وزیراعظم کے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم کا فاسٹ یونیورسٹی میں ”پلاسٹک آلودگی سے انکار” کے موضوع پر سیمینارسے خطاب

104

اسلام آباد ۔ 5 اپریل (اے پی پی) فاسٹ یونیورسٹی کے اسلام آباد کیمپس میں پلاسٹک سے تیار کردہ غیر معیاری تھیلوں اور دوسری مصنوعات کے خلاف آگاہی کیلئے جاری مہم کے تحت پہلے پلاسٹک فری کیفے کا اعلان کر دیا۔ جمعہ کو فاسٹ یونیورسٹی کے زیر اہتمام پلاسٹک آلودگی سے انکار کے موضوع پر سیمینار منعقد کیا گیا۔ سیمینار کا انعقاد ماحول کیلئے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم سسٹین ابیلٹی ایتھکس آف سوسائٹی نے کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی امین اسلم مہمان خصوصی تھے۔ سیمینار کا بنیادی مقصد پلاسٹک سے تیار شدہ مصنوعات کے خلاف آگاہی کا فروغ اور اس حوالہ سے مختلف اقدامات تجایز کرنا تھا۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی امین اسلم کا کہنا تھا کہ پلاسٹک سے بنی مصنوعات کے خلاف دنیا بھر میں سخت اقدامات کئے جا رہے ہیں اور لوگوں کو اس حوالے سے آگاہی فراہم کی جا رہی ہے کہ وہ پلاسٹک سے بنی اشیا کے استعمال سے اجتناب کریں تو زندگی میں مثبت تبدیلیاں لائی جا سکتی ہیں،پلاسٹک مصنوعات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے پانچ مختلف اقدامات تجویزکیے گئے ہیں، امین اسلم کا کہنا تھا کہ کسی بھی سماجی مسئلے کے خلاف اقدامات کا آغاز اپنے گھر سے کیا جانا چاہیے ، پلاسٹک مصنوعات کے خلاف جہاد کا آغاز وزارت موسمیاتی تبدیلی نے اپنے دفاتر میں فی الفور پلاسٹک کے استعمال پر پابندی لگا دی ہے اور اسی طرز کی پابندی کا اطلاق وزیر اعظم ہائوس اور دیگر سرکاری دفاتر میں بھی کیا جائے گا۔ آگہی کو دوسرا اہم قدم قرار دیتے ہوئے ملک امین اسلم نے کہا کہ لوگوں میں ماحولیاتی اثرات کے حوالے سے شعور و آگہی کی فراہمی نہایت ضروری ہے اور اس ضمن میں حکومت بڑے پیمانے پر آگہی پروگرام کا انعقاد کرے گی، وزیر اعظم کے مشیر نے پابندی کے اطلاق کو تیسرا اہم فیز قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ آئندہ دو ماہ میں وفاقی دارالحکومت کو پلاسٹک فری شہرقرار دے دیا جائے گا جس کے بعد اسلام آباد میں پلاسٹک کے بنے شاپنگ بیگز میسر نہیں ہوں گے جبکہ بعد ازاں اس پابندی کو ملک گیر سطح پر بھی نافذ کیا جائے گا، ملک امین اسلم کا مزید کہنا تھا کہ پلاسٹک کی مصنوعات بنانے والی کمپنیوں کو اپنی استعمال شدہ مصنوعات کوجمع کرنے اور اس کی ری سائیکلنگ کا پابند بنایا جا رہا ہے اور اس ضمن میں قانون سازی کے لیے حکومت فریم ورک پر کام کر رہی ہے جبکہ ان قوانین کی خلاف ورزی قابل تعزیر جرم قرار دی جائے گی۔ اس موقع پر ملک امین اسلم نے الیکٹرانک مصنوعات کے فضلے کو ایک اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اس ضمن میں بین الاقوامی قوانین کے مطابق مصنوعات بنانے والی کمپنیوں کو استعمال یا ضائع شدہ مصنوعات کوتلف کرنے اور ری سائیکل کرنے کا پابند بھی بنایا جائیگا، ان کا کہنا تھا کہ ایسی بین الاقوامی کمپنیاں جن کے پاکستان میں دفاتر موجود نہیں ہیں انھیں تھرڈ پارٹی کے ذریعے ای ویسٹ اکٹھا کرنے اور تلف کرنے کا پابند بنایا جائے گا۔ ملک امین اسلم نے یونیورسٹی کے طلبا و طالبات کی جانب سے کی جانے والی ماحول دوست کوششوں کا سراہا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے تنظیم کے بانی عثمان چوہدری نے کہا کہ فاسٹ یونیورسٹی کے طلبا تنظیم کے زیر اہتمام مختلف ماحول دوست سرگرمیوں کا انعقاد کرتے رہتے ہیں جن کا بنیادی مقصد لوگوں میں ماحول کے حوالے سے شعور و آگہی کا فروغ ہے، اس موقع پر خطاب کرنے والے دوسرے مقررین میں اسلامک یونیورسٹی کے شعبہ ماحولیاتی سائنسز کے سربراہ ڈاکٹر محمد عرفان خان، وزارت برائے ماحولیاتی تبدیلی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ضیغم عباس، ای آر آئی کے سابق ڈائریکٹر عاشق محمد اور ٹیلی نار کی صدف تہمینہ شامل تھے۔ ٹیلی نار پاکستان کے سیفٹی اینڈ سکیورٹی ڈائریکٹر نے اس موقع پر میزبانی کے فرائض سر انجام دیئے۔ بعد ازاں وزیراعظم کے مشیر برائے ماحولیات ملک امین اسلم کو یادگاری شیلڈ پیش کی جبکہ مہمان خصوصی ملک امین اسلم نے فاسٹ یونیورسٹی میں پودا بھی لگایا۔