اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشل بیشلٹ نے متنازع شہریت بل پر بھارتی سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا

131
اقوام متحدہ کے امن مشنز میں خواتین کو بااختیار بنانا اولین ترجیح ہے ، سربراہ اقوام متحدہ امن آپریشنز

نئی دہلی ۔ 3 مارچ (اے پی پی)اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشل بیشلٹ نے بھارتی حکومت کی مخالفت کے باوجود مودی حکومت کے منظور کردہ متنازع شہریت بل پر منگل کو بھارتی سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا جس کی تصدیق بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے کی گئی ہے۔قبل ازیں بھارتی حکومت کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ کسی بھی غیر ملکی گروپ کو بھارت کی خودمختاری سے متعلق امور کو عدالت میں لے جانے کا کوئی حق نہیں ۔ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے جنیوا میں بھارت کے مستقل مشن کومتنازعہ شہریت ایکٹ پربھارتی سپریم کورٹ میں مداخلت کی درخواست دائر کرنے کے حوالے سے پیر کی شام آگاہ کیا تھا ۔واضح رہے کہ مشل بیشلٹ نے گزشتہ ہفتے مودی حکومت کے منظور کردہ متنازع شہریت بل ، اس کے خلاف عوامی مظاہروں اور دہلی میں فسادات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ تشدد کے واقعات کو رکوائے۔ گزشتہ سال دسمبر میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر نے متنازع بھارتی قانون کو امتیازی سلوک قرار دیتے ہوئے اس پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا تھا۔ ادھر مذہبی آزادیوں سے متعلق امریکی کمیشن نے بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا تھا کہ وہ متنازع قانون منظورہونے کی صورت میں بھارتی قیادت کے خلاف پابندیوں کا اعلان کریں ۔بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں اس متنازعہ قانون کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے بعد مسلم کش فسادات میں درجنوں افراد کو انتہائی بے دردی سے تشدد کر کے قتل کیا جا چکا ہے اور بھارتی حکومت ان فسادات کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ترجمان بھارتی وزارت خارجہ رویش کمار نے اس کے باوجود متنازعہ شہریت ایکٹ کو قومی عزم کا عکاس قرار دیتے ہوئے ایک بار پھر بھارتی حکومت کے اس نام نہاد دعوے کو دہرایا ہے کہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے اور یہاں قانون کی حکمرانی ہے۔بیان میں اس یقین کا اظہار کیا گیا ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ متنازعہ شہریت ایکٹ کو درست قرار دے گی۔واضح رہے کہ مشل بیشلٹ جنیوا میں حقوق انسانی کونسل کے 42 ویں اجلاس کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی اقدامات کو انتہائی تشویشناک قرار دے چکی ہیں۔اقوام متحدہ کے ماہرین مقبوضہ کشمیر کے لاک ڈاﺅن بھارت کی طرف سے کشمیریوں کو اجتماعی سزا قرار دے چکے ہیں