وزیراعظم عمران خان 9 نومبر کو کرتار پور صاحب راہداری کا افتتاح کریں گے، ترجمان وزارت خارجہ

90

اسلام آباد ۔ 24 اکتوبر (اے پی پی) ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کے مؤقف میں رتی بھر تبدیلی آئی ہے نہ آئے گی، کرتار پورہ میں روزانہ 5 ہزار یاتری گوردوارہ کرتار پور صاحب میں اپنی مذہبی رسومات میں شریک ہو سکیں گے تاہم گنجائش کے مطابق اس میں اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے، زیارت کے لئے آنے والوں کو کے پاسپورٹ پر کوئی سٹیمپ نہیں لگائی جائے گی، وزیر اعظم عمران خان 9 نومبر کو اس کا باقاعدہ افتتاح کریں گے، یہ اقدام پاکستان میں اقلیتوں کے مساوی حقوق کے حوالے سے پاکستان کی سوچ کا عکاس ہے، اس کے لئے کسی ویزہ کی ضرورت نہیں ہو گی، ہندوستان سے 10 روز میں یاتریوں کی پیشگی فہرست دینا لازمی ہوگی۔ جمعرات کو کرتارپور زیرو پوائنٹ پرتاریخی کرتار پور صاحب راہداری کھولے جانے کے حوالے سے معاہدے پر دستخط ہوئے ، پاکستان کی جانب سے ترجمان دفتر خارجہ اور ڈائریکٹر جنرل جنوبی ایشیاء و سارک ڈاکٹر محمد فیصل جبکہ بھارت کی جانب سے بھارتی وزارت امور خارجہ کے جوائنٹ سیکرٹری اور مذاکراتی ٹیم کے سربراہ ایس سی ایل داس نے دستخط کئے۔ اس موقع پر میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ گوردوارہ صاحب ہفتہ میں سات دن یاتریوں کے لئے کھلارہے گا جبکہ یاتری صبح آ کر زیارت کرکے شام کو واپس جا سکیں گے ۔روزانہ 5 ہزار یاتریوں کی گنجائش ہو گی تاہم اس میں اضافہ بھی کیا جا سکتاہے ۔انہوں نے بتایاکہ کرتار پور میں سکھوں کا تاریخی گودروارہ بنایا گیا ہے جو ساری دنیا میں منفر د ہے۔ یہ اقلیتیوں کے لئے نبی ۖ کے احکامات کے مطابق اقدام ہے۔ اقلیتوں کے بارے میں پاکستان کی سوچ کا عکاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی دوسرے کی سوچ کے زمہ دار نہیں ہیں۔ یہاں آنے والے یاتریوں کے لئے کوئی ویزہ نہیں ہوگا۔ شفافیت کے لئے پاسپورٹ سکین کر کے دو سے تین منٹ کے عمل کے بعد یاتریوں کو اجازت دے دی جائے گی جبکہ پاسپورٹ پر مہر نہیں لگے گی۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کی جانب سے 10 دن پیشگی یاتریوں کی فہرست دینا ہو گی۔ اگر یاتری پیدل آنا چاہتے ہیں تو انہیں بسیں بھی فراہم کی جائیں گی۔ 20 ڈالر فی یاتری سروس چارجز ہوں گے جو آنے والے اخراجات کا ایک تہائی سے بھی کم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرتار پور پر پہلی ملاقات واہگہ میں ہوئی تو اس وقت میں نے یہ شعر پڑھا تھاکہ ایک شجر ایسا بھی محبت کا لگایا جائے جس کا ہمسائے کے آنگن میں بھی سایہ جائے، آج خوشی کا دن ہے اس کی عملی شکل سامنے آ رہی ہے اور ہم زیرو لائن پر کھڑے ہیں اور میرے پیچھے ہندوستان ہے ۔ یہ وزیر اعظم کے اقدام کے مطابق ہندوستان کے ساتھ باضابطہ معاہدہ ہے ۔ وزیر اعظم 9 نومبر کو اس کا افتتاح کریں گے جس کے لئے بڑی تقریب کا انعقاد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 7 سے 8 ماہ میں یہ سارا کام مکمل ہوا ہے اس کے لئے تمام متعلقہ اداروں ، محکموں، وزارتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، یہ ایک مشکل عمل تھا اور بھارت سے بات چیت کی تاریخ کبھی بھی آسان نہیں رہی۔ وزیر اعظم، وزیر خارجہ سمیت تمام محکموں کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بڑے چیلنجوں کے باوجود یہ معاہدہ ہوا ہے جو بین المذاہب ہم آہنگی کی مثال ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کی تکمیل تین سے پانچ سال میں ہونا تھی تاہم ایف ڈبلیو او نے شاندار کام کیا ہے اور اس کی ایک سال میں تکمیل ہوئی ہے۔ اس سے قبل یہاں پر صرف گردوارہ تھا تاہم آج ہر طرف انفراسٹرکچر بنا ہوا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ ایک لوکل وزٹ ہے اس کا کوئی ایس او پی نہیں۔ یہاں دو قسم کے لوگ آئیں گے ایک وہ جو پاکستان کے اندر سے اور دوسرے بیرون ممالک سے آئیں گے۔ بھارت سے آنے والے یاتریوں کو گوردوارہ سے آگے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ پانچ ہزار افراد کے لئے ویزہ فری انٹری ہو گی اور جبکہ دو طرفہ پروٹوکول کے تحت آنے والوں کے لئے طریقہ کار مختلف ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جس پوزیشن پر بات چیت کا آغاز کیا تھا اسی پر ہم نے معاہدہ بھی کیا۔ بھارتی میڈیا ہم سے ناراض رہتا ہے تو اس پر کیا کہہ سکتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر پر پاکستان کی پوزیشن رتی بھر تبدیل نہیں ہوئی ہے اور نہ اس میں آئندہ تبدیلی آئے گی۔ یہ کرتار پور راہداری پر کھڑے ہو کر اعلان ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی پروٹوکول والے کا یہاں آنے کا کوئی مقصد نہیں ۔ہم نے اس حوالے سے اصولی مؤقف اپنایا ہے اور اس پر قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم امن کی راہداری پر کھڑے ہیں یہاں دہشت گردی کا کوئی سوال نہیں ہمارے ادارے چوکس ہیں اور دہشت گردی کوئی خطرہ نہیں۔