آسیان کے رکن ممالک دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی "اسلامو فوبیا” اور انتہا پسندانہ رجحانات کے خلاف آواز اٹھائیں۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

100
پاکستان کے امریکہ اور چین کے ساتھ اپنی نوعیت کے تعلقات ہیں ،یہ کوئی زیرو سم گیم نہیں ،پاکستان نے کسی کے کہنے پر نہیں ازخود ڈیموکریسی سمٹ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا،وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی

اسلام آباد ۔ 12 ستمبر (اے پی پی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے علاقائی فورم آسیان کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ خطے اور دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی "اسلامو فوبیا” اور انتہا پسندانہ رجحانات کے خلاف آواز اٹھائیں۔کویڈ19 وبائی مرض پر قابو پانے کی غرض سے ویکسین تیار کرنے اور عام لوگوں تک قابل رسائی کے لئے ٹھوس بین الاقوامی کوششوں کی ضرورت ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ہفتہ کو 27 ویں آسیان علاقائی فورم (اے آر ایف) کے اجلاس سے آن لائن خطاب کر رہے تھے۔ اجلاس ویتنام کی زیرصدارت منعقد ہوا جبکہ اجلاس میں آسیان ریجنل فورم کے وزرائے خارجہ اور سینئر سرکاری عہدیداروں نے شرکت کی۔ وزیر خارجہ نے اپنے ویڈیو ریمارکس میں کویڈ 19 وبائی مرض پر قابو پانے کی غرض سے ایسی ویکسین تیار کرنے کے لئے ایک مشترکہ بین الاقوامی کوششوں کا مطالبہ کیا جو عام لوگوں کے لئے قابل رسائی ہو۔ وزیر خارجہ نے فورم کو انسداد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی پیشرفت اور کامیابیوں سے آگاہ کیا۔ انہوں نے آسیان کے علاقائی فورم کے ارکان پر زور دیا کہ وہ خطے اور دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی ”اسلامو فوبیا” اور انتہا پسندانہ رجحانات کے خلاف آواز اٹھائیں۔ بین المذاہب ہم آہنگی کے لئے پاکستان کے عزم پر زور دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان نے بھارت اور دیگر ملکوں سے سکھ یاتریوں کی سہولت کے لئے گذشتہ سال "کرتارپور راہداری” کھولنے کا تاریخی قدم اٹھایا۔وزیر خارجہ نے غیر قانونی قبضے کے تحت متنازعہ علاقوں کی آبادیاتی تناسب میں ردوبدل کرنے والے ملکوں کی مذمت کی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعات کے پرامن حل کی اہمیت پر زور دیا۔وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ پرامن اور مستحکم افغانستان علاقائی امن کے مفاد میں ہے۔ وزیر خارجہ نے انٹرا افغان مذاکرات کے ذریعے ایک جامع ، وسیع البنیاد اور جامع سیاسی تصفیے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ جنوبی بحیرہ چین کے معاملے پر وزیر خارجہ نے ضابطہ اخلاق کے تحت مذاکرات کے لئے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ متعلقہ فریق اتفاق رائے سے ہی اس مسلے کا حل تلاش کرسکتے ہیں۔وزیر خارجہ نے اس موقع پر اعلان کیا کہ پاکستان 2021 میں ملائشیا کے ساتھ ڈیفنس یونیورسٹیوں / کالجوں اور اداروں کے 24 ویں اے آر ایف کے سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا۔