اقوامِ متحدہ۔5دسمبر (اے پی پی):اقوامِ متحدہ نے امکان ظاہر کیا ہے کہ رواں سال دنیا کے مختلف حصوں میں گرمی کی شدید لہر، جنگلات کی آگ، سمندری طوفان اور خشک سالی کے باعث 1850 کے بعد دوسرا گرم ترین سال ہو سکتا ہے۔اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) نے اس سے قبل 2016 کو 1850 کے بعد گرم ترین سال قرار دیا تھا۔ خیال رہے کہ دنیا میں آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق اعداد و شمار جمع کرنے کا سلسلہ 1850 میں ہی شروع ہوا تھا۔ڈبلیو ایم او کے سیکریٹری جنرل پٹیری تالس کا کہنا ہے کہ سال 2020 ماحولیات کے حوالے سے ایک اور غیر معمولی سال رہا۔ اُن کے بقول گیسوں کا اخراج کم کرنے کے لیے مزید کوششیں کرنا ہوں گی۔ڈبلیو ایم او کی گزشتہ ماہ جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق 2019 میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا نیا ریکارڈ قائم ہوا اور رواں سال کرونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کی وجہ سے اخراج میں متوقع کمی کے باوجود اس میں اضافہ ہوا۔رپورٹ کے مطابق رواں سال جنوری سے اکتوبر کے دوران درجہ حرارت اسی عرصے کے دوران سال 1850 سے 1900 کے دوران ریکارڈ کیے گئے درجہ حرارت سے 1.2 ڈگری زیادہ رہا۔ڈبلیو ایم او باضابطہ طور پر گرم ترین سال کے حوالے سے ڈیٹا مارچ 2021 میں جاری کرے گی۔