سماجی سرگرمیوں میں حصہ لینے والوں کا دماغ بڑھاپے میں بھی صحت مندرہتا ہے، ماہرین صحت

84

نیویارک ۔26اکتوبر (اے پی پی):امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ سماجی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ان کا دماغ بڑھاپے میں بھی صحت مند رہتا ہے۔ یونیورسٹی آف پٹس برگ سکول آف پبلک ہیلتھ کے ڈاکٹر سنتھیا فیلکس کی ٹیم کی جانب سے کئے گئے سروے میں 300 بزرگوں کے معمولات زندگی کا جائزہ لیا گیا کہ ان کا دماغ کتنا صحت مند ہے۔یہ جاننے کےلیے ماہرین نے ایم آر آئی اور دیگر حساس آلات کی مدد سے تمام رضاکار بزرگوں کےدماغ کے ان حصوں کا جائزہ لیاگیا جن کا براہِ راست تعلق یادداشت اور تجزیئے سے ہوتا ہے۔دماغی مطالعے کے بعد ماہرین کو معلوم ہوا کہ جو بزرگ ملنسار اور سماجی طور پر زیادہ سرگرم تھے، ان کے دماغوں میں زندہ اور فعال اعصابی خلیات بھی زیادہ تھے ، ان کے برعکس، گوشہ نشین اور میل جول ترک کردینے والے بزرگوں میں یہی دماغی حصہ خاصی کمزور حالت میں تھا جبکہ یہاں زندہ اعصابی خلیات کی تعداد بھی بہت کم دیکھی گئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ویسے تو دماغی خلیات ساری زندگی ہی آہستہ آہستہ ختم ہوتے رہتے ہیں لیکن بڑھاپے کی آمد پر وہ زیادہ تیزی سے مرنے لگتے ہیں جس کا نتیجہ مختلف دماغی اور اعصابی امراض کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے جن میں الزائیمر، پارکنسن اور ڈیمنشیا وغیرہ شامل ہیں۔ بعض مریضوں کو اسی بنا پر فالج کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے۔ ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر سنتھیا کا کہنا ہے کہ اگر بڑھاپے میں آپ کا صرف ایک دوست بھی ہو جس کے ساتھ آپ وقت گزار سکیں اور جسے اپنی خوشی غمی میں شریک کرسکیں تو اس سے دماغی صحت پر بہت اچھا اثر پڑتا ہے۔