جدہ ۔ 30 مئی (اے پی پی)سعودی عرب میں جاری او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کے موقع پر پاکستان ترکی ملائشیا سہ ملکی مذاکرات ہوئے۔ مذاکرات میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے پاکستان جبکہ ترکی اور ملائشیاء کے وزرائے خارجہ نے اپنے اپنے ملک کی نمائندگی کی۔ ترکی اور ملائیشیا کے وزرائے خارجہ نے او آئی سی کو صحیح معنوں میں امہ کو درپیش مسائل کے حل کیلئے نمائندہ تنظیم بنانے سے متعلق پاکستان کے نکتہ نظر کو سراہا اور اس حوالے سے مشاورت کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ ان مذاکرات کا مقصد او آئی سی ریفامرز ایجنڈے کا جائزہ لینا اور او آئی سی کو مزید فعال بنانے کیلئے اپنا نکتہ نظر پیش کرنا تھا۔ سہ ملکی مذاکراتی اجلاس کا انعقاد ترکی کی درخواست پر رکھا گیا۔ پاکستان، او آئی سی میں اصلاحات کے حوالے سے ترکی اور دیگر علاقائی ممبران کے تحفظات سے مکمل طور پر آگاہ ہے اور ان کے موقف کی قدر کرتا ہے۔ پاکستان کا موقف اس سلسلے میں انتہائی واضح ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ او آئی سی اقوام متحدہ کے بعد دوسری بڑی تنظیم ہے، ہم چاہتے ہیں کہ او آئی سی مستعد، فعال اور قانون پر عمل درآمد کروانے والی تنظیم کے طور پر دنیا بھر میں جانی پہچانی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان متعینہ وقت کے ساتھ، او آئی سی میں حقیقی اصلاحات کا حامی ہے جو پختہ اصول و ضوابط، شفافیت اور میرٹ کو مدنظر رکھ کر کی جائیں۔ اس سلسلے میں ہم سیکرٹری جنرل او آئی سی کو پاکستان کی مکمل حمایت کا یقین دلاتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ او آئی سی میں مانیٹرنگ کے سسٹم کو فعال بنایا جائے تاکہ کوئی ممبر ملک طے شدہ اصول و ضوابط سے روگردانی نہ کر سکے۔ او آئی سی کو صحیح معنوں میں امہ کو درپیش مسائل کے حل کیلئے نمائندہ تنظیم کے طور پر سامنے آنا چاہئے۔ ترکی اور ملائشیا کے وزرائے خارجہ نے پاکستان کے نکتہ ء نظر کو سراہا اور اس حوالے سے مشاورت کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔