قومی اسمبلی نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل (ترمیمی) بل 2020ء کی کثرت رائے سے منظوری دے دی انسداد دہشت گردی (ترمیمی) بل 2020ء بھی کثرت رائے سے منظور

213

اسلام آباد ۔ 29 جولائی (اے پی پی) قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے اقوام متحدہ سلامتی کونسل (ترمیمی) بل 2020ء کی منظوری دے دی۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے بل ایوان میں پیش کیا۔ قومی اسمبلی نے انسداد دہشت گردی (ترمیمی) بل 2020ء کی بھی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔ یہ بل بھی ڈاکٹر بابر اعوان نے پیش کیا۔ اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ ترامیم مسترد کردی گئیں۔انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997ء اگرچہ کہ اپنی وسعت میں جامع ہے مگر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں 1267 اور 1373 کے اطلاق کی نسبت بعض احکامات کی کمی ہے۔ یو این ایس سی آر کو اقوام متحدہ کے منشور کے باب ہفتم کے آرٹیکل41 کے تحت اختیار کیا گیا جو اقوام متحدہ کے تمام ارکان کے لئے اسے لازم بناتا ہے۔ یو این ایس سی آر1267 کے ذریعے اقوام متحدہ کی رکن ریاستیں اثاثہ جات کے منجمد کرنے (اہدافی مالیاتی پابندیاں) ‘ اسلحے کی بندش اور اداروں اور افراد پر سفری پابندی جو پابندیوں کی فہرست میں نامزد کردہ ہوں’ کی پابندیوں کے اقدامات کی تعمیل کریں گی۔ یو این ایس سی آر 1373 رکن ریاستوں سے یہ تقاضا کرتی ہے کہ انسداد دہشتگردی کے اقدامات کا اطلاق کریں۔ بالخصوص اپنے ملکی قوانین کے تابع دہشتگردی کی مالیات کاری کا انسداد کریں۔ مندرجہ بالا وجوب کو پاکستان میں انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997ء کے ذریعے لاگو کیا گیا ہے۔ مذکورہ ایکٹ میں پہلے سے فراہم کردہ سزائیں دفعہ II ۔س اثاثہ جات کی ضبطی کے حکم کی خلاف ورزی کے لئے مزاحمتی نہیں ہیں اور جرمانے کی فراہم کردہ رقم بھی ناکافی ہے۔