پیر کو عالمی بینک کی ”پاکستان کے سو سال۔ مستقبل کا منظر نامہ” رپورٹ کے اجراء کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کام معمول کے مطابق ہوتا ہے تو 2023ء تک شرح نمو 4.5 فیصد رہے گی تاہم ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے ساتھ یہ 6.7 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے، جس سے ملکی معیشت پائیدار نمو کی راہ پر گامزن ہو سکتی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ حکومت کا عزم ہے کہ پائیدار نمو اور کاروبار کے فروغ کے لئے درکار ڈھانچہ جاتی اصلاحات لائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ملکی معیشت میں 20 فیصد حصہ دار ہے تاہم دیگر 80 فیصد کو سازگار ماحول کے ذریعے سہولت فراہم کرنا بھی اس کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت علم پر مبنی معیشت کے فروغ پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے، اس سلسلے میں تعلیمی اداروں اور صنعت کے درمیان رابطوں کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ مسابقت، ویلیو ایڈیشن اور زرعی برآمدات کے فروغ کے لئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی و خوشحالی میں انسانی وسائل کی ترقی بڑی اہمیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انرجی سکیورٹی کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا اور حکومت نے اس سلسلے میں صاف توانائی کے فروغ کے علاوہ قابل تجدید ذرائع کو بروئے کار لانے کے لئے کام کیا ہے۔ خسرو بختیار نے کہا کہ پانچ سالہ منصوبہ میں مساوی ترقی کی حکمت عملی وضع کی جائے گی، امید ہے کہ پاکستان عالمی بینک کی رپورٹ میں پیش کردہ اندازوں سے زیادہ ترقی کرے گا، افغانستان اور خطے میں امن بحال ہونے سے پاکستان اپنی جغرافیائی حیثیت کے ساتھ اپنی تجارتی سرگرمیوں کا دائرہ نہ صرف اس خطے بلکہ وسط ایشیائی معیشتوں تک بڑھا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے جارحانہ رویہ کی وجہ سے سارک علاقائی اقتصادی نمو میں وہ کردار ادا نہیں کر سکی جو اسے کرنا چاہیے تھا، امید ہے کہ علاقائی ترقی کے فروغ کے لئے اجتماعی دانش کا مظاہرہ کیا جائے گا۔ اس موقع پر ورلڈ بینک گروپ کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیاء ہارٹ وگ شیفر نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کا مستقبل روشن ہے اور یہ 8 فیصد کی شرح سے ترقی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، تاہم اسے اپنی آبادی پر قابو پانا ہو گا بصورت دیگر 2047ء تک بھی حالات تبدیل نہیں ہو پائیں گے۔ انہوں نے انسانی ترقی پر سرمایہ کاری کرنے اور علم برائے پائیدار ترقی کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے حالات کے حامل کئی ممالک نے ترقی کے مقاصد حاصل کئے ہیں، اس سلسلے میں شفافیت اور احتساب کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور عالمی بینک 1947ء سے مل کر کام کر رہے ہیں اور یہ سفر آئندہ بھی جاری رہے گا، امید ہے کہ 2047ء تک پاکستان مڈل انکم کا حامل ملک بن جائے گا۔ اس موقع پر جائیکا کے نائب صدر نے بھی خطاب کیا اور انسانی وسائل میں سرمایہ کاری کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر پچا موتھو ایلان گوان نے عالمی بینک کی رپورٹ کے نمایاں خدو خال پیش کئے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں اور خواتین میں سرمایہ کاری کے علاوہ نجی شعبہ کی ترقی، برآمدات کے فروغ اور بہتر اسلوب حکمرانی سے پائیدار ترقی کا مقصد حاصل کیا جا سکتا ہے۔