اسلام آباد ۔ 17 مارچ (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے ترقی پذیر ممالک کی معیشتیں تباہی کا شکار ہو سکتی ہیں، ترقی یافتہ ممالک پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کے کچھ قرضے معاف کرنے پر غور کریں، اگر کورونا وائرس پھیلتا ہے تو ہمیں صحت کی سہولیات کے حوالے سے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا، سیاسی اختلافات یا اقتصادی مفادات کو ایک طرف رکھتے ہوئے انسانی بنیادوں پر کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کو روکنے کی ضرورت ہے، ایران پر امریکی پابندیاں ختم کی جائیں، بھارت کی ہندو قوم پرست حکومت نے شہریت کے نئے متنازعہ قانون کے ذریعے لاکھوں لوگوں کی شہریت کو خطرے میں ڈال دیا ہے،افغان صدر اشرف غنی کے پاکستان کے حوالے سے بیانات مایوس کن ہیں، انہیں امن عمل کو آگے بڑھانے کے لئے پاکستان کی خدمات کو سراہنا چاہئے تھا۔ منگل کو امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو اپنے ایک انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ اگر پاکستان میں کورونا کا مسئلہ شدت اختیار کرتا ہے تو اس سے حکومت کی طرف سے خراب معیشت کو بہتر بنانے کی حکومتی کوششیں متاثر ہونے، برآمدات میں کمی، بے روزگاری میں اضافے اور قرضے کا بوجھ بڑھنے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے حالات نہ صرف پاکستان بلکہ برصغیر میں بھارت اور افریقی ممالک کے لئے بھی ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کورونا وائرس پھیلتا ہے تو ہمیں صحت کی سہولیات کے حوالے سے بھی مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ اس حوالے سے ہماری استعداد اور ہمارے پاس وسائل کی کمی ہے۔ عمران خان نے مشرق وسطیٰ میں کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کو روکنے کے لئے ایران کے خلاف امریکی پابندیاں اٹھانے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے زیادہ تر مریض ایران سے آئے اور ایران ایک ایسی مثال کے طور پر موجود ہے جہاں سیاسی اختلافات یا اقتصادی مفادات کو ایک طرف رکھتے ہوئے انسانی بنیادوں پر کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کو روکنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی عشروں سے بھارت کی طرف سے مسلمانوں پر جاری تشدد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم کی ہندو قوم پرست حکومت نے شہریت کے نئے متنازعہ قانون کے ذریعے لاکھوں لوگوں کی شہریت کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ ایک انتہاءپسند اور نسل پرست جماعت جو نسلی بالادستی پر یقین رکھتی ہے، اس نے ایٹمی ہتھیار رکھنے والے ایک ارب سے زائد آبادی کے ملک پر غلبہ حاصل کیا ہوا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے اقوام متحدہ میں بھی بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کی ہندو قوم پرست حکومت کی طرف سے خطرے اور بھارت میں بڑھتی ہوئی ہندو قوم پرستی کی وجہ سے مشرقی سرحد کے دوسری طرف پرتشدد واقعات کے بارے میں خبردار کیا تھا۔ بھارت کا شہریت کا نیا قانون اسلام کے سوا جنوبی ایشیاءکے تمام بڑے مذاہب کی غیر ملکی نژاد مذہبی اقلیتوں کو تیز رفتار شہریت دینے کا عمل ہے جبکہ وہاں مسلمانوں کی تعداد تقریباً 28 کروڑ ہے۔ وزیراعظم نے ہمسایہ ملک افغانستان کے صدر کے حالیہ بیانات جن میں ایسے الزامات کا حوالہ دیا گیا تھا کہ پاکستان نے ماضی میں اپنے مقاصد کے لئے عسکریت پسندوں کو استعمال کیا، پر تنقید کی۔ وزیراعظم نے افغان صدر اشرف غنی کے بیانات کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اقتدار سنبھالنے کے بعد سے انہوں نے امریکہ کے ساتھ مل کر افغانستان میں امن معاہدے کیلئے کوششیں کیں۔ کچھ بھی ہو، افغان صدر کو پاکستان کے امن عمل کو آگے بڑھانے کے طریقہ کار کو سراہنا چاہئے تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی شمولیت کی ہمیشہ مخالفت کی اور اسے پاکستانی عوام کی جانوں اور پیسے کا ضیاع قرار دیا۔