اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی کا دہشت گردی کی مالی معاونت کے تدارک اور اس کے خاتمہ کے حوالے سے مباحثے سے خطاب

81

اقوام متحدہ ۔ 29 مارچ (اے پی پی) پاکستان نے اقوام متحدہ کی انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی کو سیاست میں ملوث کرنے کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے نظام کی سالمیت پر سمجھوتہ تصورہوگا۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب میں کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) اور اس حوالے سے پابندیوں کے اقدامات کو کسی بھی ملک کو اپنے جغرافیائی مقاصد کے حصول کے لئے استعمال نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی ادارے کو سیاسی مقاصد کےلئے پلیٹ فارم بنایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ عالمی ادارے کو زیادہ سے زیادہ بااثر بنانے کےلئے فیصلہ سازی کے عمل میں اپنے ارکان کی تعداد میں اضافہ کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر ملیحہ لودھی دہشت گردی کی مالی معاونت کے تدارک اور اس کے خاتمہ کے حوالے سے مباحثے سے خطاب کررہی تھیں جو سلامتی کونسل کی 1267 سینکشنز کمیٹی کی منظوری کے بعد امریکا کی جانب سے سلامتی کونسل کے 15 اراکین کو بھیجی گئی قرارداد کے بعد منعقد ہوا جس میں جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کو اقوام متحدہ کی پابندیوں کی بلیک لسٹ میںشامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اپنے خطاب میں ملیحہ لودھی نے دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خلاف موثر حکمت عملی کے تحت مثبت سوچ کی ضرورت پر زور دیا اور کہاکہ بین الاقوامی مقاصد کے حصول کے لئے مشترکہ حکمت عملی کے تحت اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے عالمی برادری کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی موجودہ حکمت عملی میں بعض نقائص کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ سب سے اہم نقطہ یہ ہے کہ اس میں بیرونی مداخلت، غیر ملکی قبضہ پر توجہ نہیں دی گئی جبکہ انسان کے پیدائشی حق حق خود ارادیت کو بھی نظر انداز کیا گیا ہے اور دنیا کے مختلف علاقوں میں لوگ غیر ملکی تسلط کے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں جو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بعض وجوہات کی بناءپر ایسے مسائل پر توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی برادری اس بات پر متفق ہے کہ انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں انتہا پسندی کے فروغ کا سبب ہیں۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں ابھی تک قتل و غارت جاری ہے۔ مزید برآں اپنے جائز حق خود ارادیت کے لئے پر امن جدوجہد کرنے والے معصوم شہریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم ریاستی دہشتگردی کا سبب بنتے ہیں جس پر عالمی برادری کی توجہ کی ضرورت ہے۔ پاکستانی سفیر نے کہاکہ بعض مغربی ممالک میں اسلامو فوبیا کے تحت انتہا پسندی میں اضافہ باعث تشویش ہے اور اس طرح کی انتہا پسندی کے خلاف ایکشن لازمی ہے کیونکہ اس سے تشدد میں اضافہ ہوتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان بیرونی عناصر کی حمایت سے کی جانے والی دہشت گردی سے متاثر ہے لیکن ہم اس کے خلاف برسر پیکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کثیر الجہتی قومی پالیسی کے تحت انسداد دہشت گردی کے اقدامات کئے ہیں اور 20 نکاتی حکمت عملی کے تحت پاکستان دہشت گردی کی مالی معاونت کے تدارک اور خاتمہ کے اقدامات کررہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک بڑی کیش بیسڈ اکانومی ہونے کی وجہ سے ماضی میں پاکستان کے لئے ایف اے ٹی ایف کی تجاویز پر عمل میں مشکلات رہیں تاہم اب غیر منافع بخش اداروں پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے تا کہ دہشت گردوں کو کسی قسم کی مالی معاونت نہ دی جاسکے جس کے نتیجہ میں گرفتاریوں اور صرف گزشتہ ایک سال کے دوران اس حوالے سے کیسز کی رجسٹریشن اور دہشت گردی کے الزام پر سزاﺅں میں میں 7 گنا نمایاں اضافہ ہوا ہے۔