وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم کی انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو

155
APP07-27 ISLAMABAD: March 27 – Federal Minister for Law and Justice, Barrister Dr. Muhammad Farogh Naseem addressing a seminar titled 'Legal Education in Pakistan: Opportunities and Challenges' at International Islamic University. APP

اسلام آباد ۔ 27 مارچ (اے پی پی) وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے حوالے سے مشاورت جاری ہے، اٹھارویں ترمیم میں تبدیلی کے حوالے سے ابھی تک کوئی تجویز زیر غور نہیں، نیب قوانین میں اصلاحات پر کام جاری ہے، آصف زرداری سمیت کسی بھی مقدمے میں حکومت نے کوئی مداخلت نہیں کی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں پاکستان میں قانونی تعلیم کے مواقع اور چیلنجز کے عنوان سے دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کی مدت جنوری میں ختم ہوگئی تھی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اس حوالے سے سیاسی جماعتوں سے مشاورت کررہے ہیں، سیاسی جماعتوں نے اس معاملے پر ملا جلا ردعمل ظاہر کیا ہے انہوں نے کہ اٹھارویں ترمیم سے متعلق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کوئی بات نہیں ہوئی اور نہ ہی وزیراعظم عمران خان نے اس پر نظر ثانی کی بات کی ہے۔1973ءکا آئین ذوالفقار علی بھٹو نے بنایا لیکن اٹھارویں ترمیم سے ثابت ہوتا ہے کہ قانون میں ضروری تبدیلی کی جاسکتی ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے بعض حصوں پر بحث کی ضرورت ہے تاہم ابھی تک اس ترمیم میں تبدیلی کے حوالے سے کوئی تجویز زیر غور نہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب قوانین میں اصلاحات پر کام جاری ہے ان اصلاحات کے تحت ضمانت کا اختیار ٹرائل کورٹ کے پاس ہوگا جبکہ پلی بارگین اور رضاکارانہ طریقہ کار میں تبدیلی سمیت دیگر ترامیم کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر من وعن عمل ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نیب کے کام میں کوئی مداخلت نہیں کررہی ہے آصف زرداری سمیت کسی بھی مقدمے میں حکومت کا کوئی کردار نہیں تاہم کرپشن کے خلاف ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے۔قبل ازیں پاکستان میں قانونی تعلیم کے مواقع اور چیلنجز کے عنوان سے دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ سب سے مقدس قانون اللہ اور قرآن کا ہے، ہمارے لئے اللہ کا قانون بنیادی قانون کی حیثیت رکھتا ہے، قرآن پاک کی پہلی وحی ”اقرا“ سے تعلیم کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے، قانون کی تعلیم کے لئے زبان پر عبور ہونا اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے کہ اردو سرکاری زبان ہوگی۔انہوں نے کہا کہ قانون میں جب تک جدت کا استعمال نہیں ہوگا ہم پیچھے رہ جائیں گے، قانون کی تعلیم کو جدید خطوط پر استوار کر نے کی ضرورت ہے، ہم قانون اور قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیلسن منڈیلا نے کہا تھا تعلیم دنیا کو تبدیل کرسکتی ہے، قانون ہر شعبہ زندگی پر اثر انداز ہوتا ہے، ہماری توجہ کا مرکز قانون اور معاشرے کا اور قانون اور انسانی حقوق کا تعلق ہونا چاہیے، ہمیں دنیا میں ہونے والی قانون سازی کے متعلق پتہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کی تبدیلی میں وکلاءکا کردار بہت اہم ہوتا ہے، وکلاءنے انصاف پر مبنی معاشرہ بنانا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ علم کی کوئی حدود نہیں ہوتیں۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے شعبہ قانون کے طلبہ و طلبہ و طالبات کسی سے کم نہیں ہیں۔ریکٹر انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ڈاکٹر معصوم یاسین زئی اور چیئرمین لاءڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر حافظ حفیظ الرحمن نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔