پی ڈی ایم کے بیانیہ میں تضاد ہے، اپوزیشن اپنی دو عملی کے ذریعے عوام کو دھوکہ دے رہی ہے، اپوزیشن استعفے دینے میں سنجیدہ ہے تو قوم کو گمراہ نہ کرے، وفاقی وزیر خارجہ کی نجی ٹی وی سے گفتگو

70

اسلام آباد۔23دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کے بیانیہ میں تضاد ہے، اپوزیشن اپنی دو عملی کے ذریعے عوام کو دھوکہ دے رہی ہے، اپوزیشن استعفے دینے میں سنجیدہ ہے تو قوم کو گمراہ نہ کرے، اپوزیشن رہنما اپنی قیادت کے بجائے سپیکر قومی اسمبلی کو اپنے استعفے دیں، احتساب کا عمل شفاف طریقے سے ہونا چاہیے، حکومت ہرگز نہیں چاہتی کے نیب قوانین میں ایسی ترامیم کی جائیں جن سے احتساب کا عمل بالکل بے معنی ہو جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن قوم کے ساتھ مذاق بند کرے، اگر اپوزیشن رہنماء استعفوںدینے میں سنجیدہ ہیں تو پھر یہ قوم کو گمراہ نہ کریں اور اپنی قیادت کے بجائے سپیکر اسمبلی کو استعفے پیش کریں۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں تضادات کا شکار ہیں،پی ڈی ایم کے بیانیہ میں تضاد ہے، اپوزیشن اپنی دو عملی کے ذریعے عوام کو دھوکہ دے رہی ہے، اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ قوم کو گومگو کی کیفیت میں نہ رکھیں اور کوئی واضح فیصلہ کریں، پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کا ابھی تک ضمنی الیکشن اتفاق نہیں ہو سکا کہ انہوں نے ضمنی الیکشن میں حصہ لینا ہے یا نہیں لینا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ایک سینئر رہنما کا کہنا ہے کہ ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ پی ڈی ایم کا ہے اور پیپلز پارٹی نے ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا، اگر اپوزیشن رہنمائوں ضمنی انتخابات میں حصہ لینا ہے تو استعفے کیوں دے رہے ہیں اور اگر یہ استعفے دینے کا پختہ ارادہ رکھتے ہیں تو پھر ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کی زحمت کیوں کر رہے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ کورونا کی دوسری لہر کے دوران کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، ایسی صورتحال میں اپوزیشن کو جلسے نہیں کرنے چاہئیں، جلسوں کے حوالے سے اپوزیشن کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہیے، اگر اپوزیشن نظرثانی کرنا چاہتی ہے تو ہم اسے سیاسی انداز میں لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جلسے کرنا یا دھرنا دینا ایک سیاسی عمل ہے اور حکومت کسی بھی سیاسی عمل میں رکاوٹ نہیں بنے گی، اگر اپوزیشن جماعتوں نے جلسے کرنے ہیں تو کر لیں اور اگر یہ دھرنا دینا چاہتے ہیں تو شوق سے دیں۔ اپوزیشن کی جانب سے نیب کی شقوں میں ترامیم کا مسودہ پیش کئے جانے کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جب فیٹف کے معاملے پر بات ہو رہی تھی تو اس وقت نیب کا معاملہ کسی طور اس کے ساتھ نہیں جوڑا جا سکتا تھا، نیب کی ترامیم کی بات کرنا چاہتے ہیں تو وہ علیحدہ ہو سکتی ہے، اس کو فیٹف کے حوالے سے قانون سازی کے ساتھ جوڑنا مناسب نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ نیب قوانین میں ترامیم کے حوالے سے موجودہ اپوزیشن کے پاس اس وقت سنہری موقع تھا جب پانچ سال پیپلز پارٹی کی حکومت تھی اور پھر پانچ سال مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی، اس وقت ترامیم نہیں کی گئیں، اگر اب یہ نیب قوانین میں ترامیم کے حوالے سے تجاویز پیش کرتے ہیں تو اس پر فیٹف قانون سازی کے بعد بات کی جا سکتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ احتساب کا عمل شفاف طریقے سے ہونا چاہیے، حکومت ہرگز نہیں چاہتی کے نیب قوانین میں ایسی ترامیم کی جائیں جن سے احتساب کا عمل بالکل بے معنی ہو جائے اور جنہوں نے ملکی خزانے کو بے دردی سے لوٹا وہ آزاد گھومتے پھرتے نظر آئیں۔