ہماری حکومت تحریک پاکستان کے ہیروز اور ان کی کاوشوں کو نمایاں کرنے کے لیے پرعزم ہے ، وجیہہ اکرم

183

اسلام آباد ۔ 16 اگست (اے پی پی) ہماری حکومت تحریک پاکستان کے ہیروز اور ان کی کاوشوں کو نمایاں کرنے کے لیے پرعزم ہے تاکہ نوجوان نسل تک تحریک پاکستان اور تشکیل پاکستان کے حوالے سے حقائق بہتر طور پر سامنے آسکیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اہل قلم اور دانشور تکمیل پاکستان کے حوالے سے بھی اپنا کردار ادا کریں اور نسل نو کو پاکستان کے لیے دی گئی قربانیوں کے تناظر میں استحکام اورتکمیل پاکستان کی راہ دکھائیں۔ ان خیالات کا اظہار پارلیمانی سیکرٹری برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت وجیہہ اکرم نے اکادمی ادبیات پاکستان کے زیراہتمام جشن آزادی کے حوالے سے آن لائن ”ہفت روزہ تقریبات جشن آزادی“ میں منعقدہ مذاکرا ”تحریک پاکستا ن اور ارود شاعری“ میں کیا۔ وہ اس تقریب کی مہمان خصوصی تھیں۔ صدارت انور شعور نے کی۔ امجد اسلام امجد مہمان اعزاز تھے۔ ڈاکٹر یوسف خشک، چیئرمین، اکادمی ادبیات پاکستان نے شرکا کا شکریہ ادا کیا۔ عقیل عباس جعفری، ڈاکٹر اختر شماراور ظہیر قندیل نے مقالات پیش کیے۔ نظامت ڈاکٹرارشد محمود ناشاد نے کی۔وجیہہ اکرم نے کہا کہ 1857کی جنگ آزادی کے بعد ہی تحریک آزادی کی ابتدا ہوگئی تھی اور اہل قلم نے اس حوالے سے نظم و نثر میں اپنی جدوجہد کا آغاز کردیا تھا۔ تحریک پاکستان کے وقت ایسی نظمیں تحریر کی گئیں جو بعد میں تاریخ کا حصہ بن گئیں۔ ان نظموں نے قوم کے اندر آزادی کا جذبہ بیدار کیا۔ تحریک آزادی کے دور میں ہر شاعر اس تحریک میں حصہ لینا اپنا فرض سمجھتا تھا۔ خطہ پاکستان میں بسنے والا کسی بھی زبان کا شاعر ہو اس نے اس تحریک میں اپنا کردارادا کیا جس سے عوام میں ایسی لہر پیدا ہوگئی کہ وہ علامہ اقبال کے خواب کی تعبیر کے لیے قائداعظم کے پیچھے چلنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے۔ تحریک پاکستان کے لیے جدوجہد کرنے والے اہل قلم کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ان پر بھرپور طریقہ سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اکادمی ادبیات پاکستان، وفاقی وزیر شفقت محمود کی سرپرستی میں بہت متحرک ہوگئی ہے اور نئے منصوبوں پر کام کررہی ہے یقیناً کرونا کی صورتحال ختم ہونے کے بعد آن لائن ملاقات کی بجائے کسی ایک جگہ بیٹھ کر تبادلہ خیال کریں گے۔ میں اکادمی کی ترقی اور کامیابی کے لیے دعاگو ہوں۔ ڈاکٹر یوسف خشک، چیئرمین، اکادمی نے کہا کہ تحریک آزادی اور حب الوطنی کی شاعری تمام پاکستانی زبانوں میں دستیاب ہے لیکن ان کے ترجمے بہت کم ہیں۔ شعرا نے بے خوف ہو کر تحریک پاکستان کا ایسا ادب تخلیق کیا جس نے لوگوں میں آزادی کے جذبے کو بیدار کیا۔ قائدین نے رہنمائی کی اورادیبوں اور شاعروں نے قوم کی حوصلہ افزائی کی۔ ادب دنیا کا واحد میدان ہے جو نسل، مذہب، مسلک اور زبان سے بالاتر ہے اور انسانوں کی آزادی فکر و آزادی کی حمایت کرتا ہے۔ ہمارے اہل قلم نے ہمیشہ حق کی آواز بلند کی ہے۔ اکادمی کی تاریخ میں یہ پہلاموقع ہے جب ہفتہ بھر یوم آزادی کی تقریبات کا سلسلہ جاری ہے۔ ان تقاریب کا مرکزی موضوع "تحریک پاکستان، تشکیلِ پاکستان، تکمیلِ پاکستان اور اہلِ قلم” ہے اوراس کا مقصد تحریک پاکستان کے حوالے سے لکھنے والوں کے کردار کو اجاگر کرنا ہے۔ انورشعور نے کہا کہ تحریک آزادی میں شعرا نے جس جذبہ سے شاعری کے ذریعہ قوم میں شعور بیدار کیا، اب ہمیں اسی جذبہ سے آگے بڑھنا ہے۔ یہ تحریک ابھی ختم نہیں ہوئی ہے جب تک وہ مقاصد حاصل نہ کرلیں جس کے لیے ہم نے جدوجہد کی تھی۔ امجد اسلام امجد نے کہا کہ پاکستان کے لیے اصل شاعری 1940 اور1947 تک ہوئی جس کے زیراثر ہم نے پاکستان حاصل کیا۔