سابق وزیر خزانہ حفیظ پاشا اوردیگر معاشی ماہرین کا نیشنل ٹیکس کانفرنس سے خطاب

124
APP56-19 ISLAMABAD: March 19 - Prominent Economist, Former Federal Minister for Finance and Economic Affairs Dr. Hafeez A. Pasha addressing during national tax conference titled Taxation – A Pathway to Prosperity. APP photo by Saleem Rana

اسلام آباد ۔ 19 مارچ (اے پی پی) سابق وزیر خزانہ حفیظ پاشا نے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم پروگریسو ٹیکس نظام کی طرف پیشرفت کریں، قومی سطح پر ٹیکس کا یکجا نظام زیادہ فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے، ٹیکس استثنٰی کے خاتمہ سمیت ملک کے معاشی مسائل کے حل کے لئے کچھ غیرمقبول فیصلے کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ وہ منگل کویہاں انسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکائونٹنٹس آف پاکستان کے زیر اہتمام نیشنل ٹیکس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انسٹیٹیوٹ کے صدر جعفر حسین نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ حفیظ پاشا نے کہا کہ 2013 سے 2016 کے دوران جی ڈی پی میں ٹیکس کی شرح 9 فیصد سے بڑھ کر 13 فیصد ہوئی، یہ صورتحال بظاہر خوش آئند تھی تاہم یہ اس عرصہ میں آئی ایم ایف کے توسیعی سہولت پروگرام کے تحت مختلف مدوں میں ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ کا نتیجہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی اگر ہم آئی ایم ایف کا پروگرام حاصل کرتے ہیں تو جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا تناسب بڑھ سکتا ہے لیکن اس سے پھر عوام پر بوجھ پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 72 فیصد ٹیکس محصولات صنعت جبکہ 28 فیصد دیگر شعبوں سے حاصل ہوتا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم پروگریسو ٹیکس نظام کی طرف پیشرفت کریں، اس سلسلے میں ایڈوانس ٹیکس بہت اہم ثابت ہو سکتا ہے، ٹیکس ریٹ کم ہو لیکن کسی قسم کا استثنٰی نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ قومی سطح پر ٹیکس کا یکجا نظام زیادہ فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے، ہمیں گرین ٹیکس متعارف کرانے کے لئے بھی کام کرنا ہوگا تاکہ ماحولیات کے لئے مضر اشیاء کی حوصلہ شکنی ہو اور ان سے پیدا ہونے والی آلودگی کے منفی اثرات کا ازالہ کیا جا سکے۔ حفیظ پاشا نے پانی کی قلت اور مستقبل میں اس کی بڑھتی ضروریات کے پیش نظر واٹر ریسورسز سیس لگانے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے مسائل کے حل کے لئے کچھ غیرمقبول فیصلے کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اس موقع پر انسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکائونٹنٹس آف پاکستان کے صدر جعفر حسین نے اپنے خطاب میں کانفرنس کے شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس کانفرنس کے انعقاد سے ٹیکس نظام کو زیر غور لانے اور اس میں بہتری کے راستے تلاش کرنے کا پلیٹ فارم میسر آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے معاشی اشاریوں کی حالیہ صورتحال کے باوجود عوام میں کوئی بے چینی سامنے نہیں آئی جو اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت لوگوں کو مسائل کی حقیقت کا بہتر طور پر ادراک دینے میں کامیاب رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی امور چلانے کے لئے ریونیو کی بہت اہمیت ہے، اس سلسلے میں پائیدار طریقے اختیار کرتے ہوئے درست اور بروقت اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس ریونیو کو بڑھانے کے لئے معیشت کو دستاویزی شکل دینا ہو گی، ریاست لوگوں کے لئے سہولت اور اعتماد کا ماحول فراہم کرنے کی ذمہ دار ہے، اس حوالے سے نظام میں شفافیت اور انصاف بہت اہم ہے، امید ہے اس مقصد کے لئے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اپنے ایجنڈے پر قائم رہتے ہوئے کام کرے گی۔ قبل ازیں نیشنل ٹیکس کانفرنس میں ماہرین نے ٹیکس قوانین میں اصلاحات اور سنگل ٹیکس اتھارٹی کے قیام پر زور دیا ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین نے کہا کہ پاکستان کا شمار ان چند ممالک میں ہوتا ہے جن کے ٹیکس قوانین پیچیدہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں محصولات کی ادائیگی کے لئے مختلف ادارے موجود ہیں جس سے پاکستان کے اندر نہ صرف سرمایہ کاری میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے بلکہ ٹیکس محصولات میں بھی کمی ہوتی ہے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایف بی آر کے چیئرمین جہانزیب خان نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس نظام کی پیچیدگیوں کی ایک وجہ صوبائی اور وفاقی نظام حکومت میں آئین کی رو سے صوبائی حکومتوں کو مالی وسائل اور محصولات کو جمع کرنے کا اختیار دینا بھی شامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر نے ٹیکس قوانین کو سادہ بنانے اور ٹیکس گذاروں کو سہولیات فراہم کرنے کے لئے مختلف اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر صوبائی ریونیو اتھارٹیز کے ساتھ مل کر قوانین کو سہل بنانے کے لئے اقدامات کر رہی ہے۔