
اسلام آباد ۔ 19 مارچ (اے پی پی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ سینٹ آئین کے حقیقی خاکے کا آئینہ دار ہے جہاں ایوان بالا کے ارکان پارٹی وابستگی سے بالاتر ہو کر خدمات کی انجام دہی اور قومی و عوامی دلچسپی کے امور پر قانون سازی کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ بات چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی سے گفتگو کرتے ہوئے کہی جنہوں نے منگل کو ایوان صدر میں ان سے ملاقات کی۔ چیئرمین سینٹ نے صدر مملکت کو سالانہ رپورٹ بھی پیش کی۔ صدر نے قانون سازی کے امور اور پارلیمانی سفارتکاری میں ایوان بالا کی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے اس امر کو اجاگر کیا کہ سینٹ آف پاکستان نے ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کے فورم پر امن اور ترقی کے فروغ کیلئے پارلیمانی قیادت کو یکجا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کے اجلاس دانستہ طور پر گوادر میں منعقد کئے گئے تاکہ اس بات کو تقویت ملے کہ گوادر بہت جلد علاقائی اقتصادی و تجارتی محور بننے جا رہا ہے۔ بعد ازاں چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی نے صدر کو بتایا کہ سینٹ نے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے قانون سازی پر اپنا کام جاری رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے سینٹ کی قانون سازی کے حوالہ سے کامیابیوں کو بھی نمایاں کیا جن میں فاٹا اور پاٹا کو مرکزی دھارے میں لانے، خواتین، بچوں، خواجہ سرائوں اور تارکین وطن کے حقوق کے حوالہ سے قانون سازی اور بلاسود قرضوں تک رسائی سے متعلق قانون سازی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ کا اجلاس 13 مرتبہ منعقد ہوا جن میں 111 ایام کار اور 78 نشستیں تھیں، اوسطاً حاضری 64.46 فیصد رہی، کل 28 پرائیویٹ ممبرز بل، 15 حکومتی بلز اور 7 آرڈیننسز متعارف کرائے گئے۔ صدر مملکت نے چیئرمین سینٹ کی کاوشوں کو سراہا جن کے نتیجہ میں خصوصی کمیٹی برائے کشمیر 10 سال کے عرصہ کے بعد پارلیمانی کمیٹی بن گئی جو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں پر مشتمل ہے۔ صدر نے اُمید ظاہر کی کہ یہ کمیٹی بھارتی مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کا حتمی تصفیہ تلاش کرنے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔