نوبل ایوارڈ حاصل کرنے والے تین اہم شخصیات کا بل اور ملینڈا گیٹس فاﺅنڈیشن کو خط

62

نیویارک ۔ 24 ستمبر (اے پی پی) تین نوبل انعام یافتہ شخصیات نے بل اور ملینڈا گیٹس فاﺅنڈیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث ہونے اور کشمیر کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو ایوارڈ دینے کے فیصلے پر نظرثانی کرے جس کے بعد یہ تقریب انعقاد سے قبل ہی متنازعہ ہو گئی ہے۔ نوبل ایوارڈ حاصل کرنے والی ایران کی سیاسی کارکن شیریں عبادی، امن کا پرچار کرنے والے شمالی ایئرلینڈ کے میریڈ میگوائیر اور یمنی صحافی توکل عبدالسلام کامران نے مودی کو ایوارڈ دینے کی مخالفت اور اس فیصلہ کو واپس لینے کا مطالبہ ملینڈا گیٹس فاﺅنڈیشن سے کھلے خط کے ذریعے کی ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق بل اور ملینڈا گیٹس فاﺅنڈیشن نے بھارت میں لوگوں کو بیت الخلاءکی سہولت دینے کے لئے کی جانے والی کوششوں پر مودی کے اعزاز میں تقریب کا اعلان کررکھا ہے تاہم بعض عالمی شہرت یافتہ شخصیات نے اس کی سخت مخالفت کی ہے۔ یوں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی نیو یارک میں بل اور ملینڈا گیٹس فاﺅنڈیشن کے اعزاز میں مجوزہ تقریب میں شرکت متنازعہ بن گئی ہے اور اہم شخصیات سمیت کئی فنکاروں نے تقریب میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کردیا۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت نے 2002ءمیں ریاست گجرات میں ہونے والے مسلم کش فسادات میں مودی کے کردار کے پیش نظر اس کے امریکہ کے داخلے پر پابندی عائد کی تھی۔ نریندر مودی ملک میں اقلیتوں پر ڈھائے جانے والے مظالم میں ملوث رہا ہے جبکہ 5 اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے مقبوضہ جموں کشمیر میں سخت سیکورٹی پابندی عائد کی گئیں اور بڑی تعداد میں سیاسی راہنماﺅں‘ کارکنوں ‘ تاجروں اور مظاہرین کو گرفتار کرکے جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج پر انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ نوبل اعزاز حاصل کرنے والی ایران کی سیاسی کارکن شیریں عبادی نے مودی کو ایوارڈ دینے کی سخت مخالفت کی ہے۔ بعض تجزیہ نگاروں نے سوال اٹھایا ہے کہ مودی کو ایوارڈ کو ایک ایسے وقت پر دیا جارہا ہے جب اس نے کشمیر میں لوگوں پر عرصہ حیات تنگ کیا ہوا ہے۔بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاﺅنڈیشن نے ابھی تک مودی کے لئے باقاعدہ طور پر گول کیپر ایوارڈ 2019ءدینے کا اعلان نہیں کیا ہے۔