
اسلام آباد ۔ 19 مارچ (اے پی پی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان وافر زمینی اور زیر زمین آبی وسائل سے مالامال ملک ہے اور یہ دنیا میں سب سے بڑے آبپاشی نظام کا حامل ہے تاہم مؤثر پالیسیوں اور مینجمنٹ کے فقدان کی وجہ سے اسے آبی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے یہ بات سیکرٹری آبی وسائل عرفان علی اور چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین کی طرف سے منگل کو ایوان صدر میں دی جانے والی بریفنگ کے دوران کہی۔ صدر نے کہا کہ عظیم دریائے سندھ نظام تاریخی طور پر وادی سندھ کی تہذیب کی شہ رگ رہا ہے تاہم آج پاکستان کی آبی معیشت کو خشک ہونے کا بہت زیادہ خطرہ لاحق ہے کیونکہ فی کس زمینی پانی کی دستیابی 1951ء میں 5260 مکعب میٹر سے کم ہو کر 2016ء میں تقریباً ایک ہزار مکعب میٹر تک آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ 2025ء تک تقریباً 860 مکعب میٹر تک کم ہونے کا امکان ہے جس سے آبی وسائل سے مالا مال ملک، آبی قلت کے حامل ملک میں بدلنے کا خدشہ ہے۔ صدر نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والے 10 اولین ممالک میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ آبی وسائل کا موسم سے گہرا تعلق ہے اور موسمیاتی تبدیلی کے پاکستان کے آبی وسائل پر سنجیدہ مضمرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں آبی وسائل شعبہ کے منصوبہ جات کو سیاسی سطح پر نسبتاً کم ترجیح دی گئی جس کے نتیجہ میں یہ گرتے گرتے پی ایس ڈی پی کے 13 فیصد سے مالی سال 2017-18ء میں محض 3.7 فیصد رہ گئی۔ صدر نے اس بات پر زور دیا کہ قومی آبی پالیسی میں پانی کے استعمال اور ترجیحات کے تعین، آبی وسائل کی ترقی، طاس کی ماحولیاتی ہم آہنگی، موسمیاتی تبدیلی کے اثر، سرحد کے آر پار پانی کی شیئرنگ جیسے امور خصوصی توجہ اور بروقت عملدرآمد کے متقاضی ہیں تاکہ معاشرہ پر مفید اثرات مرتب ہوں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قومی آبی پالیسی میں طے کردہ سٹرٹیجک ترجیحات پر ہمہ جہت اور مؤثر انداز میں عملدرآمد ہونا چاہئے تاکہ ملک گیر مربوط آبی وسائل انتظام کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ 12 برسوں میں متعین کردہ آبی اہداف حاصل ہونے کی صورت میں بہتر آبی نظام میسر آ سکتا ہے۔