وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد حسین چوہدری کی چاند دیکھنے سے متعلق سائنس کمیٹی کے اجلاس کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو

226

اسلام آباد ۔ 5 مارچ (اے پی پی) وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد حسین چوہدری نے کہا ہے کہ علماءمستقبل کی سوچ کو لے کر آگے بڑھیں، ہماری پوری کوشش ہے کہ ایک ہی دن روزہ اور عید پورے ملک میں منانے پر اتفاق ہو جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں وزارت مذہبی امور کے زیر اہتمام چاند دیکھنے سے متعلق سائنس کمیٹی کے اجلاس کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے بیشتر ممالک میں سائنسی طریقہ کار اپنایا جاتا ہے، صرف پاکستان میں ہی ہر سال چاند کے معاملے پر ایشو بنایا جاتا ہے، ہم نے سائنسی کیلنڈر تیار کیا علما کرام کو بریفنگ کے لیے بلایا، رویت کی شرعی حیثیت وزارت مذہبی امور یا علما کرام بتا سکتے ہیں۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ ہم نے تمام مکاتب فکر کے علماءکو دعوت دی تھی، خاص طور پر مفتی پوپلزئی اور مفتی منیب الرحمان کو دعوت دی تھی جس کے جواب میں کہا گیا کہ سائنس و ٹیکنالوجی کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کا آغاز ہی علم حاصل کرنے سے ہوا لہذا جس کا ناطہ اسلام سے ہے وہ علم سے اپنا ناطہ کیسے توڑ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج پہلی بریفنگ دی ہے، ہمارے کلینڈر کے مطابق پہلا روزہ 25 اپریل کو ہو گا، علماءکرام جدت کی ترویج کریں اور انہیں چاہیے کہ وہ مستقبل کی سوچ کو لے کر آگے بڑھیں، ہماری پوری کوشش ہے کہ علماءکرام کے درمیان اس معاملہ پر اتفاق ہو جائے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں دلیل کی بنیاد پر بات منوائی جا سکتی ہے لیکن ہمارے ہاں بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوتا، اگر کوئی دلیل کو نہ مانے تو پھر انکو کیا کہا جا سکتا ہے، ہم کوشش ہی کر سکتے ہیں، ہم کسی کو چاند کا اعلان کرنے سے روک نہیں سکتے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ جب رویت ہلال کیمٹی بنی تھی تب سے پاکستان میں ایک چاند بس ایک خواب بن کر رہ گیا ہے، پچھلے سال مئی میں ہم نے یہ کوشش شروع کی کہ پورے ملک میں ایک عید ہو سکے، پی ٹی آئی کے وعدے کے مطابق یہ کوشش ہم نے شروع کی، ماہرین کو اکٹھا کیا اور ویب سائٹ کے ساتھ اپلیکیشن بھی لانچ کی ہے، آج ہم نے یہاں پر کوشش کی اور اختلاف رائے ختم کرنے کے لیے تمام علما کو مدعو کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ بتانا چاہتے تھے کہ جدت کے ساتھ بھی چاند کی پیش گوئی کی جا سکتی ہے، ہم نے مفتی منیب اور مفتی پوپلزئی کو دعوت دی لیکن وہ نہیں آئے۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ اگلی مشاورتی کمیٹی کا اجلاس 2 اپریل کو لاہور میں ہو گا، اس اجلاس میں بھی مفتی منیب اور مولانا پوپلزئی کو دعوت دیں گے، وزارت خارجہ میں بھی سائنس میلہ لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ 9 کے قریب اسلامی ممالک ہیں جو رویت کی بجائے سائنس کا طریقہ استعمال کر رہے ہیں، یو اے ای اس سال سائنسی طریقے سے چاند دیکھے گا، ہم نے اپنا نظام اس طرح پر بنایا ہے کہ پاکستان کے آسمان پر چاند نظر آتا ہے یا نہیں، 8 ایڈوائزریاں ہیں جو مختلف شہروں میں ہیں جہاں سے ڈیٹا لیا جاتا ہے، چاند زمین کے گرد اپنا چکر 27 دن میں مکمل کرتا ہے، زمین کی گردش سورج کے ارد گرد ہونے کی وجہ سے چاند کو اپنا مدار پورا کرنے میں دو دن لگتے ہیں، نیا چاند یہ ہے کہ جب سورج چاند اور زمیں ایک لائن میں آجائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا بنیادی فارمولہ چاند دیکھنے کے لئے ہے کہ جب چاند 6.5 ڈگری پر ہوگا، 0.7 آرک منٹ چوڑائی ہوگی، چاند کی چمک 0.8 فیصد ہوگی، زاویہ 9 ڈگری ہوگا، غروب آفتاب اور چاند کے مابین 38 منٹ کا فرق ہوگا تو چاند نظر آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ قرآن میں یہ ہے کہ سورج اور چاند اپنے اپنے وقت پر اپنے مدار میں گردش کر رہے ہیں ، سعودی عرب کا رویت کا معیار ہم سے مختلف ہے، ہم نے ایک اپلیکیشن بنا دی ہے، وہاں آپ چاند دیکھ پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ رویت ہلال کمیٹی نے اس سال تین اسلامی مہینوں کی غلط تاریخ بتائی، اگر سمجھنا چاہیں ، اگر عقل استعمال کرنا چاہیں تو عقل اور ایمان والوں کے لئے دلیلیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کا فرض بنتا ہے کہ جدت کو اپنائے، ہم ترقی یافتہ ملک بننا چاہتے ہیں۔ اس موقع پر مولانا طاہر اشرفی نے بھی میڈیا سے بات چیت کی اور کہا کہ ہم میں سے کوئی رویت ہلال کمیٹی کا ممبر نہیں بننا چاہتا، نئی کمیٹی اس لئے نہیں بنائی تاکہ پہلے سے موجود کمیٹی کو تحفظات نہ ہوں، میڈیا کے ذریعے مفتی منیب اور پوپلزئی کو آئندہ اجلاس میں آنے کی دعوت دیتے ہیں، ہم اتفاق پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان کے پاس بار بار جائیں گے تاکہ اتفاق پیدا ہو سکے۔ پاکستان علما کونسل کے سربراہ علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ علماءکو چاہئیے کہ مستقبل کی سوچ کو لے کر آگے بڑھیں مفتی منیب اور پوپلزئی کے پاوں پکڑنے کو بھی تیار ہیں۔