اسلام آباد ۔ 15 اپریل (اے پی پی) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سی ڈی اے امور علی نواز اعوان نے میئر اسلام آباد کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسلام آباد کے شہریوں کو پانی کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے منصوبے بنائیں، اگر انہوں نے پانی کے مسئلے پر قابو نہیں پایا تو ایک ماہ بعد ان کے دفتر کے باہر دھرنا دیا جائے گا، رواں سال جون کے آخر میں اسلام آباد میں مختلف ترقیاتی کاموں کا آغاز کیا جائے گا، سنگجانی میں سالٹ ویسٹ مینجمنٹ نظام بنائیں گے، اسلام آباد کے لوگوں کیلئے اس ماہ کے آخر میں نیا ماسٹر پلان دیا جائے گا۔ وہ پیر کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) میں رکن قومی اسمبلی اور قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین راجہ خرم نواز کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے مختلف یونین کونسلز کے چیئرمینز اور دیگر ممبران بھی موجود تھے۔ علی نواز اعوان نے کہا کہ اسلام آباد میں پانی کا مسئلہ شدت اختیار کر گیا ہے، یہاں کے مکینوں کو پانی کے حوالے سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میٹروپولیٹن کارپوریشن سینٹری ورکرز کو اپنا معاوضہ نہیں دے رہے جس کی وجہ سے وہ اسلام آباد کی شاہراہوں کو بند کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سملی ڈیم، خانپور ڈیم اور مختلف ٹیوب ویلز سے یومیہ 220 ملین گیلن پانی یہاں پر آتا ہے جن کو کم کر دیا ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے میئر اسلام آباد کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ میئر صاحب آپ کو ابھی جاگنا پڑے گا۔ اسلام آباد کے رہائشی پانی کیلئے تڑپ رہے ہیں یہاں پر پانچ ماہ سے ان لوگوں کو پانی نہیں مل رہا۔ انہوں نے میئر اسلام آباد کو ایک ماہ کا ٹائم دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسلام آباد کے شہریوں کیلئے پانی کے منصوبے بنائیں۔ ورنہ ایک ماہ بعد اگر ان لوگوں کے پانی کے مسائل حل نہیں کئے گئے تو ان کے دفتر کیخلاف بھرپور دھرنا دیا جائے گا۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں 30 جون کے بعد مختلف ترقیاتی کام شروع کر رہے ہیں جن میں سے سیونتھ ایونیو، انٹرچینج منال برج ، جی سیون ، فلائی اوور اور دیگر منصوبوں پر کام کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین سال سے آئی بارہ میں گندگی کو ڈمپ کیا جاتا تھا۔ حکومت نے سنگجانی میں سالٹ ویسٹ مینجمنٹ نظام بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس پر جلد کام شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا وژن ہے کہ اسلام آباد کو دنیا کا خوبصورت ترین شہر بنایا جائے، ان کا کہنا تھا کہ سی ڈی اے نے حال ہی میں پہلی مرتبہ 11 ارب روپے سے زائد کی نیلامی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر ہائی وے پر کورال سے روات تک منصوبے پر جلد کام شروع کیا جائے گا اس منصوبے پر 10.7 ارب روپے کی لاگت آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے لوگوں کیلئے اس ماہ کے آخر میں نیا ماسٹر پلان دیا جائے گا اس حوالے سے کمیٹی بنائی گئی ہے، کمیٹی سفارشات دینے کے بعد ماسٹر پلان پر کام شروع کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کا وژن ہے کہ اسلام آباد کو خوبصورت شہر بنائیں تاکہ باہر سے آنے والے سیاحوں کو بھرپور مواقع دیئے جا سکیں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ آئی 12، ای 12 اور آئی 15 میں تین نئے سیکٹر بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میٹرو پولیٹن کارپوریشن ہمیں پلان نہیں دے رہے ہم ان کو فنڈز دینے کیلئے تیار ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں 23 کچی آبادیاں ہیں ان کچی آبادیوں کیلئے بھی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ وزیراعظم کا وژن ہے کہ غریبوں کو بے گھر نہیں کرنا بلکہ ان کو چھت مہیا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اس میئر سے ہم جان چھڑائیں کیونکہ انہوں نے اپنے دور حکومت میں بھی کچھ کام نہیں کیا، اگر ایک ماہ بعد بھی انہوں نے اپنا قبلہ درست نہ کیا تو ہم عدم اعتماد پر بھی غور کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم سی آئی کے پاس 28 ڈیپارٹمنٹ ہیں لیکن وہ کسی بھی ڈیپارٹمنٹ کو صحیح طریقے سے فالو نہیں کر رہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم سی آئی کا ہر ماہ بعد ایک اجلاس بلایا جاتا ہے تاہم اس پر وہ عملدرآمد نہیں کرتے، میئر کے پاس ایک ارب سے زائد فنڈز پڑے ہوئے ہیں لیکن وہ پانی سمیت شہریوں کی فلاح و بہبود کیلئے استعمال نہیں کرتے۔ اس موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین خرم نواز نے کہا کہ ایم سی آئی کے پاس پچاس یونینز کونسلز ہیں تاہم انہوں نے وہ کردار ادا نہیں کیا جس کی توقع کی جا سکتی تھی۔ اسلام آباد کو اگر صحیح طریقے سے صاف نہیں کیا گیا تو کچھ عرصہ بعد یہ کراچی جیسا شہر بن جائے گا جہاں پر گندگی کے ڈھیر پڑے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم سی آئی کے پاس فنڈز بھی موجود ہیں جس کے با وجود لوگ سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں نمائندوں کو عوام نے منتخب کیا ہے انہیں عوام کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ سینٹری ورکر جو کہ احتجاج کر رہے ہیں ہم ان کو سپورٹ کرتے ہیں اور ان سے ہر قسم کے تعاون کیلئے تیار ہیں۔