سندھ حکومت کی نااہلی اور گندم بروقت جاری نہ کرنے کی وجہ سے سندھ میں آٹے کی قیمت سب سے زیادہ ہے، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر کا سینیٹر شیری رحمان کے نکتہ اعتراض پر جواب

49

اسلام آباد۔18جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کی نااہلی اور گندم بروقت جاری نہ کرنے کی وجہ سے سنندھ میں آٹے کی قیمت سب سے زیادہ ہے، پہلی بار کسانوں کو گنے کی کم از کم امدادی قیمت سے زیادہ رقم ادا کی جا رہی ہے، ای سی سی میں مزید پانچ لاکھ چینی درآمد کرنے کی سمری پیش کریں گے، پاکستان میں پٹرول پر ٹیکس ہمسایہ ممالک سے کم ہے، رواں سال میں بیرونی قرضے پچھلے پانچ سال میں کم ترین ہوں گے، قرضوں میں 40 فیصد اضافہ روپے کی قدر کم ہونے اور 60 فیصد سابقہ قرضوں کے سود کی ادائیگی کی وجہ سے ہوا ہے۔ رواں مالی سال کے دوران ہمارا پرائمری بیلنس سرپلس ہے اور اخراجات آمدن سے کم ہیں۔ براڈ شیٹ کا کیس این آر او کا وہ معاوضہ ہے جو (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی نے پرویز مشرف کے ساتھ کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو سینیٹر شیری رحمان کے نکتہ ءاعتراض کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان بیورو آف شماریات کے ریکارڈ میں شامل ہے کہ اکتوبر کے بعد سے پنجاب میں 20 کلو آٹے کی قیمت 860 روپے ہے جبکہ سندھ میں 1100 روپے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں پورے پاکستان میں سب سے زیادہ قیمت پر آٹا فروخت ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتوں نے بھی گندم کی خریداری کی لیکن صرف گندم خرید لینا مقصد نہیں ہے، اصل مقصد یہ ہے کہ حکومت آٹا کس قیمت پر فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی نااہلی اور گندم بروقت جاری نہ کرنے کی وجہ سے سندھ میں 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 1100 سے 1200 روپے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ 2017ءمیں گنے کی سپورٹ پرائس 170 روپے تھی، کسان کو 130 سے 140 روپے سے زیادہ ریٹ نہیں ملتا تھا۔ پہلی مرتبہ کسانوں کو سپورٹ پرائس سے زائد قیمت مل رہی ہے۔ کسان 230 روپے سے 250 روپے فی من گنے کی قیمت حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب چینی کی قیمت میں اضافہ ہوا تو ملوں نے کہا کہ ڈیمانڈ اینڈ سپلائی ہے جس پر ہم نے جواب دیا کہ اگر چینی کی قیمت فکسڈ نہیں ہے تو گنے کی قیمت بھی فکس نہیں ہوگی، پہلی مرتبہ کسان کو پوری قیمت ادا کی گئی جس پر ہمیں فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے چینی کی قیمت کم کرنے کے لئے چینی درآمد کی۔ ای سی سی میں پانچ لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کی سمری پیش کر رہے ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور میں جو پٹرولیم لیوی لگائی گئی ہم نے اس میں ایک فیصد بھی اضافہ نہیں کیا، اس وقت 55 سے 60 فیصد سیلز ٹیکس لیا جاتا تھا جبکہ ہم نے 17 فیصد سے زائد سیلز ٹیکس نہیں لگایا۔ انہوں نے کہا کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ قیمتوں کا موازنہ کیا جا سکتا ہے، ہمارے ٹیکس ان کے مقابلے میں بہت کم ہیں۔ حماد اظہر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے آخری دو سالوں کے مقابلہ میں آج بیرونی قرضوں کی رفتار کافی کم ہے، اس سال بیرونی قرضوں میں 4 ارب ڈالر کا اضافہ ہو گا جو پچھلے کئی سالوں میں سب سے کم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے روپے کی قدر کو فکسڈ کرنے کے لئے بیرونی قرضوں پر انحصار کیا، پانچ سو ملین ڈالر ماہانہ کے اضافے سے قرضے لئے، 40 فیصد قرضہ اسی طرح بڑھا، انہوں نے کہا کہ 40 فیصد قرضہ روپے کی قدر کم ہونے اور 60 فیصد میں اکثر وہ رقم ہے جو مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کے 2008ءکے بعد سے لئے گئے قرضوں پر سود ادا کرنے کیلئے لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر قرضوں پر سود ادا نہ کرنا پڑے تو آج ہمارے اخراجات ہماری آمدن سے کم ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کورونا کے حوالے سے پوری دنیا نے پاکستان کی تعریف کی ہے، کورونا لاک ڈائون کے بعد ہم نے شرح سود کم کی، لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کئے، مستقبل میں ہونے والی بے روزگاری کے امکانات کو ہم دور کر چکے ہیں بلکہ اس سے زیادہ روزگار فراہم کرنے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ براڈ شیٹ کا کیس این آر او کا وہ معاوضہ ہے جو (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی نے پرویز مشرف کے ساتھ کیا، ہمیشہ کی طرح این آر او کی قیمت قوم کو ادا کرنی پڑ رہی ہے۔ قبل ازیں سینیٹر شیری رحمان نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے عوام کی مشکلات بڑھ رہی ہیں، پٹرولیم لیوی میں اضافہ کیا گیا، چینی اور آٹا سکینڈل میں ملوث افراد کو این آر او ملا، براڈ شیٹ کے معاملہ پر کمیٹی بنانی چاہئے، اس میں دو سو سے زائد لوگوں کے نام شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افراط زر اور بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔