قلعہ روہتاس عظیم ثقافتی ورثہ ہے،حکومت قلعہ کی حفاظت کے لئے اقدامات کر رہی ہے

863

اسلام آباد۔5دسمبر (اے پی پی):قلعہ روہتاس عظیم ثقافتی ورثہ ہے۔قلعہ کی حفاظت کے لئے حکومت اقدامات کر رہی ہے ۔تاہم اس کی حفاظت و بحالی کے لئے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ذرائع کے مطابق قلعہ روہتاس اسلام آباد سے ایک سو نو کلو میٹر کے فاصلہ پرضلع جہلم کے قصبہ دینہ کے قریب واقع ہے اسے دہلی کے حکمران شیر شاہ سوری نے مقامی گکھڑ قبائل سے محفوظ رہنے کے لیے ایک فوجی اڈے کے طور پر 1540 اور 1545 کے درمیان تعمیرکروایا۔قلعہ روہتاس شیر شاہ سوری (اصل نام فرید خان) کے بیٹے حسن خان، ابراہیم خان اور لودھی قبیلے کے احکامات کے بعدتعمیر کیا گیا تھا۔قلعہ روہتاس مکمل کرنے کے لئے تقریبا دس سال لگے اور آٹھ کروڑ روپے اور بعض روایات کے مطابق سولہ کروڑ روپے، اور دس لاکھ روپے خرچ ہوئے ان کا حوالہ گیٹ پر لگی ایک پرانی تحتی سے بھی ہوتا ہے۔مختلف ادوار میں یہ قلعہ بہت سے مسلمان حکمرانوں کے قبضے میں رہا جن میں ہمایوں، ظہیر الدین محمد بابر اہم ہیں.قلعہ ایک ایسی جگہ پر واقع ہے جو دفاعی نقطہ نظر سے بہت ہی محفوظ ہے اس کا کل رقبہ تقریبا پانچ مربع میل ہے اور یہ سطح سمندر سے چھبیس سو ساٹھ فٹ کی بلندی پر واقع ہے دیواروں کی انچائی دس سے اٹھارہ میٹر تک ہے دیواریں زیادہ تر اینٹوں اور چونے سے تعمیر کی گئی ہیں جس میں اڑسٹھ ٹاورز ہیں جو دشمن پر نظر رکھنے کے لیے اس دور میں تعمیر کیے جاتے تھے اس کے علاوہ بارہ دروازے ہیں جن میں سے 4دروازے ڈبل ہیں بہت سے کمرے ہیں اس کا پانی کا کنواں منفرد حثیت کا حامل ہے جس کے پانی تک پہنچنے کے لیے سیڑیاں بنائی گئی ہیں اس کے علاوہ رانی محل حویلی مان سنگھ اور شاہی مسجد بھی سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہوتی ہیں قلعے میں داخل ہوتے ہی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انسان اس زمانے میں اگیا ہے جس میں یہ قلعہ تعمیر ہوا تھا قلعے کی تعمیر میں زیادہ تر خطاطی عربی اور فارسی میں کی گئی ہے یہ قلعہ مکمل طور پر مسلم فن تعمیر کا نمونہ ہے جو ہمیں مسلمانوں کے عظیم فاتح ہونے اور عظیم معمار ہو نے کا ثبوت دیتا ہے۔قلعہ کو اقوام متحدہ کی جانب سے ایک عظیم ورثہ قرار دیا جا چکا ہے اور حکومت پاکستان اس کی تعمیر و ترقی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے تاکہ اس عظیم ورثے کوآنے والی نسلوں کے لیے محفوظ کیا جا سکے اس سلسلے میں قلعہ میں ایک وسیع و عریض میوزیم تعمیر کیا جا رہا ہے اور سیاحوں کی سہولت کے لیے معلومات سینٹر قائم کئے جارہے ہیں۔تاہم اس کی حفاظت وبحالی کے لئے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔