پاکستان اپنی تاریخ کے انتہائی اہم دور سے گزر رہا ہے اور اس کو کامیابی و کامرانی سے ہمکنار کرنے میں علمائے کرام اور مشائخ عظام کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں‘پیر نور الحق قادری

78

اسلام آباد۔16دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے مذہبی امور و بین المسالک و ہم آہنگی پیر نور الحق قادری نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی تاریخ کے انتہائی اہم دور سے گزر رہا ہے اور اس کو کامیابی و کامرانی سے ہمکنار کرنے میں علمائے کرام اور مشائخ عظام کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ادارہ تحقیقات اسلامی کے زیراہتمام ”پیغام پاکستان قومی مشائخ کانفرنس برائے ملی یکجہتی و سماجی ہم آہنگی“ کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔کانفرنس میں ریکٹر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ڈاکٹر معصوم یٰسین زئی، پیر نقیب الرحمن، پیر امین الحسنات شاہ ، مفتی حنیف قریشی، سید مکرم علی شاہ گیلانی، پیر ڈاکٹر سلطان العارفین کے علاوہ کثیر تعداد میں علماءو مشائخ نے شرکت کی۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیر نور الحق قادری نے مزید کہا کہ ملک دشمن عناصر اپنی سازشوں کے ذریعے نفرت انگیزی، فرقہ واریت، صوبائی اور لسانی منافرت اور عدم برداشت کے پرچار کے ذریعے پاکستانی معاشرے میں انتہاء پسندی کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں، ایسے نظریات پاکستانی معاشرے کی سالمیت اور معاشرتی ہم آہنگی کو نقصان پہنچاتے ہیں، ہمیں اس چیز کی ضرورت ہے کہ ہم ان کے منفی پروپیگنڈا کو ناکام بنائیں اور استحکام پاکستان کے لئے ہر ممکن کوشش کریں، میں سمجھتا ہوں کہ علماءاور مشائخ اس حوالے سے انتہائی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم تحقیقی بنیادوں پر حقائق کو دنیا کے سامنے لائیں اور جدید ذرائع ابلاغ کو بروئے کار لاتے ہوئے اس وقت کی صحیح تصویر منظر عام پر لائیں تا کہ عالمی سطح پر پاکستان کا موقف سامنے آ سکے۔ ریاست پاکستان کی طرف سے جاری کردہ قومی بیانیہ اس ضمن میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ بیانیہ نہ صرف تشدد، غلو، انتہا پسندی، تخریب کاری، فرقہ پرستی اور تعصبات جیسی لعنتوں سے نجات دلانے میں ہمارا مدو معاون ہوگا بلکہ اس بیانیے کے ذریعے ہم پوری دنیا کو یہ بتانے میں بھی کامیاب ہو جائیں گے کہ پاکستان ایک مستحکم اور دستور و قانون کے مطابق چلنے والا ملک ہے، مزید یہ کہ پاکستانی قوم دہشت گردی، انتہا پسندی اور تشدد کے خلاف ہے، اس بیانیہ کو تنوع میں تبدیل کر کے ایک متحد قوم کے طور پر ہم اسلامی تہذیب کے احیاء میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، یہ بیانیہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر پر امن بقائے باہمی، محبت، اتفاق امن اور سلامتی کا پیغام لے کر جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس پیغامِ پاکستان کے ذریعے پاکستان کے اندر اور باہر بسنے والے مسلمانوں اور غیر مسلموں کو یہ پیغام دیا جارہا ہے کہ اسلام ہر سطح پر امن، سلامتی اور محبت کا درس دیتا ہے تاکہ ایک صحت مند معاشرہ تشکیل پاسکے اور افراد دینی اور دنیاوی سطح پر ترقی میں آزادانہ کردار ادا کر سکیں۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر معصوم یٰسین زئی نے کہا کہ اتحاد بین المسلمین کو میں وقت کی اہم ضرورت سمجھتا ہوں، یقیناً ہمارا ملک جو انتہائی قربانیوں کے بعد حاصل ہوا ہے اور اسے حاصل کرنے کے لئے مسلمان آگ اور خون کے سمندر سے گزرے ہیں اس کے لیے اتحاد ایک بنیادی چیز ہے اور جب تک پاکستانی معاشرے کے تمام طبقات میں ہم آہنگی پیدا نہیں ہوتی اس وقت تک پا کستان میں امن و خوشحالی کا قیام نا ممکن ہے۔ تقریب سے پیر نقیب الرحمن، پیر امین الحسنات شاہ، مفتی حنیف قریشی ، سید مکرم علی شاہ گیلانی اور پیر ڈاکٹر سلطان العارفین نے بھی خطاب کیا۔ قبل ازیں پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاءالحق، ڈائریکٹر جنرل ، ادارہ تحقیقات اسلامی، نے اپنے تعارفی خطاب میں شرکاء کی بھرپر پور شرکت پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہمیں اس اہم قومی فریضے کی ادائیگی میں بھرپور کردار ادا کرنا چاہئے اور امید کرتا ہوں کہ آپ اسی طرح پاکستان کی تعمیر و ترقی اورخوشحالی میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے اور پاکستان کو صحیح معنوں میں ایک عظیم اسلامی فلاحی ریاست بنائیں گے۔