وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا او آئی سی کے جموں و کشمیر بارے رابطہ گروپ سے خطاب

127
وزیراعظم عمران خان کا دورہ روس دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں اہم سنگ میل ثابت ہو گا،نارتھ سائوتھ گیس پائپ لائن سمیت دیگر معاہدوں میں پیشرفت کے امکانات ہیں،وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی

جدہ ۔30 مئی (اے پی پی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر دیرینہ ترین تصفیہ طلب مسئلہ ہے، اوآئی سی رابطہ گروپ دوٹوک انداز میں کشمیریوں اور ان کی حق خودارادیت کی جدوجہد کی حمایت کا اعادہ کرے اور مقبوضہ جموں کشمیر جاکر وہاں انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیوں کا جائزہ لے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پر او آئی سی کے جموں و کشمیر بارے رابطہ گروپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر خارجہ نے جموں و کشمیر پر رابطہ گروپ کا اہم اجلاس بلانے پر سیکریٹری جنرل اوآئی سی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ماضی کی طرح اس گروپ کا اجلاس بلایا جانا اہم ہے تاکہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے خطے میں انسانی حقوق کی انتہائی قابل افسوس اور بگڑتی ہوئی سنگین ترین صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 20 فروری 2019ءکو پلوامہ واقعہ کے بعد کشمیری انتہاءپسند ہندوﺅں کی جانب سے کشمیریوں کو نشانہ بنانے کی رفتار اور واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے اور بھارتی فوج کے اضافی دستے مقبوضہ جموں وکشمیر میں فوری طورپر تعینات کردئیے گئے۔ سینئر کشمیری قیادت مسلسل نظربندیوں اور قید کا نشانہ بن رہی ہے۔ بھارتی افواج جو دل میں آئے، کرنے میں آزاد ہیں جسے ”آپریشن آل آوٹ“ کا نام دیاگیا ہے،چھاپے، کرفیو، نظربندیاں، محاصرے، گرفتاریاں، جلاو¿گھیراو¿، لاپتہ کیاجانا اور جعلی مقابلوں میں شہادتیں معمول بن چکا ہے۔ 2018ءکا سال بھارتی ریاستی دہشت گردی کے لحاظ سے بدترین ثابت ہوا جس میں 500 سے زائد معصوم کشمیریوں کو شہید کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں کام کرنے والی دو غیرسرکاری تنظیموں (این جی اوز) نے ”تشدد، مقبوضہ جموں کشمیر میں کنٹرول کا بھارتی ریاستی ہتھیار“ کے عنوان سے 560 صفحات پر مبنی رپورٹ شائع کی ہے، ان میں سے ایک تنظیم لاپتہ افراد کے والدین کی انجمن اور دوسری جموں وکشمیر کی سول سوسائٹی کے اتحاد کے نام سے معروف ہے۔ رپورٹ میں ریاستی دہشت گردی کی وہ بھیانک تفصیلات بیان کی گئی ہیں کہ کس طرح بدترین تشدد کے ذریعے نہتے اور مظلوم کشمیریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ یہ وحشیانہ کھیل دانستہ، بڑے پیمانے پر، بلاروک ٹوک اور منظم انداز میں کھیلا جارہا ہے تاکہ کشمیریوں کی زبان بندی کردی جائے اور وہ اپنے حق کا مطالبہ نہ کرسکیں۔ رپورٹ بتاتی ہے کہ کیسے ہر بڑا بھارتی ریاستی ادارہ بشمول مقننہ، انتظامیہ، عدلیہ اور مسلح افواج انسانیت کے خلاف جرائم میں ملی بھگت سے کام کر رہا ہے لیکن بدقسمتی سے کسی ایک جرم پر کبھی کسی مجرم کو سزا نہیں ملی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ تاخیر سے ہی سہی لیکن دنیا نے اب اس ظلم کو محسوس کرنا شروع کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق (اوایچ سی ایچ آر) اور برطانوی کل جماعتی کشمیر گروپ کی رپورٹس نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی دستاویز بندی کر دی ہے۔ یہ حقائق انہوں نے او آئی سی کے غیرجانبدار مستقل انسانی حقوق کمشن سے حاصل کئے ہیں۔ او ایچ سی ایچ آر رپورٹ نے مطالبہ کیا ہے کہ ایک انکوائری کمشن تشکیل دیا جائے جومقبوضہ جموں وکشمیر میں غیرجانبدارنہ طورپر انسانی حقوق کی جاری سنگین خلاف ورزیوں کا تجزیہ کرکے ذمہ داروں کا تعین کرے۔ یورپی پارلیمان کی انسانی حقوق کے لئے ذیلی کمیٹی کی تاریخی سماعت میں ارکان پارلیمان نے اس رپورٹ کی سفارشات پر بہت زیادہ انحصار کیا ہے۔ انہوں نے جموں وکشمیر کے عوام کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق تنازعہ کے حل کا مطالبہ کیا ہے۔ وزیر خارجہ نے نے کہا کہ جموں وکشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر دیرینہ ترین تصفیہ طلب مسئلہ ہے۔ کشمیری نسلوں نے ان وعدوں کو ٹوٹتے اور اپنے خوابوں کو بکھرتے دیکھا ہے۔جب کشمیری نوجوان گلیوں وبازاروں میں نکلتے ہیں تو یہ ان کا بھارت سے بیزاری اور اس پر عدم اعتماد کا اعلان ہوتا ہے۔ یہ اس حقیقت کی بھی غمازی ہے کہ صورتحال کا جوں کا توں برقرار رہنا اب مزید کسی صورت قابل قبول نہیں۔ شاہ محود قریشی نے کہا کہ ہماری توقع ہے کہ اوآئی سی رابطہ گروپ دوٹوک انداز میں کشمیریوں اور ان کی حق خودارادیت کی جدوجہد کی حمایت کا اعادہ کرے۔ ہم یہ بھی توقع کرتے ہیں کہ گروپ اوآئی سی۔آئی پی ایچ آر سی کا حقائق معلوم کرنے والے مشن کو بھجوانے کے اپنے مطالبے کو دہرائے کہ وہ مقبوضہ جموں کشمیر جاکر وہاں انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیوں کا جائزہ لے۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے عوام اوآئی سی اور امت مسلمہ کے اپنے بھائیوں کی طرف امید سے دیکھ رہے ہیں کہ وہ ان کے حق خودارادیت کے حصول میں ان کی حمایت جاری رکھیں گے۔ مجھے کوئی شک نہیں کہ ہم انہیں مایوس نہیں کریں گے۔