اسلام آباد ۔ 5 اگست (اے پی پی) حریت رہنماءیاسین ملک کی اہلیہ مشال ملک نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں خواتین پر بھارتی فوج کی بربریت اور ظلم و ستم بڑھتا جا رہا ہے، خواتین کو بھارتی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں بار بار اغوائ، جنسی تشدد، غیر قانونی نظر بندی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مودی حکومت معصوم کشمیریوں کے آزادی کے جائز حق کو دبانے کے لئے مقبوضہ علاقے میں عصمت دری اور تشدد کو جنگ کے ہتیھار اور اجتماعی سزا کے طور پر استعمال کرتی رہتی ہے۔ کشمیر میں ہونے والے استحصال کے حوالے سے یاسین ملک کی اہلیہ مشال ملک نے کہا کہ یہ بین الاقوامی انسانی حقوق، قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ خواتین کے خلاف تشدد، ذہنی اذیتوں، جارحیت اور بے رحمانہ بربریت کی خوفناک کارروائیوں نے وادی میں زندگی کو ایک بدترین خواب بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری خواتین کو بھارتی فورسز نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔ 1947ءکے بعد سے بھارتی فورسز نے بے گناہ کشمیری خواتین پر ظلم و بربریت کی انتہاءہو چکی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کو فائرنگ، بغیر وارنٹ کسی کو بھی گرفتار کرنا اور حملہ کرنے کی سیکورٹی فورسز کو اجازت ہے۔ بین الاقوامی برادری نے مقبوضہ کشمیر میں اس ظلم و ستم کو قانون کی سخت خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ مشعال ملک نے کہا کہ 23 فروری 1991ءکو پوش پورہ گاﺅں میں خواتین کی عصمت دری کا خوفناک واقعہ پیش آیا تھا۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں نوجوانوں لڑکوں کو سرچ آپریشن کے بعد اغواءکرلیا جاتا ہے جس کا مقصد مقبوضہ وادی میں خوف و ہراس پھیلانا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ اغواءسیکورٹی فورسز کے ذریعے کئے جاتے ہیں تاہم اس طرح کے معاملات رپورٹ ہوئے اور وادی میں پابندیاں عائد کی گئیں۔ مقبوضہ وادی میں ظلم و ستم کو نظر انداز کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کی قراردادوں کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ بین الاقوامی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ظلم کے خلاف آواز بلند کرنی چاہئے۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد کشمیری خواتین کی زندگی مشکل بنائی جا رہی ہے۔ مشال ملک نے کہا کہ معاشرے کے کمزور طبقہ کی حیثیت سے خواتین اور بچے سب سے زیادہ تشدد کا شکار رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیوہ خواتین کی تعداد سب سے زیادہ ہے جبکہ مردوں کو مقبوضہ علاقے میں ملازمت کے مواقع بھی نہیں مل رہے لہذا معاشی دباﺅ کی وجہ سے خواتین کو باہر جانے کے لئے جدوجہد کرنا پڑتی ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو ہراساں کیا گیا ہے، ان کے ساتھ بدسلوکی کی جاتی ہے، ان کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں نہتے کشمیریوں کے خلاف سفاکانہ طاقت کا استعمال کیا جاتا ہے۔ مشال ملک نے کہا کہ 370 آرٹیکل کی منسوخی کے بعد قانون کو یکسر تبدیل کر دیا گیا ہے اور نیا قانون منظور کرنے کے بعد خواتین کی کوئی حیثیت نہیں رہی ہے۔ مشال ملک نے کہا کہ یہ جنگل کا قانون ہے اور کشمیری عوام کے لئے یہ قانون ڈیتھ وارنٹ کے سوا کچھ نہیں ہے۔ خواتین اپنی قانونی شناخت کھو بیٹھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان لڑکیوں کو نشانہ بنانا بہت آسان ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین حراستی کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ مشال ملک نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں بڑے پیمانے پر نسل کشی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 30 ہزار ہندوستانیوں کو شہریت دینا اور دو لاکھ مکانات تعمیر کرنا مودی حکومت کی بہت بڑی سازش ہے تاکہ مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا جائے۔ کشمیری خواتین کو تشویشناک صورتحال کا سامنا ہے کیونکہ انہیں بھارتی شہریوں سے شادی کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کے ہر فرد کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ خواتین کی حالت زار کے خلاف آواز اٹھائے جو اپنی زندگی، آزادی اور شناخت کے حقوق سے محروم ہیں۔