نیویارک ۔ 12 مارچ (اے پی پی)اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوترش نے دنیا بھر کی حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کورونا وائرس کے پھیلاو¿ کو روکنے کے موقع سے فائدہ اٹھائیں اور اس سلسلے میں فوری اقدامات کا سلسلہ تیز کر دیں۔ عالمی ادارہ صحت کے اعلان کے فوری بعد جاری کئے گئے بیان میں انہوں نے کہا کہ اس وبا کے باعث اس وقت عالمی سطح پر ہنگامی صورتحال ہے لیکن ہم اب بھی اس کا رخ تبدیل کرسکتے ہیں، میں دنیا کی ہر حکومت سے کہوں گا کہ وہ اپنی کوششوں کا دائرہ وسیع کردے اور اپنی کوششوں میں تیزی لائے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 114 ممالک میں انفیکشن کی ایک لاکھ 18 ہزار سے زیادہ شکایات سامنے آئی ہیں جبکہ اس سے مجموعی طور پر 4291 اموات ہوئیں۔ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران متاثرہ ممالک کی تعداد میں تین گنا اضافہ ہوا جبکہ اس مرض میں 13 گنا اضافہ دیکھا گیا ۔عالمی ادارہ کے سربراہ نے کہا کہ بہترین طریقہ یہی ہوگا کہ تمام ممالک اپنے لوگوں میں وائرس کی ممکنہ موجودگی کا پتہ لگائیں اورمریضوں کو علاج کے لئے قرنطینہ میں رکھیں، اس طریقے سے متحرک ہو کر ہمیں کورونا کو روکنے کا ایک طویل سفرکرنا ہے۔ انتونیو گوترش نے کہا کہ کورونا کو وبائی مرض قرار دینے کا اعلان عالمی سطح پر ذمہ داری اور اتحاد ویکجہتی کا تقاضا کر رہا ہے ، اب جب ہم اس وائرس سے لڑ رہے ہیں تو ہمیں اس کے حوالے سے خوف و ہراس نہیں پھیلانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے شکار یا اس کے باعث لقمہ اجل بننے والوں پر ہمیں دکھ ضرور ہے تاہم اب ہمیں اس بیماری میں مبتلا معمر افراد اور محروم طبقات کی زندگیاں بچانا ہوں گی ۔ دریں اثناءاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے احتیاطی اقدام کے طور پر رواں ماہ کے اپنے شیڈول پروگرام ملتوی کر دیئے ہیں۔ بدھ کو جنیوا میں نیوز بریفنگ کے دوران ڈبلیو ایچ او کے ہنگامی شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر مائک ریان نے کہا کہ احتیاطی طور پر سکولوں ، سرحدوں اور ہوائی اڈوں کو بند کرنے کا فیصلہ متعلقہ حکومتوں نے کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن ممالک میں اس وائرس کے کم کیسز ہیں وہاں متاثرہ افراد کی شناخت اور انہیں الگ تھلگ رکھنا ایک مہنگا کام ہوگا۔ ڈاکٹر ریان نے بتایا کہ ایران میں آلات کی کمی کے باعث صورتحال انتہائی سنگین ہے اور بین الاقوامی برادری کی جانب سے وہاں زیادہ سے زیادہ طبی امدادکی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر ریان نے کہا کہ ایران اور اٹلی میں اس وقت تقریباً 900 افراد انتہائی نگہداشت میں ہیں، دوسرے ممالک کو ممکنہ طور پر ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لئے فوری اقدامات کرنا چاہیں ۔