اسلام آباد ۔ 15 جون (اے پی پی) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیاتی اسد عمر نے کہا ہے کہ عمران خان 22 سال سیاسی جدوجہد کرنے کے بعد وزارت عظمیٰ پر فائز ہوئے’ دنیا بھر میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے سخت لاک ڈائون کی پالیسی کامیاب نہیں ہو سکی’ وزیراعظم عمران خان کی ذاتی دلچسپی سے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام میں ڈیڑھ ارب روپے کا اضافہ کیا گیا’ رواں سال مارچ تک ہمارے محصولات میں 17 فیصد اضافہ ہو رہا تھا’ بجٹ میں بلوچستان کے لئے سب سے زیادہ فنڈز مختص کئے گئے ہیں’ سکھر سے حیدرآباد تک موٹروے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پر بنائی جائے گی’ دیامر بھاشا’ داسو اور مہمند ڈیم پر کام شروع ہے۔ پیر کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کورونا سے ہم سب کو محفوظ رکھے’ جو اس کا شکار ہوئے ان کی مغفرت کرے۔ یہ کہا گیا کہ حکومت کی ناقص پالیسی سے کورونا پھیلا اور لوگ اس کا شکار ہوئے۔ عمران خان اپوزیشن کے اعصاب پر سوار ہوتے ہیں۔ کورونا 180 ممالک میں ہے اور عمران خان کی حکومت صرف یہاں ہے۔ اپوزیشن بتائے لاک ڈائون سے دیہاڑی دار اور محنت کش کے لئے بند کردیں۔ مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے رول ماڈل مودی نے 17 مارچ کو 137 کیس پر ایڈوائزری جاری کی’ 25 مارچ کو دنیا کا سخت ترین لاک ڈائون کیا گیا۔ اس دن 653 کیس تھے۔ یکم جون کو انہوں نے لاک ڈائون ختم کردیا اور ہاتھ کھڑے کردیئے۔ یکم جون کو 98,317 لوگ اس کے لاک ڈائون کے باوجود شکار ہوئے۔ لاک ڈائون پر 12 اور اٹھنے پر 5 ہزار سے زائد اموات ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ناکام پالیسی ہے۔ یہ تمام دنیا میں ناکام ہوگئی ہے۔ امریکہ یہ لاک ڈائون برداشت نہ کرسکا۔ بھارت میں لاک ڈائون سے 12 کروڑ لوگوں سے روزگار چھن گیا۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں محصولات میں 40 فیصد اضافہ ہوا۔ ہمارے دور میں 23 مارچ کو لاک ڈائون سے پہلے محصولات میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ دنیا بھر میں کورونا کے بعد معاشی حالات بدترین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ 1996ء میں سے بولنا شروع کیا کہ کرکٹر کچھ نہیں کر سکتا۔ 2013ء میں کے پی کے میں حکومت بنائی لیکن کارکردگی کی بنیاد پر دو تہائی اکثریت سے دوبارہ حکومت بنائی۔ شوکت خانم ہسپتال پر خواجہ آصف نے مالی بدعنوانی کا الزام لگایا۔ اس سال ریکارڈ آمدن ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف کے مشورے پر نواز شریف آج جعلی پلیٹیں دکھا کر لندن بیٹھے ہیں۔ ہمارے دور میں ترسیلات گزشتہ سال سے دو گنا بڑھیں۔ ریزرو میں 50 فیصد اضافہ ہوا۔ روپے کی قدر اس کی وجہ سے مستحکم ہوئی۔ ایکسپورٹ میں 11 فیصد اضافہ ہو رہا تھا۔ درآمدات میں کمی ہوئی۔ زراعت میں 2.8 فیصد اضافہ ہوا۔ یہ معیشت کورونا سے پہلے استحکام کی گواہی تھی۔ وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ روپے کو انہوں نے مصنوعی طور پر مستحکم رکھا۔ ہم خواجہ آصف کے مطالبہ کی تائید کرتے ہیں ان کے دور میں ڈالر بانڈ ہوئے یہ نہیں پتا کس نے خریدے۔ انہوں نے کہا کہ ای سی ایل پر نام ڈالنے کی بات کی گئی ہمارا تو اس پر اعتبار اٹھ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لیڈر جس کی جائیدادیں باہر ہوں وہ یہاں علاج نہ کرائے اس کے پیچھے چلنا چھوڑ دیں میں بھی چھوڑ دوں گا۔ عمران خان نے کوئی سرکاری عہدہ نہ ہونے کے باوجود سپریم کورٹ میں 8 ماہ جواب دیا اور کورٹ نے اسے صادق و امین قرار دیا۔ ان کے لیڈر یہاں کھڑے ہوکر جواب دیتے رہے اور بعد ازاں قطری خط لہراتے رہے۔ وہ ایک کاغذ عدالت میں نہیں دے سکے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی معزز ممبر احتساب پر گرفتار ہو تو یہ افسوسناک ہے۔ یہ نیب قوانین ان ہی کے دور میں بنائے گئے’ چیئرمین بھی ان کا ہی لگایا ہوا ہے اور یہ الزامات عمران خان پر لگاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار اور پیسے سے محبت کرنے والا بزدل ہوجاتا ہے۔ نواز شریف لندن فلیٹس ملکیت سے انکاری ہیں۔ ان کے نوکروں کے اکائونٹس سے اربوں روپے نکلے ہیں۔ یہ کام کرنے والے اب مجرم ہیں۔ عمران خان 22 سال کی جدوجہد کرکے اقتدار پر عوام کی طاقت سے پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ذہنی طور پر گورے کی غلامی کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ ہم اپنے مقامی ماہرین کی پیشگوئی پر انحصار کرتے ہیں۔ ایک سروے میں 82 فیصد پاکستانی عوام نے کورونا کے خلاف عمران خان کی جنگ کی تائید کی ہے۔ لندن میں چہل قدمی کرنے والوں کو واپس آنا چاہیے۔ 35 سال وفاق یا صوبے میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی۔ انہوں نے جنوبی پنجاب صوبہ نہیں دیا۔ شہباز شریف کٹوں’ چوزوں سے ارب پتی بن گئے۔ انہوں نے بتایا کہ تعلیم اور صحت کا بجٹ مجموعی پی ایس ڈی پی کا 38 فیصد ہے۔ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے 28 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ صوبوں سے مل کر 50 ارب روپے سے صحت کے کمزور نظام کو بہتر کریں گے۔ یہ شعبہ نظر انداز کیا گیا ہے۔ پی ایس ڈی پی میں سب سے زیادہ حصہ بلوچستان کا ہے۔ آزاد کشمیر’ جی بی اور سابق فاٹا کے لئے سو ارب روپے رکھے گئے۔ کراچی میں کے فور منصوبے کے لئے بھرپور فنڈز رکھے گئے۔ کے سی آر گرین لائن منصوبے کو مکمل کریں گے۔ سی پیک منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لئے 77 ارب روپے رکھے ہیں۔ ایم ایل ون حقیقت میں بننے جارہا ہے۔ لاہور سے مٹیاری ٹرانسمیشن لائن مکمل کی جائے گی۔ بجٹ میں تین خصوصی اقتصادی زونز بنائے جائیں گے۔ سکھر حیدرآباد موٹروے پر اس سال 50 ارب روپے پبلک پرائیویٹ شراکت داری سے صرف ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم ‘ مہمند اور داسو ڈیم پر بیک وقت کام ہو رہا ہے۔ بلوچستان میں دو ڈیمز پر کام ہوگا۔ ڈائون سٹریم کوٹری بیراج کی فزیبلٹی سٹڈی ہو رہی ہے۔ خیبرپختونخوا کو ارسا سے حصہ ملنا ان کا حق ہے۔ چشمہ رائٹ بنک کینال پر کام شروع کرنا ہے۔ ہم نے اپنا ترقیاتی عمل سست نہیں کرنا اس وجہ سے عمران خان سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام میں 150 ارب روپے کا اضافہ کیا۔