پاکستان میڈیکل کمیشن کا قیام یونیورسل طریقہ کارکے تحت عمل میں لایاگیا ہے، ڈاکٹرفیصل سلطان کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ، دس دنوں میں آئوٹ آف سلیبس سوالات پر نظر ثانی کر کے رپورٹ دیں گے، سیکرٹری پی ایم سی

93

اسلام آباد۔11جنوری (اے پی پی):وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے قومی صحت ڈاکٹرفیصل سلطان نے کہا ہے کہ پاکستان میڈیکل کمیشن کا قیام یونیورسل طریقہ کارکے تحت عمل میں لایاگیا ہے، جس کا مقصد ڈاکٹرز مہیا کرنے کی ضرورت کے پیش نظر کیا گیا ہے تاکہ اس معیار کو سامنے رکھیں کہ ہمارا ڈاکٹر علاج کرنے کے قابل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کے اجلاس میں شرکت کے موقع پر گفتگو کے دوران کیا۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین خالد حسین مگسی کی زیر صدارت پیپس کے آڈیٹوریم میں منعقد ہوا۔ قائمی کمیٹی کے اراکین نےسوال اٹھایا کہ پی ایم سی کی جانب سے دیئے گئے سوالات کورس کا حصہ نہیں تھے، اراکین کمیٹی نے ”ایم ڈی کیٹ“ ٹیسٹ پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ ایم ڈی کیٹ امتحانات پر سندھ کے امیدوار نالاں ہیں اور کہا گیاکہ 37سوالات آئوٹ آف سلیبس رکھے گئے ہیں، امتحانات کی تین کاربن کاپیاں نکلتی تھی اس بار کوئی کاربن کاپی نہیں ہے جس کی وجہ سے طلبہ میں تشویش پائی جاتی ہے۔ پی ایم سی کا موقف ہے کہ آٹھ دس سوالات کے چالیس مارکس رکھے گئے تھے جب کہ ایسا نہیں ہے پی ایم سی نے پنجاب عدالت میں اعتراف کیا ہے کہ 14سوالات سلیبس سے باہر تھے۔ کمیٹی کی رکن ثوبیہ شازیہ نے کہا کہ ہماری استدعا ہے کہ ٹیسٹ دوبارہ ہونا چاہیے۔ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ صوبوں سے لیکر خود امتحانات کیوں لئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ کا مستقبل تباہ ہو رہا ہے، جنہوں نے امتحانات آرگنائز کرائے انہیں کمیٹی کے سامنے آ کر جواب دینا چاہیئے۔ چیرمین کمیٹی خالد مگسی نے کمیٹی کی سفارشات کو اہمیت دینے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ یہ ذمہ داری ہے کسی کی انا کا مسئلہ نہیں ہے۔ سیکرٹری پی ایم سی نے ” ایم ڈی کیٹ “سے متعلق کمیٹی کو بریفنگ دی اور کہا کہ ایکٹ 2020 کے تحت ہم نے امتحانات منعقد کروائے ہیں۔ کرائٹیریا میں بھی نرمی رکھی گئی تاکہ زیادہ سے زیادہ طلبہ امتحانات میں شامل ہو سکیں۔ کمیشن نے ایک سلیبس سلیکشن کمیٹی بنائی، عمومی مضامین منتخب کیے اوردو سو نمبر کا پیپر بنایا جس کے پیٹرن پیپرز ویب سائٹ پر دے گئے تھے ۔ ضروری ہدایات سے بھی آگاہ کیا گیا اور ملک بھر میں 200سے زائد امتحانی مراکز قائم کئے گئے۔ بچوں کو بہت سے مسائل پیش آئے اور نائب صدر نے بچوں اور ان کے والدین کو بھی سنا اورکچھ بچوں کو ری چیکنگ کا آپشن بھی دیا گیا۔ اس پیپر کو مشین ریڈ کرتی ہے اور ری چیکنگ کرنے کے بعد کوئی مسئلہ یا غلطی نہیں سامنے آئی ۔ 19ہزار نشستیں ہیں اور ساٹھ ہزار بچے حصہ لے رہے ہیں۔ قائمہ کمیٹی کے چیئر میں نے کہا کہ ہم لوگ یہاں بہتری کرنے کے لئے بیٹھے ہیں اور اس میں کامیاب نہیں ہوئے تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ پاکستان میڈیکل کمیشن سوچے سمجھے بنا ضد کی بنیاد پر بنا ہے۔ معاون خصوصی نے کہا کہ پی ایم سی یونیورسل طریقہ کار سے بنا ہے۔ سیف ڈاکٹرز مہیا کرنے کی ضرورت کے پیش نظر اس کی تشکیل ہوئی ہے تاکہ اس معیار کو سامنے رکھاجا سکےکہ ہمارے ڈاکٹر علاج کرنے کے قابل ہیں۔ قائمہ کمیٹی کے اٹھائے گئے سوالات کو بھی ہم پی ایم سی کے سامنے رکھیں گے جس پر چیئرمین کمیٹی نے اس حوالے سے وقت کے تعین کی ہدایت کی ۔ سیکریٹری پی ایم سی شائستہ کی طرف سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ دس دنوں میں آئوٹ آف سلیبس سوالات پر نظر ثانی کر کے رپورٹ دیں گے۔