اسلام آباد۔19جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ براڈ شیٹ اسکینڈل سے نواز شریف کے لندن اپارٹمنٹس کی آنرشپ کی تصدیق ہو گئی ہے، ابھی نواز شریف کے خلاف 90 کی دہائی میں کی گئی کرپشن کے کیسز چل رہے ہیں، گزشتہ 20 سالوں کی لوٹ مار کا انہیں الگ سے جواب دینا ہو گا، تحریک انصاف نے فارن فنڈنگ کے حوالے سے 40 ہزار لوگوں کی تفصیلات جمع کرائی ہوئی ہیں، ن لیگ اور پیپلزپارٹی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کا بھی فرض ہے کہ وہ بھی اپنی فنڈنگ کی تمام تر تفصیلات الیکشن کمیشن کو پیش کریں، الیکشن کمیشن مولانا فضل الرحمان کے کہنے پر نہیں حقائق کی بنیاد پر فیصلہ کرے گا، پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) تحریک کی ناکامیوں کا لامتناہی سلسلہ جاری ہے، عوام نے انہیں پھر مسترد کر دیا۔ منگل کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے باہر ریلی ناکام ہونے پر پی ڈی ایم رہنمائوں سے تعزیت کا اظہار کرتا ہوں، ملک کے مختلف حصوں کی طرح پی ڈی ایم کا اسلام آباد میں جلسہ بھی بری طرح ناکامی کا شکار ہوا ہے، ابھی تک ان کا کوئی ایسا شو دیکھنے کو نہیں ملا جس سے یہ ظاہر ہو کہ عوام ان کے ساتھ ہے۔ شبلی فراز نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں تاثر دینے کی کوشش کر رہی ہیں کہ تحریک انصاف حکومت کی وجہ سے فارن فنڈنگ کیس تاخیر کا شکار ہے، 2014ءسے 2018ءتک ن لیگ کی حکومت تھی، یہ لوگ بتائیں کہ انہوں نے کیس کو فالو کیوں نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں نے کینسر ہسپتال اور نمل یونیورسٹی کیلئے فنڈنگ کی اس میں کوئی برائی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اپنے ممبرز اور اوورسیز پاکستانیوں سے بینکوں کی تصدیق کے ذریعے فنڈنگ لیتی ہے، ہم نے فارن فنڈنگ کیس میں 40 ہزار لوگوں کی تفصیلات الیکشن کمیشن کے پاس جمع کرائی ہوئی ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کرپشن مافیا سے فنڈنگ لیتے ہیں اور اپنے دور حکومتوں کے دوران انہیں نوازتے ہیں، ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے پارٹی فنڈنگ سے منی لانڈرنگ کی اور ذاتی طور پر بھی پیسہ استعمال کیا، دونوں جماعتیں فنڈنگ کرنے والے لوگوں کے نام ظاہر کریں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت نے جس طرح کورونا بحران کو ہینڈل کیا، پوری دنیا پاکستان کی کامیاب حکمت عملی کی معترف ہے، امریکہ، برطانیہ، جاپان اور بھارت کی حالت سب کے سامنے ہے، ان کی جی ڈی پی گروتھ مائنس میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومتیں تباہ حال معیشت اور بھاری قرضے چھوڑ کر گئی تھیں جس کی وجہ سے تحریک انصاف حکومت کو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔ شبلی فراز نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی سکروٹنی کمیٹی نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کو کئی مرتبہ رسیدیں جمع کرانے کے حوالے سے ریمائنڈ کروایا گیا لیکن انہوں نے تاحال تفصیلات جمع نہیں کرائیں اور انہی کی وجہ سے فنڈنگ کیس میں تاخیر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ براڈشیٹ پانامہ ٹو ہے، سابق حکمرانوں کی کرپشن کے شواہد 2000ءمیں ہی سامنے آئے گئے تھے لیکن سابق جنرل (ر) پرویز مشرف نے بدعنوان عناصر کو این آر او دے کر ملک کو مالی نقصان پہنچایا، اگر اسی وقت احتساب ہوتا تو یہ لوگ اسی وقت نااہل ہو جاتے اور آج لندن میں گھومنے کی بجائے جیلوں میں ہوتے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت کے براڈشیٹ کے ساتھ معاہدے کے نتیجے میں موجودہ حکومت کو زیر التوا رقم دینا پڑی۔ نعیم بخاری سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت نے عدالت کے فیصلے پر عمل کیا ہے۔