اسلام آباد ۔ 13 مارچ (اے پی پی) وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈاکٹرثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ پاکستان کی معاشی و سماجی ترقی میں خواتین کے حصے کو بڑھانے کی ضرورت ہے، حکومت نے پالیسی میکنگ کے لئے اعدادوشمار جمع کرنے کا پہلا مرحلہ مکمل کرلیا ہے، احساس پروگرام میں خواتین کے لیے 50 فیصد کوٹہ مختص کیا گیا ہے جبکہ تعلیمی سکالرشپ میں بھی 50 فیصد خواتین کو دیا جا رہا ہے، وسیلہ تعلیم کے تحت پرائمری تعلیم میں خواتین کو برابر کا حصہ دیا ہے، خواتین سے جبری مشقت کے خاتمے کے لیے سندھ اور پنجاب کے ساتھ مل کر قانون سازی کر رہے ہیں،خاندانی منصوبہ بندی کے لیے ٹاسک فورس بنائی ہے۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے جمعہ کو بچوں کی تعلیم کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ حکومت خواتین کی سماجی ترقی کے لیے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے۔ صحت کے شعبہ میں بھی فاصلہ زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پالیسی میکنگ کے لیے اعدادوشمار جمع کرنے پہلے مرحلے کا کام مکمل کرلیا ہے۔ احساس پروگرام میں خواتین کے لیے پچاس فیصد کوٹہ رکھا ہے جبکہ سکالرشپ میں بھی پچاس فیصد خواتین کو دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وسیلہ تعلیم کے تحت پرائمری تعلیم میں خواتین کو برابر کا حصہ دیا ہے۔ احساس پروگرام کے تحت خواتین کو معاشی طور پر مستحکم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کفالت پروگرام کے تحت خواتین کو آن لائن معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔ خواتین کو سمارٹ فون دئیے جائیں گے۔ معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ خواتین سے جبری مشقت کے خاتمے کے لیے سندھ اور پنجاب کے ساتھ مل کر قانون سازی کر رہے ہیں۔ خاندانی منصوبہ بندی کے لیے ٹاسک فورس بنائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک خاتون کے دس دس بچے ہوتے ہیں جو ملکی معیشت اور خود خواتین کے لیے نقصان دہ ہے۔ زیادہ بچے معیاری تعلیم اور سہولیات سے محروم رہتے ہیں۔ احساس پروگرام کے تحت نجی شعبہ کو بھی ساتھ ملا رہے ہیں۔ اس پروگرام پر کورونا وائرس کا معاملہ ختم ہوتے ہی کام شروع کر دیا جائے گا۔