اسلام آباد ۔ 25 اگست (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے واضح کیا ہے کہ جو بھی معاملہ ہو میری حکومت کسی این آر او کی اجازت نہیں دے گی، اپوزیشن کے لیڈر بدعنوانی سے لوٹی گئی رقم کے تحفظ کے لئے پارلیمنٹ کو اس کے کام سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں، سینیٹ سے ایف اے ٹی ایف سے متعلقہ دو اہم بلوں کی منظوری نہ ہونے دے کر اپوزیشن نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ فیٹف کی گرے لسٹ سے پاکستان کو نکالنے کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ منگل کو سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آج سینیٹ میں اپوزیشن جماعتوں نے فیٹف سے متعلقہ اینٹی منی لانڈرنگ اور آئی سی ٹی وقف بل کو منظور نہیں ہونے دیا، میں پہلے دن سے ہی یہ کہہ رہا ہوں کہ اپوزیشن رہنماﺅں کے اپنے ذاتی مفادات اور ملک کے مفادات متضاد ہیں، جونہی احتساب کے عمل کو سخت کیا جاتا ہے اپوزیشن کوشش کرتی ہے کہ وہ اپنی لوٹ مار کے تحفظ کے لئے جمہوریت کو ڈھال بنائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ نیب قوانین میں ترمیم کے ذریعے این آر او کے لئے بلیک میل کرتے ہوئے اپوزیشن پاکستان کو فیٹف کی بلیک لسٹ میں ڈال سکتی ہے، جس سے ملک کی معیشت تباہ اور غربت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن این آر او نہ دینے پر حکومت گرانے کی دھمکیاں دے رہی ہے، اپوزیشن رہنما کویڈ 19 پر قابو پانے کی حکومت کی موثر حکمت عملی، جس کی کامیابی کا اعتراف عالمی سطح پر کیا گیا، کو نیچا دکھانے کے لئے اپنے کرپشن سے حاصل کئے گئے پیسوں کو محفوظ بنانے میں اتنا مایوس ہو چکے ہیں کہ انہوں نے پارلیمنٹ کو اس کے کام سے روکنے کی کوشش کی اور اب وہ فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے کی پاکستان کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں واضح کر دوں کہ جو بھی ہو جائے میری حکومت کسی کو این آر او کی اجازت نہیں دے گی، یہ قوم کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کے مترادف ہوگا، جنہوں نے قومی خزانے کو لوٹا ہے ان کا احتساب ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مشرف نے 2 سیاسی رہنماﺅں کو این آر او دیا جس سے ہمارے قرضے بڑھے اور معیشت تباہ ہوئی، اب کوئی این آر او نہیں ہوگا۔