واشنگٹن ۔ 30 ستمبر (اے پی پی) امریکی ذرائع ابلاغ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے وزیر اعظم عمران خان کے خطاب کو شاندار خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشرقی اور مغربی روایات سے آگاہ وزیر اعظم عمران خان نے اپنے 45 منٹ کے فی البدیہہ خطاب میں جو ان کے دل سے نکلی ہوئی آواز تھی، نہ صرف مغرب کے سامنے اسلام اور ناموس رسالت کا بہترین انداز میں دفاع کیا اور مشرقی اور مغربی معاشروں سے مثالوں کے ساتھ اپنے دلائل کو موثر انداز میں دنیا کے سامنے پیش کیا بلکہ کشمیر کا مقدمہ بھی بھرپور انداز میں پیش کیا۔ امریکی براڈکاسٹنگ کارپوریشن اور ایسوسی ایٹڈ پریس نے اپنے تجزیے میں کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے اسلام کے دفاع اور کشمیر میں بھارتی مظالم کو اجاگر کرنے کے لئے ”ڈیتھ وش“،” مونٹی پائتھن“ اور جاپان کے ”کامی کازی“ جیسی اصطلاحات استعمال کرکے مشرق و مغرب کے درمیان خلیج کومٹا دیا۔ تجزیے میں عمران خان کو پاکستان کا حیرت زدہ کر دینے والا وزیر اعظم قرار دیتے ہوئے ان کے لباس کو بھی زیر بحث لایا گیا ہے اورکہا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے خطاب میں اسلامو فوبیا کے خطرات سے موثر انداز میں آگاہ کیا اور مغرب کو بتایا کہ توہین رسالت پر مسلمانوں کے جذبات اس قدر شدت سے کیوں مجروح ہوتے ہیں اور ان کے دل کیوں دکھتے ہیں اور اس مقصد کے حصول کے لئے انہوں نے کھیل کے میدان کی شہرت اور سب سے بڑی مسلم ریاست کے سربراہ کی حیثیت کو موثر اور بھرپور انداز میں استعمال کیا۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں جاری کریک ڈاﺅن پر بھارتی قیادت کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ ایک سیاسی رہنما ہونے کے باوجود انہون نے اپنے پیغام کی بنیاد انسانی اقدار پر رکھی۔انہوں نے واضح کیا کہ دہشت گردی، انتہاپسندی اور خود کش حملوں کا تعلق کسی مذہب سے نہیں ہوتا، کم از کم اسلام سے تو بالکل نہیں۔